خود کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں

aajzi

aajzi

خود کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں
جو ناز ہو بھی، تو بے لذتِ نیاز نہیں

نگاہِ عشق دلِ زندہ کی تلاش میں ہے
شکار مروجہ سزا وارِ شہباز نہیں

مری نوا میں نہیں ہے ادائے محبوبی
کہ بانگِ صورِ سرافیل دل نواز نہیں

سوالِ مے نہ کروں ساقی فرنگ سے میں
کہ یہ طریقہ رندان پاکباز نہیں

ہوئی نہ عامِ جہاں میں کبھی حکومتِ عشق
سبب یہ ہے کہ محبت زمانہ ساز نہیں

اک اضطراب مسلسل غیاب ہو، کہ حضور
میں خود کہوں تو مری داستاں دراز نہیں

اگر ہو ذوق تو خلوت میں پڑھ زبورِ عجم
فغانِ نیم شہی بے نوائے راز نہیں

علامہ محمد اقبال