امریکہ وکینیڈا میں سینڈی سے 50 افراد ہلاک ، متعدد لاپتہ

Sandy Hurricane

Sandy Hurricane

امریکہ و کینیڈا (جیوڈیسک) سمندری طوفان سینڈی کے امریکی ساحل سے ٹکرانے کے بعد پورا خطہ موسلا دھار بارش، تیز ہواں اور شدید سیلاب کی زد میں ہے۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق طوفان کے باعث اب تک امریکہ و کینیڈا میں 50 افراد ہلاک ہو چکے۔سینڈی ریاست نیوجرسی میں زمین سے ٹکرایا ہے، جس سے نیویارک شہر میں سمندری پانی کی بڑی لہریں داخل ہوئی ہیں جس سے زیرِ زمین ریلوے سرنگیں زیرِ آب آ گئی ہیں اور مین ہیٹن کے بڑے علاقے میں بجلی چلی گئی ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے طوفان کو بڑی آفت قرار دیتے ہوئے نیویارک اور نیو جرسی کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ لانگ آئی لینڈ، نیو جرسی اور نیویارک کی کئی گلیوں میں طوفان کی آمد سے پہلے ہی سمندری پانی داخل ہوگیا تھا۔ نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں طوفان نے ایک کرین کو جزوی طور پر تباہ کردیا ہے۔ سمندری طوفان سینڈی کے باعث پیدا ہونے والی انتہائی بلند لہروں کے پیشِ نظر نیویارک شہر کے سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ امریکہ میں محکمہ موسمیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سمندری طوفان سینڈی مشرقی ساحلی علاقوں میں رہنے والے پانچ کروڑ افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔ حکام کے مطابق اس طوفان کے باعث اوہائیو میں شدید برفباری ہو سکتی ہے اور اس کا اثر بجلی کی سپلائی پر ہو سکتا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ یہ طوفان ایک سو بیس کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار کے ساتھ مشرقی ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ نظامِ زندگی کو تہس نہس کرنے والا ثابت ہو سکتا ہے۔ طوفان سے وسط اوقیانوس کے کنارے کے علاقوں میں بھی سیلاب آ سکتا ہے۔ نیویارک کی بندر گاہ بند کر دی گئی جبکہ پانچ ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کی گئیں۔قدرتی آفتوں کا اندازہ لگانے والے ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ طوفان کے نتیجے میں مجموعی طور پر بیس ارب ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے۔ طوفان کے قریب آنے کے باعث علاقے میں بسوں اور سب وے کی سروس معطل رہی، سکول اور سٹاک ایکسچینج بند رہے۔ اس طوفان سے گزشتہ ہفتے جزائر غرب الہند اور کیوبا میں ساٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ صدر اوباما نے امریکی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سمندری طوفان کو بہت سنجیدگی سے لیں۔ایسے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ سخت سرد موسم اور تیز ہواں سے انتخابی مہم کے علاوہ چھ نومبر کو الیکشن کے دن پولنگ کا عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے ماہرین کے خیال میں سینڈی امریکی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی کئی ریاستوں کو مثاثر کر ے گا۔ وائٹ ہاس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر اوباما ریاست اوہایو میں انتخابی مہم کی سرگرمیاں ترک کر کے واپس واشنگٹن پہنچ رہے ہیں تاکہ صورتحال کی نگرانی کی جا سکے۔ ایسے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ سخت سرد موسم اور تیز ہواں سے انتخابی مہم کے علاوہ چھ نومبر کو الیکشن کے دن پولنگ کا عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین کے خیال میں سینڈی امریکی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی کئی ریاستوں کو مثاثر کر ے گا۔

نیویارک کے پانچوں ایسے زیریں اضلاع سے انخلا کرنے والے لوگوں کی پناہ و امداد کیلیے ایمرجنسی شیلٹرز قائم کر دیے گئے ہیں۔ نیویارک میں خورد و نوش سمیت بنیادی اور ہنگامی اشیا کی خریداری کے لیے طویل قطاریں دیکھی گئی ہیں۔ نیویارک کے میئر اور حکام نے اتوار کی شام شہر میں ٹرین اور بسں سروس بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایم ٹریک سمیت نیویارک اور نیوجرسی کو ملک بھر سے آنے اور جانیوالی ٹرینیں بند کر دی گئی ہیں۔ نیویارک کے حکام نے مین ہیٹن اور بحر اوقیانوس کے قریب اور زیریں علاقوں میں لوگوں کو لازمی طور گھر خالی کر دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ نیویارک میں لوئر مین ہیٹن، بروکلین اور کوئنز کے علاقوں کے علاوہ ساحل سمندر کے قریب کونی آئی لینڈ ، بینسن ہرسٹ، رواکا وی سے انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق پونے چار لاکھ افراد نیویارک شہر کے زیریں علاقوں سے انخلا کر چکے ہیں جبکہ نیویارک کی قریبی ریاست نیوجرسی میں کسینو کی وجہ سے شہرت رکھنے والا ساحلی شہر ایٹلانٹک سٹی بھی خالی کروا لیا گیا ہے۔

نیوجرسی انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ضرورت کے سامان جمع کر لیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ لوگوں کو کئی دنوں تک گھروں کے اندر رہنا پڑے۔ اطلاعات کے مطابق، امریکی انتظامیہ نے مشرقی ساحل پر سولہ ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے جن میں سے نیویارک ریاست میں دو ہزار اور نیویارک شہر میں دو سو نیشنل گارڈز تعینات کیے گئے ہیں جبکہ اکاون ہزار نیشنل گارڈز کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

دریں اثنا، مشرقی ساحلی علاقوں میں چھ نومبر کو ہونیوالے صدارتی انتخابی عمل میں رخنہ پڑنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ طوفان امریکی مشرقی ساحل پر ایسے وقت میں منڈلا رہا ہے جب کہ حالیہ امریکی صدارتی انتخابی مہم میں صدارتی مباحثوں کے دوران بڑی پارٹیوں کے امیدوار ماحویاتی تبدیلی کے موضوع پر بحث سے کتراتے رہے۔