سی ڈی اے نے یہ فلیٹ دس سال قبل بُک کرکے رقوم حاصل کر رکھی ہیں

اسلام آباد (سھیل الیاس) 4 فروری2013 سی ڈی اے نے 12سال قبل سیکٹرI-15 میں لو انکم ہاوسنگ فلیٹ کا آغاز کیا۔ بروشر اور پبلیسٹی کی ، درخواستیں جمع کیں، فی درخواست 5 ہزار روپے ناقابل ِ واپسی لیے اورکروڑوں روپے جمع کر لیے بعد ازاں قراہ اندازی کے ذریعے فلیٹ کی پور ی قیمت حاصل کر رکھی ہے ۔ مافیا کے ذریعے پلاٹوں کی قیمتیں مارکیٹ میں نشیب و فراز کا حصہ رہیں ۔بعد ازاں سی ڈی اے کی ملی بھگت سے بعض مافیا نے اونے پونے فلیٹ خریدے اور یہ پروپیگنڈا کیا کہ فلیٹ تعمیر نہیں ہو رہے۔

اکثر فلیٹ سی ڈی اے کے عملے ہی نے خرید لیے ،۔الاٹی خوار ہونے شروع ہو گئے، ستم ظریفی یہ ہے کہ تاحال سی ڈی اے نے ان فلیٹوں کی تعمیر شروع نہیں کی۔ باوثوق ذریع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اربوں روپیہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خرچ ہو چکا ہے ۔ سی ڈی اے میں ان فلیٹوں کا ڈیزائن اور سٹرکچر تیار ہے اور فلیٹ کی تعمیرکے عمل درآمد کا انتظار ہے۔ معروف سماجی کارکن حاجی محمد اسلام نے اس بیمانہ غفلت اور سی ڈی اے جیسے قابلِ اعتماد ادارے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوے کہا کہ حکومتی ادارے بھی اس طرح کی گھنونی حرکات کریں گے تو عوام معاشرے میں کس پر اعتماد کریں۔

انہوں نے کہا کہ فوری طور پر وفاقی حکومت اور اس کے کرتا دھرتا بلا تاخیر الاٹیوں کو جلد از جلد فلیٹوں کی تعمیر اور قبضہ فراہم کرے بصورت دیگر الاٹی سپریم کورٹ آف پاکستان اور وفاقی محتسب اپنا کیس جلد از جلد لے کر روانہ ہوں گے اور اس سلسلے میں مکمل احتجاج کرتے ہوئے سی ڈی اے کا گھیرؤ کریں گے۔ حاجی محمد اسلام نے الزام لگا یا کہ سی ڈی اے خود ایک بڑا مافیا اور بڑی کرپشن میں ملوث ہے۔
گوڈ گورنس کا فقدان ہے اور حکمران بے بس نظر آتے ہیں۔ جمہور اور جمہوریت کے دور میں ان فلیٹوں کے الاٹی شدید سراپا احتجاج ہیںاور حکومتپاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کرے اور الاٹیوں کو ان کا حق دیا جائے۔