خوش فہمیوں وخواہشات میں مبتلا حکمران

Current Ruling Pakistan

Current Ruling Pakistan

آج مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں سے عوام کو مسائل کی دلدل میں دھنسا دینے والے ہمارے موجودہ حکمران اپنے عوام کو اِن کے بنیادی حقوق (بجلی، گیس ، پانی، خوارک ، صحت ، تعلیم ، علاج و معالجہ سمیت بے شمار سہولیات زندگی )سے محروم رکھ کرکن اقسام کی خواہشات اورخوش فہمیوں میں نہ صرف خود مبتلا ہیں بلکہ اپنے کارندوں اور جیالوں کے ذریعے عوام کو بھی اِس بات کی ترغیب دیتے نطر آ رہے ہیں کہ وہ بھی اِن کی طرح خوش فہمیوں اور خواہشات کے سُہانے خواب دیکھیں اور دوسروں کو بھی عام انتخابات سے قبل اِس سحر میں جکڑنے کا اہتمام کریں تاکہ اِن کا ووٹ بینک بڑھے اور معصوم عوام کے ہاتھوں سے ووٹ کی خیرات نکل کر اِن کے کھاتوں میں چلی جائے۔

یوں ایک مرتبہ پھر اگلے انتخابات کے بعد اِن کے ہاتھ اقتدار کا خزانہ لگ جائے تو اِن کی پانچوں اُنگلیاں گھی میں اور سر کڑہائی میں ہو جائے اور یہ آئندہ بھی اپنے موجودہ دورِ اقتدار کی طرح عوام کو مسائل کی چکی میں پیس کر اِن کے زخموں پر نمک پاشی کرتے رہیں۔

کیوں کہ حکمرانوں کے بقول اِنہوں نے اپنی حکومت کے پہلے پانچ سال تو ملک سے آمریت کے اثر کو زائل کرنے اور کرانے اور جمہوریت کے حسین خوابوں کے سہارے اپنی خواہشات اور خوش فہمیوں کی مالاجپنے ،عوام کو ہر طرح کے مسائل اور محرومیوں میں جکڑ کر جمہوریت کے حُسن کو نکھارنے ،جمہوریت کے تمام دلکش اور دلفریب راگ الاپنے اور عوام کو اپنے جھوٹے وعدوں سے بے وقوف بنانے کا سلسلہ جاری رکھ کر پچھلے انتخابات میں جمہوریت کے حصول کے خاطر کی گئی اپنی اُس سرمایہ کاری کو (جو اِنہوں نے کی تھی اِسے) بڑھانے میں گزار دیئے ہیں۔

ہاں البتہ …اس پربھی آج اِن کایہ کہنا ہے کہ اگلے انتخابات میں عوام نے ہماری موجودہ حکومت کے ناقص کارناموں اور ہماری بے حسی کو بھلاتے ہوئے اگلے انتخابات میں ہم پر اعتماد کیا اور ہمیں دوبارہ اقتدار سونپا تو ہم عوام کے اُن تمام مسائل اور اُلجھنوں کا ضرور خاتمہ کردیں گے جنہیں ہم اپنی اِس حکومت میں نہیں کر سکے ہیں یوں آج اپنے حکمرانوں کی اِس سوچ اور حکمتِ عملی سے مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ اِسی بنیاد پر مزید پانچ سال کے لئے قابض رہنا چاہتے ہیں۔

Election

Election

کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار میں اپنے گزشتہ کئی کالموں میں کرچکا ہوں جو اَب درست ہوتے ہوئے محسوس ہو رہے ہیں مختصراََ عرض یہ ہے کہ آج اگر گزشتہ پانچ سالوں کا جائزہ لیا جائے تو ہماری قومی معیشت کی تباہی سب کے سامنے ہے اور اِسی طرح موجودہ حکومت نے قومی معیشت سمیت کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں چھوڑا ہے جو تباہی کے دہانے پر پہنچنے سے رہ گیاہو غرض کے جس طرف بھی نظرڈالیں تو تباہی اور بربادی کا منظر دِکھائی دیتاہے بجلی ، گیس اور توانائی کے بحرانوں کی وجہ سے صنعتوں اور کارخانوں کی پیداواری صلاحیت صفر ہو کررہ گئی ہے۔

ملک کے طول و ارض میں پھیلا ہوا صنعتوں اور کارخانوں کا جال تباہ ہو گیا ہے صنعتوں ، کارخانوں اور فیکٹریوں کی چمنیاں ٹھنڈی پڑچکی ہیں ملک میںبے روزگاری کا گراف بڑھ گیا ہے آج محکمہ ریلوے، پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز اور اِسی طرح دیگر حکومتی وفاقی اور صوبائی اداروں میں ہونے والی کرپشن کی وجہ سے اِن کی کارکردگی ایسے نہیں رہ گئی ہے کہ جس پر فخر کیا جا سکے یہ اِسی حکومت اور اِس کے کارندوں کا ہی کارنامہ ہے کہ ہمارا محکمہ ریلوے ڈی ریل ہوگیا ہے مگر اِس پر بھی ہمارے حکمران ہیں کہ وہ اِس ادارے کو مزید تباہی سے بچانے کے لئے کچھ نہیں کر رہے ہیں اِن کی اِس بے فکری کا مطلب تویہ صاف ظاہر کر رہا ہے کہ حکمران اہلیت سے عاری ہیں۔

جبکہ دوسری طرف اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہنے والے ساڑھے اٹھارہ کروڑ پاکستانی ہیں کہ وہ سراپا احتجاج ہیں مگر حکمران ہیں کہ اِن پر پریشان حال عوام کا رونا، دھونا اور چیخ و پکار کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے وہ تو بس خوش فہمیوں اور اپنی طرح طرح کی خواہشات کے طلسم میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ اِنہوں نے اپنے مفاہمتی عمل اور سب کو ساتھ ملا کر چلنے والی پالیسی کی بدولت بس اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرکے جمہوریت کو مضبوط کیا ہے جس کے لئے اِنہوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔

اِس پر اِنہیں یہ اُمید ہے کہ اگراِن کی یہی مفاہمتی عمل اور چاپلوسی کی پالیسیاں رنگ لے آئیں تو ایک دفعہ پھر ملک اور عوام پر اِن کی حکمرانی قائم ہو جائے گی اِن حالات میں کہ جب ہمارے موجودہ حکمرانوں اور اپوزیشن کی جماعتوں نے اپنے ظاہری و باطنی اور اپنے ذاتی و اجتماعی مفادات اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے خاطر عوام کے درینہ مسائل سے دیدہ ودانستہ روگردانی کرنے اور اپنی مطلب کی جمہوریت کی پوجاپاٹ میں اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے سوا اور کیا ہی کیا ہے ..؟ تو ایسے میں کم ازکم مسائل کی چکی میں پستے اور مفلوک الحال عوام کو تو یہ ضرور سوچنا چاہئے کہ اگر اِس مرتبہ بھی اِنہوں نے ایک ایک مٹھی بریانی کھاکر یا گرما گرم چائے پی کر اپنے اِن ہی حکمرانوں اور بے حس اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اُمیدواروں کو آئند ہ انتخابات میں پھر سے ووٹ دے کر کامیاب کر دیا تو پھر یہ سمجھ لیں کہ اِس مرتبہ زندہ درگور ہونا اِن کا مقدر بن جائے گا اور جو بچ جائیں گے۔

اِن کے اِس فیصلے کو اِن کی آئندہ نسلیں صدیوں یاد رکھیں گیں کہ ہمارے پرکھوں نے ایک مرتبہ آزمائے ہوؤں کو دوبارہ کامیاب کرایا تھا آج جس کا خمیازہ اِنہیں بھکتنا پڑ رہا ہے لہذا آج ضرورت اِس امر کی ہے کہ میرے ملک کا ہرووٹر اپنی آنکھ کھولے اور یہ سوچے کہ ہمارے موجودہ حکمرانوں اور اِن جیسے سیاستدانوں نے قومی دولت سے اپنے علاوہ ملک اور قوم کی بہتری کے لئے کونسا اچھا کام کیا ہے۔

Infaltion in Pakistan

Infaltion in Pakistan

جس سے ملک میں بہتری آئے ہو اور عوام کو مہنگائی ، بھوک و افلاس، تنگدستی، کرپشن،دہشت گردی، بجلی و گیس کے بحرانوں اور دیگر مسائل سے نجات ملے ہے جس کی وجہ سے غریبوں کو سُکھ اور چین نصیب ہوا ہوکہ یہ غریب دوبارہ ووٹ دے کر اِنہیں اقتدار دیں اور ہمارے موجودہ حکمران اپنی رہی سہی خواہشات کی تکمیل ہونے تک عوام کو مسائل کی دلدل میں دھنسائے رکھیں اور اگر آئندہ عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان سے یکسر محروم کرنے کا سامان کرنے کے ساتھ ساتھ ہوا پر بھی ٹیکس لگادیں تو معصوم عوام یقینا قبر کی آغوش میں چلے جائیں گے۔

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com