تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ

tujhe yaad kia nahin hai

tujhe yaad kia nahin hai

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
وہ ادب گہ محبت ، وہ نگہ کا تازیانہ

یہ بتان عصر حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں
نہ ادائے کافرانہ ، نہ تراش آزرانہ

نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوش فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے ، نہ قفس نہ آشیانہ

رگ تاک منتظر ہے تری بارش کرم کی
کہ عجم کے مے کدوں میں نہ رہی مے مغانہ

مرے ہم صفیر اسے بھی اثر بہار سمجھے
انھیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے عاشقانہ

مرے خاک و خوں سے تونے یہ جہاں کیا ہے پیدا
صلہ شہید کیا ہے ، تب و تاب جاودانہ

تری بندہ پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں
نہ گلہ ہے دوستوں کا ، نہ شکایت زمانہ

علامہ محمد اقبال