دھڑکن بتا رہی ہے کہ آجائے گا وہ بس

دھڑکن بتا رہی ہے کہ آجائے گا وہ بس جو تشنگی ہے دل کی بجھا جائے گا وہ بس دے جاتا مجھکو نیند تو میں خواب دیکھتا درشن کراکے مجھکو سُلا جائے گا وہ بسسویا ہی تھا میں نیند کی آغوش میں ابھیچہرہ دکھا کے پھر سے گجا جائے گا وہ بس آندھی ہے یا طوفان وہ یا کہربا ء فلکاسطرح آکے پھر سے چلا جائے گا وہ بساُسکی ہی بات اُس سے کروں بات تو نہیں اپنی ہی بات مجھکو سُنا جائے گا وہ بس رہتا نشے  میں چور ہوں بِن پیئے ہوئےنظروں سے ایسا جام پِلا جائے گا وہ بسآتا ہی کیوں ہے چھوڑ کے جانے کے واسطےہنستے ہوئے مجھے بھی راُلا جائے گا وہ بس نعیمی ہیں رُت جگے ہی مقدر میں کیا کریں سبنا حسین پھر دکھا جائے گا وہ بس