ملک میں بدترین لوڈ شیڈنگ ، عوام سراپا احتجاج

protest

protest

ملک بھر میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہیاورشارٹ فال سات ہزار پانچ سو میگاواٹ تک جا پہنچا۔ کئی شہروں میں دس سے چودہ گھنٹے کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے تنگ عوام سڑکوں پر نکل آئے اور سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگیں ۔
پنجاب کے شہری علاقوں میں بارہ سے سولہ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بیس بی گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ملک میں گزشتہ روز سے جاری لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ، فیصل آباد میں بارہ سے چودہ گھنٹوں کے لوڈ شیڈنگ نے عوام کو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور کر دیا ، مشتعل افراد نے فیسکو کے دفاتر میں توڑ پھوڑ اور پتھرا کیا اور سمندر روڈ پر ٹائروںکو آگ لگا دی اور ٹریفک سگنل توڑ دیئے ۔ اس موقع پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا ۔
لاہور میں مظاہرین نے تھانہ چوہنگ کا گھیرا کر لیا اور پولیس چوکی کو آگ لگا دی ، بورڈ توڑ دیئے ، پولیس کی جانب شیلنگ اور لاٹھی چارج کے باوجود احتجاج جاری رہا ۔ ملتان میں بھی دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریو کو مشکلات کا سامناہے۔ شہر میں وزیراعظم گیلانی کے حلقہ انتخاب کینٹ کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کی قلت پیداہوگئی ہے ۔ خانیوال ، جہلم ، میلسی ، گوجرانوالہ سمیت دیگر شہروں میں بھی لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہریاور سڑکوں پر ٹائر جلائے گئے۔ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پندرہ سے اٹھارہ گھنٹے تک پہنچ گیاہے۔ جس سے گھریلو صارفین سمیت صنعتی صارفین بھی بری طر ح متاثرہورہے ہیں۔بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صنعتوں کوآڈرز پورے کرنے میں مشکلات کاسامناہے۔شہر کے مختلف علاقوں میں ہر آدھے گھنٹے بعدایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ حیدرآباد میں آٹھ سے دس جبکہ لاڑکانہ ، گھوٹکی ، اوباڑو میں بارہ سے سولہ گھنٹے میں لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے ۔ خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ پندرہ سے اٹھارہ گھنٹے تک پہنچ گیاہے۔ ہر ایک گھنٹے بعد تین گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیاہے۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بارہ سے سولہ جبکہ دیگر اضلاع میں بائیس بائیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔