ملک شام کو تباہ کرنے کی اوبامہ مہم۔؟

obama

obama

مسلم دنیا کیلئے امریکن ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کے لیڈر بارک حسین اوبامہ بہت زیادہ خطرنا ک ثابت ہوئے ہیں۔ وہ جس مسلم حکمراں سے گرم جوشی سے ملتے ہیں۔ اس کو اور اسی کے ملک کو تباہ و برباد کرنے کی خفیہ مہمیں چلاتے ہیں۔ انہوں نے امریکی اقتدار پر قابض ہوتے ہی امن کے نام پر مسلم وعرب ملکوں کا دورہ کرکے ان ممالک کے سربراہوں کے پیٹ میں پیچھے سے خنجر گھونپ کر ثابت کردیا کہ وہ اپنے پیش رو جارج بش سے زیادہ خطرنا ک اور زہریلے انسان ہیں؟ حالانکہ انہوں نے ملکوں کی تباہی کا آغاز بڑے مہذب طریقہ پر سب سے پہلے ایران ہی سے شروع کیا تھا۔ جس میں انہیں زبردشت ناکامی ہاتھ لگی تھی۔ اس کیلئے انہوں نے عرب دنیا کا رخ کیا اور وہ کردیکھایا جس کو دیکھ کر ہر ذی ہوش انسان نہ صرف ان سے نفرت کرنے لگے بلکہ ان کواپنا دوست و دشمن کہنے سے بھی شرم محسوس کرنے لگے جس طرح کی حرکتیں ان کی منظر عام پر آرہی ہیں۔ وہ کسی مسلم ملک کے لائق اعتبار دوست نہیں ہوسکتے۔ وہ ایک درندہ صفت بھیڑیا بن کر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعہ وہاں کے عوام کونقصان پہنچانا ان کا ایک خاص مشغلہ بن گیا ہے۔ وہ دھشت گردی کا بہانا بنا کر اپنا کام انجام دیتے ہیں۔ سرزمین پاکستان پر بار بار حملے صرف اس وجہ سے ہیں۔کہ یہاں دھشت گردوں کی موجودگی کا پوری دنیا میں احساس ہوسکے۔ کہ وہ یہ حملے دنیا کے تحفظ کیلئے ہی کرتے ہیں۔۔ حالانکہ یہ سراسر غلط ہے۔ بلکہ ان حملوں کا مقصد اپنی بالا دستی کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ دنیا میںکہیں بھی دھشت گرد نہیں۔ بلکہ دھشت گردی کا وجود دانشتہ پید ا کیا جاتا ہے۔ خیر یہ تو اس کو ایک اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کا ایک ڈرامہ ہے۔ جس کو اس سے پہلے ان کے پیش رو جارج بش انجام دیا کرتے تھے۔ اب ان کے بعد اوبامہ اس راستہ پر گامزن ہیں۔ لیکن اس سے کہیں زیادہ خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے۔ وہ ہے۔ ” کرایہ کا احتجاج ” کہ مسلم ملکوں کو تباہ کرنے کیلئے وہاں کرایہ کا احتجاج چلایا جارہا ہے ۔ پھر اس کی اعلانیہ مدد کی جارہی ہے۔ اور پھر اس میں ازخود شریک ہوکر اس کا ساتھ دیا جارہا ہے۔ ۔ اس کام میں خصوصی طور پر اقوام متحدہ کی بھی مدد لی جارہی ہے ۔ اس کی آڑ لیکر اس ملک کو جہاں کرایہ کا احتجاج شروع کیا گیا ہے۔ اس کو مکمل طور پر کچلا جاسکے ۔اس کی طاقت و ترقی کی رفتار کوکند کیا جاسکے۔
آپ کو یاد ہوگا۔ بارک اوبامہ نے امن کے نام پر سب سے پہلے مصر کے صدرحسنی مبارک سے گرم جوشی کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا۔ ان کو اپنا بہترین دوست کہا تھا۔ ایک طرف دوستی کا بھرم مگر دوسری طرف کرایہ کے احتجاج کی حمایت کرکے دوستی کا مذاق اڑایا گیا ۔اورپھر کرایہ کے احتجاج کے ذریعہ پیچھے سے ان پر وار کیا گیا۔جس سے ان کی دیگر دوسرے ملکوں کو کمزور کرنے کی پالسی اس طرح مظاہرہ ہوا ۔ کہ ان کو صرف اپنا مفاد ہی عزیز ہے۔ مصر کا اقتدار ایک ہفتہ کے اندر اندر ان سے چھین کر ان کو اقتدار سے بے دخل کردیا ۔ پھر تخلیقی کیسٹوں سے جہاد ی لوگوں کومنظر عام پر لاکرمصر کو تباہ کرنے کی تحریر رقم کی گئی ۔ پھر تیونس ، بحرین، و لیبیا میں بھی کرایہ کے احتجاج کا سہارا لیا گیا۔اس کرایہ کے احتجاج کو اعلانیہ بھر پور تعاون دیا گیا۔ کرایہ کے احتجاج کو جب امریکہ کی حمایت حاصل ہوجاتی ہے تو وہ احتجاج عموماً تشدد اختیا ر کرلیتا ہے۔پھر اس طرح کے پُر تشدد احتجاج میںاحتجاجیوں کے ذریعہ حکمرانوں کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا کھیل کھیلا جاتا ہے۔۔ امریکی حکمرانوں نے اپنی اس حکمت عملی سے مسلم دنیا کے متعدد حکمرانوں کو اقتدار سے بے خل کرکے وہاں اپنی مداخلت کے پرچم گاڑدیئے ہیں۔ان کی مداخلت اقوام متحدہ کے ذریعہ فوجی امن دستہ سے شروع ہوتی ہے۔اس طرح وہ اپنے ساتھ اس کھیل میں عوام کو اپنا مکارانہ ہمنوا بن کر دیکھاتے ہیں۔ اقتدار پر فائز لوگوں پر اپنا رعب جماتے ہیں۔ مسلم ملکوں میںجو کچھ ہورہا ہے۔ وہ سب کے سامنے ہے۔ ابھی تازہ ملک ِشام میں کرایہ کے احتجاج سے اس کو تباہ و برباد کرنے کا ایک خطرنا ک کھیل ابھی بھی جاری ہے۔مسلم حکمرانوں کا جو حال کیا جارہا ہے۔ وہ سب کے سامنے ہے۔ صدام حسین کی بات ہو یا کرنل معمر قذافی کی ۔ ملکوں پر چڑھائی کرکے یا کرایہ کے احتجاج کے ذریعہ کس خوبصورت انداز سے حکمرانوں سے اقتدار چھین کر نا صرف ان کو بے آبرو کیا گیا بلکہ ان کو درد ناک موت دی گئیں۔ان کو مقابلہ آرائی کرنے وکرایہ کے احتجا ج کو کچلنے کا ان پر الزام لگاکر ان کو مجرم بنایا گیا۔کرایہ کے احتجاج کرنے والے لوگوں کو اس احساس تک نہیں ۔ کہ وہ جو کچھ کررہے ہیں۔ اس کی قیمت وصولی جارہی ہے۔ ان کے ہاتھ میں صرف جذباتی مذہبی نعرے دئے گئے۔ان جذباتی لوگوں کو اپنے حکمرانوں و اپنے ہی عوام کے خلاف کھڑا کردیا گیا اور ان کو باہم دست وگریبا ں ایک خاص مقصد کے حصول تک کرایا جاتا ہے۔ و کرایا جارہا ہے۔وہ بیرونی مقصد یہ ہے جو ابھی بھی جاری ہے۔ کہ مسلم دنیا کے عوام اپنے ہی ملک کو اپنے ہی ہاتھوں سے تباہ کریں۔ ان کی یہ کوشیش و سازش مسلم دنیا میں کامیاب ہوئی ہے۔ اور ہوتی جارہی ہے۔ مقام حیرت ہے۔ملک کے شام میں بارک اوبامہ کی حمایت یافتہ کرایہ کا احتجاج بدستور جاری ہے۔ کرایہ کے احتجاجیوں کی حمایت کرکے امریکہ نے ان ممالک کے مدمقابل اقوام متحدہ کو لاکھڑا کردیا ہے۔ جبکہ اس عالمی ادارہ کو کرایہ کے احتجاجیوں سے کافی دور رہنا چاہئے تھا۔ لیکن وہ ان احتجاجیوں کی حمایت میں کھڑی ہوکر حکمرانوں کو اقتدار سے باہر کرنے کا راستہ فراہم کرکے امریکی مفاد کی تکمیل کرنے کا کام انجام دے رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شام کے حکمران کو ہدایت دی جارہی ہے۔کہ وہ اپنے ملک کا اقتدار چھوڑدیں ۔ اس کیلئے عرب حکمرانوں کا بھی اس میں ساتھ لیا جارہا ہے کہ وہ شام کے حکمران طبقہ کو اس کیلئے ہدایت کریں۔ اور کرایہ کے احتجاج کرنے والوں کو ساتھ دیکر ان کی مدد کریں۔ غرض پوری شدت کے ساتھ امریکی قیادت ملک ِشام کو تباہ و برباد کرنے کا پلا ن بنا چکی ہے۔ یعنی پہلے جن حکمرانوں کو اپنا دوست کہا کرتے تھے۔ اب وہ ہ ہی مسلم حکمران ان کو دشمن نظر آتے ہیں۔ جارج بش کی طرح اوبامہ بھی ذاتی طور پر مسلم دنیا کوتباہ کرنے کا جو کھیل جو کرایہ کے احتجاج کے ذریعہ شروع کیا ہوا ہے۔ اس کو سلسلہ وار جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ کرایہ کے احتجاج کا مفاد پرستانہ کھیل اب آسانی سے ختم ہونے والا نہیں۔ یہ جب ہی ختم ہوگا۔ جب اوبامہ انتظامیہ ان کو کرایہ کی رقم دینا بند کردے مطلب اپنی حمایت ان کو دینا بند کردے؟؟؟۔ لیکن سوال بالا دستی کا ہے۔ اگر یہ کھیل بند ہوجائے تو پھر امریکہ کی بالا دستی کہا ں بحال رہ پائے گی۔ جو بڑے ممالک کرایہ کے احتجاج کی حمایت کررہے ہیں وہ امریکہ کے اس کھیل میں برابر کے شریک ہیں۔ اب کرایہ کے احتجاج کی بیرونی حمایت کا بڑی باریکی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں بھی کرایہ کا احتجاج شیطان آعظم انا ہزارے کے حوالہ سے شروع ہوا تھا۔ انہوں نے جمہوریت سے اپنے آپ کو بالا تر بتا کر اپنی مہم چلائی تھی۔ مگر ہندوستا ن پر خدا کا خصوصی فضل ہوا۔ حکومت نے سیکورٹی فور س کے لوگوں سے ڈنڈے اور بندوقیں ایک طرف رکھوالیں۔ امن نام پر چلنے والی اس مہم نے حکمرانوں کو مشتعل کرنے کی کافی کوشیش کی۔ جس سے وہ حرکت میں آئے مگر اس کرایہ کے احتجاج کا راز فاش ہوگیا۔ جس سے وہ احتجاج بہت جلد دم توڑ گیا۔ہماری خدا سے یہ دعا ہے کہ وہ پوری مسلم دنیا کوکمزور بنانے کیلئے بارک اوبامہ کی جانب سے حمایت یافتہ کرایہ کے احتجاج سے دنیا کی انسانیت کو محفوظ رکھ۔ کیونکہ کرایہ کا غیر جمہوری احتجاج ایک خوبصورت دھوکہ ہے۔ جس سے عام لوگ کرایہ کے احتجاج میں تباہ ہونے بعد ہوش میں آتے ہیں۔مگر اس وقت سب کچھ لٹ گیا ہوتا ہے۔ یہ تو بڑے ممالک چالیں ہیں۔ دنیا کی بتاہی کیلئے کبھی القاعدہ ،طالبان جیسے ناموں کو سہارا لیکر تباہ کیا جاتا ہے؛ جبکہ یہ مکھوتے اس کے پروڈکٹ ہوتے ہیں۔ اس کے ذریعہ انہوں نے دنیا میں کہرام مچارکھا ہے۔ بہرحال ان پر اب تحقیق کی ضرورت ہے۔ کہ ان کی پبلیسٹی امریکہ اور اس کے حلیف ہی کیوں کرتے ہیں۔ فی الوقت کرایہ کے احتجاج کوحمایت دینے والے اوبامہ ملک ِشام کے سنگین دشمن ہیں؟ اور یہ ملک شام کو تباہ کرنے کی امریکیوں کی مہم ہے۔؟ یہ مسلم دنیا کے دوست بن کر ان کی تباہی و بربادی کے خفیہ منصوبے بنانے میں دن و رات مصروف ہیں۔ یہ بات مسلم حلقوں میں ظاہر ہوچکی ہے۔ کہ اوسامہ بن لادن تو مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے میں مصروف تھے۔ جبکہ بارک حسین اوبامہ انسانیت کے بدترین دشمن بن کر ان کو ہلاک کرنے میں مصروف ہیں۔لہذا ۔ خداسے دعا کرنی چاہئے کہ خدارا بارک اوبامہ اور بڑے ممالک کو عقل و دانش دے ۔ جس سے وہ لوگ اور ممالک انسانیت کے دشمن کے بجائے حقیقی دوست بن جائیں۔ جس سے دنیا میں امن کی پھیلاوٹ میں مذیداضافہ ہو۔ایاز محمود، نئی دہلی