نئے صوبوں کا قیام اور ملکی تعمیر نو اور عوامی آسودگی

اسلام آباد( سہیل الیاس) پاکستان کے نئے صوبوں کی بحث زور وں پر ہے ، حقیقت یہ ہے کہ ہر صوبے کے عوام دس سے بارہ گھنٹے کا سفر کر کے جب اپنے صوبے کے اعلی حکمران کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو وہاں پر نظام کی موجود خواری سے دوچار ہو کر اپنے پاس جمع پونجی ختم ہونے اور کام نہ ہونے کے بعد مایوسی سے اپنے گھر واپس آ جاتے ہیں ۔ یہ رپورٹ ہر اس فرد کی ہے جو اپنے صوبائی دفاتر سے دور ہے لہذا این این اے سروے کے مطابق نیا صوبہ ہر ڈویژن کی بنیاد پر ہونا چاہیے اور کسی شخص کو بھی دو گھنٹے سے زیادہ اپنے صوبائی ہیڈ کوارٹر میں پہنچنے تک رسائی ہو ۔ نئے صوبے اعلی ملکی تعمیر نو کی بنیاد پر اور اعلی کارکردگی کے لیے ہونے چاہیں۔

اگر اس وقت ایسا نہ ہو سکا تو یہ مطالبہ دن بدن زور پکڑتا ہوا احتجاج کی شکل اختیار کرتا جائے گا۔ جتنے زیادہ صوبے ہوں گے اسی لحاظ سے اعلی حکمرانی ہو گئی۔ این این اے سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ 25سال سے سرگودھا ماڈل ٹاون کا قیام عمل میں آیا ، الاٹیوں نے رقوم ادا کر رکھی ہیں، پلاٹ حاصل کرنے اور گھر بنانے کی آس میں کئی الاٹی وفات پا چکے ہیں اور باقی گھر بنانے کی آس میں در بدر پھر رہے ہیں۔ اسی طرح پورے ملک کا یہی حال ہے قانون کی نافرمانی ، مافیا کا جنم لینا ، ہوس کا دن بدن بڑھنایہ اس بات کی دلیل ہے کہ صوبے اور صوبائی وزیر اعلی اور صوبائی حکمران اپنی کارکردگی میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں اور عوامی احتجاج بڑھ رہے ہیں۔

جب عوام کو ان کا حق نہیں ملے گا اور حکومتی کارکردگی میں اعلی حکمرانی کا فقدان ہو گا تو معاشرہ بگاڑ کا شکار ہو گا لہذا فوری ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ صوبے بناکر اعلی حکمرانی کے نفاذ کویقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو سکھ اور چین ملے۔