کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد

ahle nazar

ahle nazar

کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد
مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد

یہ مدرسہ، یہ جواں، یہ سرور و رعنائی
انہی کے دم سے ہے میخانئہ فرنگ آباد

یہ فلسفی سے نہ ملا سے ہے غرض مجھ کو
یہ دل کی موت! وہ اندیشہ و نظر کا فساد

فقیہِ شہر کی تحقیر! کیا مجال میری!
مگر یہ بات کہ میں ڈھونڈتا ہوں دل کی کشاد

خرید سکتے ہیں دنیا میں عشرت پرویز
خدا کی دین ہے سرمایئہ غمِ فرہاد

کیے ہیں فاش، رموزِ قلندری میں نے
کہ فکرِ مدرسہ وہ خانقاہ ہو آزاد

رشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طلسم
عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد

علامہ محمد اقبال