ملکہ (عمر فاروق اعوان) معر و ف صحا فی عمر فاروق اعوان نے اپنے ایک اخبا ری بیان میں کہا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے۔ عدلیہ اور انتظامیہ کی طرح صحافت بھی ملک وقوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر کسی ریاست کے صحافی اپنے فرائض موثر طریقے سے سرانجام نہ دیں تو ریاست کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
صحافی کے قلم سے لکھا ہوا ایک لفظ ملک وقوم کے لیے بہترین یا بدتر ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی لیے صحافی اپنے نظریے اور تجزیے کو بڑے ہی محتاط انداز اور حقائق کی روشنی میں پیش کرتے ہیں۔ یوں تو انسان کسی مذہب یا فرقے کا قیدی نہیں بلکہ فطرتاً آزاد پیدا ہوتا۔ اس لیے آزادی انسان کا پیدائشی حق ہے۔
جسے دنیا میں قانونی حیثیت بھی حاصل ہو چکی ہے۔ اسی طرح آزادی صحافت بھی آئینی اور قانونی حق ہے۔ جہاں حقوق ہوں وہاں فرائض کا ہونا لازم ہے۔ آزادی صحافت کا آئینی حق ہے ، اسی لیے صحافت کے ہر ادارے کو چاہیے کہ وہ حقائق کی ترسیل میں بغیر کسی خوف وخطر اور دباؤ کے اپنے حق کو استعمال کریں۔
کیونکہ ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا بھی جہاد ہے ‘لہٰذا صحافیوں کا فرض بنتا ہے کہ اپنی آزادی اظہار پر پابندی نہ لگنے دیں۔ سچے اور کھرے صحافی کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں جبکہ زرد صحافت وہ بدنمائ داغ ہے جسے دھونے کے لیے ہمیں اپنا خون بھی دینا پڑا تو ہم گریزنہیں کریں گے۔ صحافت ہمارا اْوڑھنا ، بچھونا ہے جس کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے ، زرد صحافت کے خلاف جہاد جاری رہے گا۔