صوبائی مشیر ریلیف نے خسرہ کی تشویشناک صورتحال پر دادو میں ایمرجنسی لگانے کامطالبہ کر دیا۔

دادو(جی پی آئی) وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ دادو میں اب تک خسرہ سے 20 سے زائد بچے ہلاک ہوچکیں ہیں جبکہ آج بھی 2 معصوم خسرہ کی بھینٹ چھڑ گئے ہیں۔ مختلف گوٹھوں میں دورے کے دوران حلیم عادل شیخ نے 11 خسرے سے متاثرہ بچوں کو سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں داخل کروادیا۔

دادو کی ضلعی انتظامیہ خسرہ کے آگے بے بس ہے ان کیطرف سے کوئی بھی مثبت کردار نظر نہیںآیا۔ خسرہ کی تشویشناک صورتحال پر دادو میں ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے معاملے کی تما م رپورٹ وزیر اعلی سندھ کو بھیج دی گئی ہے۔ ریلیف کی امدادی سرگرمیاں تیز مختلف گوٹھوں میں مقامی این جی اوز کے ساتھ ملکرحفاظتی ٹیکے اور امدادی سامان کی تقسیم خسرہ سے متاثرہ بچوں کوہسپتال لے جانے کے لیے مفت ٹرانسپورٹ کی فراہمی۔

دادو سے 3 گھنٹے کی مسافت پرواقع سندھ گوٹھ میں دورے کے دوران مکینوں نے صوبائی مشیر کو بتایا کہ ایک مہینے کے اندر خسرہ سے 8 بچے ہلاک ہو چکیں ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دادو میں تعلقہ کاچھو کا علاقہ بہت متاثر ہوا ہے جو بچے ٹھیک ہوچکیں ہیں ان میں غذائی قلت کا سامنا ہے جسے پورا کرنے کے لیے محکمہ ریلیف ریلیف کی جانب سے گوٹھ گوٹھ جاکر دودھ ، سیریلیک ، منرل واٹر۔ او۔آر۔ایس ،یخنی، کھلونے بچوں میں نشونما پیدا کرنے والی غذایت سمیت ہر طرح کا سامان تقسیم کیا جا رہا ہے۔

دادو میں تعقہ جوہی تعلقہ خیر پور ناتھن شاہ میں خسرہ سے متاثرہ گوٹھوںکے ہنگامی دورے کرتے ہوئے انہو ں نے کھانے پینے کی اشیاء مہینے بھر کا راشن اور بچوں کی غذایت کا سامان ہرمتاثرہ خاندانوں میں تقسیم کیا۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ویکیسین کی کمی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ سرکاری ادارے ،سول سوسائٹی اور میڈیا کو خسرہ کے خلاف جنگ میں ایک ہوکر کام کرنا پڑے گا۔مقامی ڈاکٹر تنخواہ سرکار سے لیکر نجی کلینک چلانے میں مصروف ہیں نوکریاں بچانے کی فکر ہے۔

مگر معصوم بچوں کی جانوں کی ان ڈاکٹروں کو کوئی فکر نہیں ہے جبکہ ان تمام غفلت برتنے والے ڈاکٹروں کے خلاف وزیر صحت اور سیکرٹری ہیلتھ سے شکایت کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔