بھارت : مانواز باغیوں سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ منموہن سنگھ

manmohan singh

manmohan singh

بھارت : (جیو ڈیک)بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خطرات اور ما نواز باغیوں کی انتہا پسندی سے مستقل چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم سنگھ دلی میں شروع ہونے والی ملک کی مختلف ریاستوں کے وزرا اعلی کی میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ملک کی داخلی سلامتی کے موضوع پر یہ میٹنگ وزیر داخلہ پی چدامبرم نے بلائی ہے جس میں کئی متنازع مسائل پر بات چیت کا امکان ہے۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا فروری دو ہزار گیارہ سے اندرونی سلامتی کی صورتحال کم و بیش اطمینان بخش رہی ہے۔دہشتگردی اور ما نواز باغیوں کی انتہا پسندی سے خطرہ برقرار ہے جس سے مستقل چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ریاستی اور مرکزی حکومت میں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے۔سکیورٹی اور دہشت گردی سے متعلق بات کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہاکہداخلی سلامتی سے متعلق دیگر امور کی طرح ہی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہمیں مشترکہ اور مربوط کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

وزرا اعلی کی اس میٹنگ میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی صلاحیتوں اور انٹیلیجنس کو مضبوط کرنے، مانوازوں کی طرف سے لاحق خطرات اور پولیس کی اصلاحات جیسے کئی اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

فروری دو ہزار گیارہ سے اندرونی سلامتی کی صورت حال کم و بیش اطمنان بخش رہی ہے۔ دہشتگردی اور مانواز باغیوں کی انتہا پسندی سے خطرہ برقرار ہے جس سے مستقل چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔”بھارتی وزیر اعظم نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ملک کی سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے مرکز ریاستی حکومتوں کی مدد کرتا رہے گا۔مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینرجی کے علاوہ تقریبا سبھی ریاستوں کے وزرا اعلی اس میں شریک ہوئے ہیں۔کئی امور ایسے ہیں جن پر مرکز اور ریاستی حکومتوں کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔

کانگریس پارٹی کے علاوہ دیگر وزرا اعلی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مرکز کے مجوزہ قانون این سی ٹی سی یعنی نیشنل کانٹر ٹیررازم سینٹر سے مخالف ہیں اور اس میٹنگ کے دوران یہ دیکھنے کو ملا۔گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مرکز سے کہا ہے کہ وہ یکطرفہ اقدامات نا کرے اور ریاستی حکومتوں کے موقف کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔تمل ناڈو کی وزیر اعلی جے للتا نے بھی اس مسئلے پر آواز اٹھائی ہے اور کہا ہے کہ این سی ٹی سی سے بھارت کا وفاقی نظام متاثر ہوتا ہے۔دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں این سی ٹی سی پر بات نہیں ہوگی اور اس کے لیے الگ سے پانچ مئی کو میٹنگ طلب کی گئی ہے۔