بیسویں آئینی ترمیم، مذاکرات جاری

NA

NA

بیسویں ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات آج بھی جاری ہیں۔ حکومتی حلقے پر امید ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اتفاق رائے کی کوشش جاری ہیں۔
ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین اسمبلی کو قانونی تحفظ دینے کے لیئے آئین میں بیسویں ترمیم کی جانی ہے۔ بیسویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے حاصل کرنا گویا حکمرانوں کیلئے جوکھم بھرا کام بن گیا ہے۔ حکومت نے اتفاق رائے کے ساتھ نگراں حکومت قائم کرنے سے متعلق اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کردیا ہے لیکن غیر جانبدار چیف الیکشن کمشنر کا تقرر، شفاف انتخابات اور خواتین کی مخصوص نشستوں کے مطالبات تسلیم کرلئے ہیں۔
چوہدری نثار کہتے ہیں حکومت اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں، مسلم لیگ ن کے بغیر بیسویں آئینی ترمیم منظور نہیں کرائی جاسکتی۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے خود مختار الیکشن کمیشن اپوزیشن کا مطالبہ ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے فیصلوں پر بھی عمل درآمد ہونا چاہئے۔ حکومت پر واضح کردیا ہے نگراں سیٹ اپ اتفاق رائے سے نہ آیا تو معاملات عدالتوں میں الجھیں گے۔
آفتاب شیرپا نے کھل کر اور فضل الرحمان نے دبے لفظوں میں اپوزیشن کی حمایت کردی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ مذاکرات میں کامیابی کیلئے پر امید ہیں، حکومت کی کوشش ہے بیس ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوجائے۔