پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال ، کئی ماہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کا ازسر نو تعین کیے جانے سے خود ساختہ مہنگائی کا بازار گرم ہو گیا ہے

منڈی بہاؤ الدین(محمد بلال احمد بٹ) پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال، کئی ماہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کا ازسر نو تعین کیے جانے سے خود ساختہ مہنگائی کا بازار گرم ہو گیا ہے اور شہری منہ مانگے داموں اشیائے خورد و نوش خریدنے پر مجبور ہو چکے ہیں ، بازار میں مختلف دکانوں پر الگ الگ قیمتوں پر اشیائے ضرور یہ فروخت کی جارہی ہیں اور قیمتوں کے فرق کی وجوہات جاننے کی کوشش پر صارفین کو کوالٹی کا فرق بتا کر مطمئن کیے جانے کی کوشش کی جاتی ہے ، اسی طرح شہر میں جابجا پانی لگے گوشت کی دکانیں بھی قائم ہیں جہاں پانی لگا گوشت کھلم کھلا فروخت کیا جا رہا ہے۔

بڑا گوشت 250 روپے سے 320 روپے فی کلو تک کیا جارہا ہے جبکہ بکرے کا گوشت 450 روپے سے 650 روپے فی کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے ، بازار میں فروخت کی جانے دالیں ، چاول، گھی ، چینی، آٹا، مصالحہ جات سمیت دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں بھی معمول سے زیادہ ہیں اور مختلف دکانوں پر ان کی قیمتوں میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔

دکانوں پر ریٹ لسٹوں کی عدم موجودگی کی باعث شہری منہ مانگے داموں اشیائے خورد و نوش خریدنے پر مجبور ہوچکے ہیں ، شہری حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کا اجلاس طلب کرکے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کا ازسر نو تعین کیا جائے تاکہ شہریوں کو خود ساختہ مہنگائی کے طوفان سے نجات مل سکے۔