ضعیف العمر عازمین حج کی رہائشگاہ کا انتظام

Hajj

Hajj

موجودہ حالات میں جہاں ہر شے کی قیمت میں ہو شربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے وہاں حج جیسے مقدس فریضے کی ادائیگی کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں کم عقل لوگ اس کی وجہ ریال کے اضافے کو گردانتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ ریال کیوں مہنگا ہوا ہے ۔جس کی سیدھی اور عام وجہ یہ کہ ہم چونسٹھ سالوں سے ترقی پذیر ہی چلے آرہے ہیں ناجانے کب ہم ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شمار ہونگے؟؟ وفاقی وزارت مذہبی امور نے 2012ُِِء کے لئے نئی حج پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے جس کے مطابق حج کے مصارف کے مجموعی اخراجات میں ایک لاکھ اضافے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔اس سے اس سال حج کا ارادہ رکھنے والے حضرات کے کندھوں پر مزید بوجھ پڑ جائے گا چونکہ اکثریہ دیکھا گیا ہے کہ حج پر جانے والے بیشتر عازمین حج اپنی عمر کی مختلف دہائیوں میں مطلوبہ رقم کا انتظام پائی پائی جوڑ کر کرتے ہیں ،کچھ دو سال میں ،کچھ پانچ سالوں میں اور کچھ دس سالوں میں بھی یہ رقم پور ی نہیں کر پاتے ،اس صورت میں وہ مزید رقم اکٹھی کرنے میں ناکام ہو جائیں گے اور یوں ایک لاکھ کے اضافے کے باعث زیادہ نہیں تو کچھ نا کچھ تعداد ضرور اس سال حج کے اس مقدس فریضے کی ادائیگی سے محروم رہ جائے گی۔اس لئے وزارت مذہبی امور کی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کریں۔کیونکہ مہنگائی کے اس بے رحم دور میں حج کے اخراجات میں ایک لاکھ کے اضافے کی وجہ سے پرانے اخراجات کو مدنظر رکھنے والے افراد کو حج کی ادائیگی سے محروم رکھنے کی کوشش ہے۔

دوسر ی طرف یہ پا لیسی بھی اختیار کی گئی ہے کہ حسب روایت حج کے لئے دو کیٹگریز کی بجائے تین کیٹگریز بنادی گئی ہیں اور یہ کیٹگریز حج کے اخراجات کو برداشت کرنے کی نوعیت پر مبنی ہیں جس میں بلیو کیٹگری کے تحت عازمین حج کو مکہ مکرمہ کے قریب 900میٹر کی حدود میں رہشگا ہیں فراہم کی جائیں گی ،گرین کیٹگری میں 901سے لے کر 2000میٹرکے اندر اند ررہائشگاہیں مہیا کی جائیں گی جبکہ تیسری کیٹگری وائیٹ کیٹگری ہے جس کے اخراجات میں عازمین حج کو 2000میٹر سے دور رہائشگاہیں مہیا کی جائیں گی ۔وزارت مذہبی امور کی کمیٹی کی جانب سے ان کیٹگریز کا اطلاق کرتے ہوئے یہ واضع نہیں کیا گیا کہ آیا ان تینوں کیٹگریز کا اطلاق عمر کے لحاظ سے کن عازمین حج پر ہو گا اور کن پر نہیں؟یوں جو حجاج اکرام زیادہ اخراجات برداشت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں انھیں حرم کے 900میٹر کے اندر اورجو زیادہ اخراجات برداشت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے انھیں حرم شریف سے 2000میٹر دور رہائشگاہ پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور کو چاہیے کہ وہ حتمی پالیسی میں کچھ ردوبدل کی راہ ہموار کرے جس کے مطابق یہ طریقہ کار اپنایا جائے کہ ضعیف العمر افراد کو جو عمر کے اس آخری حصے میں حج کے اس مقدس فریضے کی انجام دہی کے قابل ہوئے ہیں انھیں کم اخراجات میں انسانیت کی بنیاد کے تقاضوں پرحرم شریف کے نزدیک رہائشگاہیں فراہم کرنے کا انتظام کیا جائے چونکہ یہ ضعیف العمر حضرات بلیو اور گرین کیٹگری میں شمار ہونے سے قاصر ہیں۔

اس ترمیم شدہ پالیسی میں دوسر ی سق یہ ہونی چاہئے کہ جو عازمین حج زیادہ اخراجات برداشت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیںانھیں ایک خاص تعداد میں حرم شریف کے نزدیک رہائشگاہ فراہم کی جائے اور باقی عازمین حج کو 2000میٹر کی کیٹگری میں لایا جائے اس دوران اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ جس کو جہاں رہائشگاہ فراہم کی جائے اس سے اسی کے مطابق اخرجات لیے جائیں ۔گو کہ اس سے بلیو اور گرین کیٹگری میں آنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہو جائے گی اور اس کا بوجھ حکومت وقت پر پڑے گا۔

جہاں حکومت عوام کو ریلیف دینے کی خواہاں ہے وہاں ضعیف العمر عازمین حج کو ریلیف کے طور پر حرم شریف کے نزدیک رہائشگا ہ مل جائے تو اس سے ان عازمین حج کی مشکلات میں قدرے آسانی پیدا ہو جائے گی جو وزارت مذہبی امور کی تما م انتظامیہ سمیت اخراجات کو برداشت کرنے والی حکومت کے لئے بھی باعث عزت اور باعث رحمت ہو گا۔ قمر اقبال

ای میل: m.qammariqbal@gmail.com
فون نمبر:0312-9348981