لیاقت نیشنل ہسپتال میں خون کی مختلف بیماریوں کے علاج کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر سید محمد عرفان

کراچی (اسٹاف رپورٹ)خون زندگی کا سرچشمہ ہے جو ہر ذی روح میں رواں دواں ہے خون کی یہ روانی اور طلاطم ہی زندگی کی نشانی ہے خون قدرت کاانمول خزانہ ہے اگر آپ کسی ضرورت مند کو خون دیں تو چند دن میں سارا خون آپ کے جسم میں دوبارہ بن جاتا ہے نہ صرف یہ بلکہ زندگی میں آپ کئی بار بھی خون دیں تو بھی آپ کے جسم میں اس کی کمی نہیں ہوپاتی خون سے متعلق جو اہم نقطہ ہے کہ جسم میں سوائے خون کے شاید ہی کوئی ایسا عضو ہو جو آپ ایک بار سے زائد کسی ضرورت مند کو دے سکیں ایسا لگتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے خون میں یہ خصوصیت صرف اسی لئے رکھی ہے کہ ہم اور آپ اس کا عطیہ بار بار کرسکیں میرے خیال میں عطیہ خون کے لئے اس سے بڑی کوئی دلیل نہیں دی جاسکتی۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر حسن عباس ظہیر پروجیکٹ ڈائریکٹر آف نیشنل بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام نے لیاقت نیشنل ہسپتال اینڈ میڈیکل کالج کے زیر اہتمام منی سمپوزیم بعنوان”انتقالِ خون میں پیش رفت ،چیلنجز اور مواقع” سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے دیگر مقررین جن میں ڈاکٹر محمد ندیم نیشنل انسٹی ٹیوٹ بلڈ ڈیزیز کراچی ،ڈاکٹر عدنان قریشی سپموزیم کوارڈینٹر ،ڈاکٹر سید محمد عرفان ہیڈ ڈیپارٹمنٹ آف ہیمو ٹولوجی لیاقت نیشنل ہسپتال نے بھی اپنے خطاب میں انتقالِ خون میں پیش رفت ،چیلنجز اور مواقع کے حوالے سے مفصل روشنی ڈالی اور سامعین کو اس کے محرکات سے آگاہ کیا مقررین نے کہاکہ خون کا عطیہ دینے والے اگر اپنے آپ کو فٹ محسوس کرتے ہیں تو کسی بھی ہسپتال یا بلڈ بنک میں جاکر خون کا عطیہ دے سکتے ہیں۔

سب سے پہلے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سے اپنے جسمانی چیک اپ ضرور کراوئیں کیو نکہ یہ اہم ذمہ داری ہے اور جو ڈاکٹر آپ سے سوال پوچھے اس کا صحیح صحیح جواب دیں اور پانے منفی باتوں کو پوشیدہ نہ رکھیں کیونکہ آپ کی ذرا سی لاپراہی کسی اور کی زندگی کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ماہرین نے بتایا کہ ملک عزیز میں تقریباً 35سے 40لاکھ خون کی بوتلوں کی سالانہ ضرورت ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق صرف 12سے 15لاکھ بوتل خون دستیاب ہوپاتا ہے قابل غور بات یہ ہے کہ خون کا کچھ متبادل نہیں نہ اسے کاشت کیا جاتا ہے نہ یہ فیکٹری میں تیار ہوتا ہے نہ اسے دیگر جانداروں سے حاصل کیا جاسکتا اور نہ ہی یہ اسمگلنگ میں آتا ہے ناگہانی آفات میں بہت سے لوگ صرف اس لئے مر جاتے ہیں کہ حسب ضرورت انہیں خون نہیں مل پاتا ملک کے بڑے بڑے شہروں میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جہاں ایسے حالات میں ہزار بوتلیں خون کی مل جائیں ملکی ضروریا ت صرف آپ ہی پوری کرسکتے ہیں۔

یہ آپ کی قومی ذمہ داری ہے کہ ہر 3سے 4ماہ بعد رضا کارانہ طور پر خون کا عطیہ دیں ،طبی ماہرین نے خون کے عطیات کے حوالی سے اسلامی نقطہ نظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دنیا کا کائی مذہب انسان کو انسان کی بھلائی سے نہیں روکتا اور خاص کر مذہب اسلام کی تو بنیاد ہی انسانیت کی خدمت اور بھلائی پر ہے ایک جگہ ارشاد ربانی ہے” جس نے ایم انسان کی جان بچائی اُس نے گویہ پوری انسانیت کو بچایا “اس سے ظاہر ہے کہ عطیہ خون اس سے مبرا نہیں ہتکہ اگر آپ روزے سے ہوں اور کسی کی جان بچانے کے لئے خون دینا ضروری ہو تو آپ بلا جھجک خون کا عطیہ کرسکتے ہیں طبی ماہرین نے عطیہ خون کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہاکہ عطیہ خون ایک قومی فریضہ ہے جو آپ کو ادا کرنا ہے تاہم اس کے بہت سارے فوائد بھی ہیں سب سے بڑا فائدہ ایک خوشگوار روحانی احساس ہے جو عطیہ خون کرنے والا ہی محسوس کرسکتا ہے آپ پر بھی لازم ہے کہ کم ازکم ایک مرتبہ اس تجربے سے گزر کر دیکھیں آپ بھی خوشگوار روحانی احساس محسوس کرینگے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سید محمد عرفان ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ آف ہیمٹولیوجی اینڈ بلڈ بنک لیاقت نیشنل ہسپتال نے کہاکہ لیاقت نیشنل ہسپتال کا شعبہ امراض خون پچھلے کئی سالوں سے مسلسل ترقی کی طرف گامزن ہے اور اپنی خدمات 3اہم شعبوں کے ذریعے سر انجام دے رہا ہے ۔خون کی مختلف بیماریوں کے علاج ،خون کی بیماریوں کی تشخیص ،خون اور اس کے اجزاء کی فراہمی کو یقینی بنا یا جارہا ہے لیاقت نیشنل ہسپتال کا ہیموٹولوجی ڈیپارٹمنٹ تجربہ کا اور ماہر امراض خون کی زیر نگرانی مریضوں کے علاج و معالجے میں مصروف عمل ہے ،لیاقت نیشنل ہسپتال کے تحت شہر کے مختلف علاقوں بلڈ بنک اور لیبارٹریز کے ذریعے انسانی خدمت کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔