رحمان ملک کے بیانات پر ہنگامہ، کرکٹ دورہ متنازع ہوگیا

Malik Rahman

Malik Rahman

بھارت میں حزب اختلاف نے پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک کے لشکر طیبہ کے رہنما حافظ سعید کے حوالے سے بیانات پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

بھارتی حزب اختلاف نے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین ہونے والی کرکٹ سیریز کو منسوخ کیا جائے۔

بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کے حافظ سعید کے حوالے سے بیانات غلط ہیں۔

بھارتی جنتا پارٹی نے پاک اور بھارت کے مابین دسمبر کے آخری ہفتے سے شروع ہونے والی کرکٹ سیریز کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بی جے پی کے رہنما یشونت سنہا نے کہا ’بھارت کو پاکستان سے بات نہیں کرنا چاہئیے۔ بھارت پاک کرکٹ سیریز بھی منسوخ کی جانی چاہئیے۔‘

بی جے پی کے سابق صدر وینکیا نائڈو نے کہا ہے کہ کرکٹ اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔’ایک طرف تو وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور دوسرے جانب کرکٹ سیریز ہو رہی ہے۔ یہ ساتھ ساتھ نہیں چل سکتا۔‘

پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی غرض سے ویزا میں نرمی کے ایک نئے سمجھوتے کے آغاز کے لیے دلی آئے تھے۔

حکومت نے پاک بھارت کرکٹ سیریز منسوخ کرنے کے مطالبے کو قطعی طور پر رد کر دیا ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے عہدیدار راجیو شکلا نے کہا ہے کہ بھارت کو بیان بازیوں کا شکار نہیں ہونا چاہيئے۔’کرکٹ سیریز کی تیاریاں چل رہی ہیں اور وہ اپنے پروگرام کے مطابق ہوگی۔

کھیل اور سیاست کو الگ رکھنا چاہئیے۔‘

رحمان ملک کا بھارت کا دورہ پوری طرح تنازع کی نذر ہو گیاہے۔ بیانات اور جوابی بیانات میں ویزے میں نرمی کا وہ اہم قدم کہیں پس منظر میں چلا گیا جس کے لیے رحمان ملک بھارت کے دورے پر آئے تھے۔

رحمان ملک نے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر بھارت نے حافظ سعید کے بارے میں ٹھوس ثبوت فراہم کیے تو پاکستان ان کے خلاف بلا تاخیر کارروائي کرے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان متناز‏ع معاملات پر پیش رفت میں حافظ سعید ایک بڑی روکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو اس مسئلے سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مروجہ اصول یہ ہے کہ عدالتوں کے فیصلے کو ممالک تسلیم کرتے ہیں اور جب اجمل قصاب کو پھانسی دی گئی تو ہم نے بھارتی عدلیہ کے فیصلے کو تسلیم کیا۔ بقول ان کے ’حافظ سعید کو میں نے نہیں چھوڑا، میرے وزیراعظم یا میرے کسی آئی جی نے نہیں چھوڑا بلکہ عدالت نے رہا کیا ہے اور تین بار چھوڑا۔ پھر بھی ہم بھارت سے کہہ رہے ہیں کہ شواہد فراہم کریں انہیں گرفتار کیا جائیگا‘۔

رحمان ملک بھارت کے تین روزہ دورے پر تھے اور دلی میں انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب سوشیل کمار شندے سے کئی اہم امور پر بات چيت کی۔

بی بی سی کی اردو سروس سے بات چيت میں رحمان ملک نے کہا بھارت اور پاکستان کے درمیان اب پہلے سے حالات بہت بہتر ہیں اور کئي شعبوں میں اچھی پیش رفت ہوئي ہے۔

پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان الزام تراشی میں کمی آئی ہے، تجارتی روابط میں اضافہ ہوا ہے، خارجی امور کے معاملات میں اچھی پیش رفت ہوئي ہے۔

انہوں نے کہا کہ جامع مذاکرات کا عمل آگے بڑھا ہے اور پانی کے مسائل پر بات ہو رہی ہے۔