میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے، امریکی رپورٹ

Ruhngya Myanmar

Ruhngya Myanmar

میانمار (جیوڈیسک) واشنگٹن امر یکا کی طرف سے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے حوالے سے جاری سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کے روہنگیا مسلمان صحت و تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور انہیں بدترین امتیازی سلوک کا سامنا ہے، روہنگیا مسلمانوں کو اگرچہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے اور امتحانات دینے کی اجازت ہے لیکن انہیں ڈپلومہ ، ڈگری اور سرٹیفکیٹ جاری نہیں کئے جاتے اور نہ ہی انہیں سرکاری اداروں میں ملازمتیں دی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میانمار میں مقیم مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو اپنے رہائشی علاقوں کی حدود سے باہر جانے کیلئے بھی مقامی انتظامیہ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔

میانمار کے مسلم اکثریتی ریاست راکھین کی انتظامیہ اکثر اوقات یہاں کے باشندوں کو کسی بھی مقصد سے شہر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتی اور بعض اوقات مجبوری کے باعث ان لوگوں کو شہر سے باہر جانے کی اجازت حاصل کرنے کیلئے انتظامیہ کے عملہ کو رشوت دینا پڑتی ہے۔ ملک کے دیگر حصوں میں مقیم مسلمانوں کو بھی کم و بیش ایسی ہی پابندیوں کا سامنا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری اس رپورٹ کے مطابق راکھین ریاست کے رہائشی مسلمانوں کو قانونی ، معاشی ، تعلیمی اور دیگر سماجی شعبوں میں شدید ترین امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں یہ افسوسناک انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ ریاست راکھین کے مسلم باشندوں کو بیماری کی صورت میں علاج کیلئے بھی ریاست سے باہر جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جاتا ہے۔ ریاست میں موجود اسپتالوں میں بدھ مت کے پیروکار ڈاکٹرز تعینات ہیں جو مسلمانوں کے خلاف تعصب کے باعث مسلم مریضوں کو بہت کم علاج کیلئے شہر سے باہر جانے کی اجازت دیتے ہیں۔ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو ملک کا شہری تسلیم کرنے سے اس بنیاد پر انکار کرتی ہے کہ ان لوگوں کے آباو اجداد اس وقت یہاں آباد نہیں تھے جب میانمار برطانوی نو آبادی تھا ، تاہم روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ان کے آبا و اجداد برطانوی دور سے بھی پہلے اس علاقے میں آباد تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اداروں نے بھی 2008اور 2010 میں جاری اپنی رپورٹس میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی نشاندہی کی اور میانمار کی حکومت سے اس سلوک کے خاتمے کیلئے قوانین میں ترامیم کی سفارش کی۔ میانمار کے حکام روہنگیا مسلمانوں کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دیتے ہیں اور ان کو صرف عارضی رہائشی سرٹیفیکٹس جاری کئے جاتے ہیں۔ روہنگیا مسلم طلبہ کو اگرچہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے اور امتحانات دینے کی اجازت ہے لیکن انہیں ڈپلومے اور ڈگریز جاری نہیں کی جاتیں۔ وہ کسی سرکاری ملازمت کیلئے درخواست دینے کے اہل نہیں ان مسلمانوں کو شادی کیلئے بھی حکومت سے اجازت حاصل کرنا پڑتی ہے اور اس بات کی اجازت بھی حکومت سے حاصل کرنا پڑتی ہے کہ وہ کتنے بچے پیدا کریں۔