جب عشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی

jab ishq sikhata hai

jab ishq sikhata hai

جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی

عطار ہو ، رومی ہو ، رازی ہو ، غزالی ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی

نومید نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ!
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی

اے طائر لاہوتی! اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولی
ہو جس کی فقیری میں بوئے اسد اللہی

آئین جوانمرداں ، حق گوئی و بے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

علامہ محمد اقبال