پی ٹی اے صارف کو نقصان سے بچائے

PTA

PTA

بعض اوقات آسانیوں میں بھی مشکلات چھپی ہوتی ہیں جو وقت آنے پر اتنا کچھ سمیٹتی ہیں کہ محظوظ انسان مغموم ہی نہیں سوگوار بھی ہو جاتا ہے۔ موبائل فون و انٹرنیٹ نے انسان کی زندگی کو گلوبل ولیج بنانے میں بہت مدد دی ہے۔ انسان اپنے سے کوسوں دور بیٹھے اپنے عزیز سے آسانی سے دل کی بات کہہ سکتا ہے۔ اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ اسکے بعد ایک سہولت ایسی آئی کہ آپ اپنانمبر تبدیل کیئے بناء کسی دوسرے نیٹ ورک پر منتقل ہو سکتے ہیں۔ اس سے صارف کو جہاں آسانیاں میسر آئیں وہیں مشکلات بھی خیمہ زن ہو گئیں۔ خصوصاً جب کوئی فرد پیکج لگا کر کسی ایسے نمبر پر کال کرتا ہے جو بظاہر تو ٹیلی نار کا نمبر ہوتا ہے۔

جبکہ اندرون خانہ وہ بعض سیاسی رہنمائوں کی طرح کسی اور کمپنی پرمنتقل ہو چکا ہوتا ہے اب ظاہرسی بات ہے اگر بات کا دورانیہ زیادہ ہو گا تو کال کرنے والے صاحب کو لینے کے دینے پڑجائیں گے۔ بہت سے ایسے افراد ہیں جو سادہ لوح ہیں اور وہ convertنمبر پر جو ہلکی سی خصوصی ٹون ہے سن نہیں پاتے لہذا اپنا بیلنس نہ چاہتے ہوئے بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔ پی ٹی اے سے گذارش ہے کہ تمام کمپنیوں سے مشاورت کے بعد کوئی ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے جس سے کنورٹ نمبر پر کال کرنے والے کو فوری معلوم ہو جائے کہ یہ نمبر کس کمپنی کا ہے۔ مثال کے طور پر”ٹیلی نار یاموبی لنک”کے مختصر الفاظ سنائی دیں یا پھر”معزز صارف یہ یوفون کا نمبر ہے”یا اس جیسے کوئی اور الفاظ تاکہ کال کرنے والا دھوکے میں نہ رہے۔

Mobile SMS

Mobile SMS

موبائل پر ایس۔ایم ۔ایس اور mms کو فلٹر کرنے کا بھی بند و بست کیا جانا چاہیئے۔ مزید یہ کہ پی ٹی اے کو فحش ویب سائٹس کو فلٹرکرنے کا مؤثر نظام تشکیل دینا چاہیئے۔ تاکہ نیٹ استعمال کرنے والے کم سن یابالغ صارف اپنا نقصان نہ کر پائیں۔ انٹرنیٹ چونکہ اب موبائل پر بھی دستیاب ہے لہذا یہ میٹھا زہر ہماری نوجوان نسل کے خون میں سرایت کرکے اسکے تخلیقی ذہن کو ماؤف اور صحت کو برباد کر رہاہے۔ اگر موبائل اور کمپوٹر کا مثبت استعمال عمل میں نہ لایا جائے تو اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ یہ چلتی پھرتی دوزخ ہیں۔ جو براہ راست ہمارے معاشرے وسماج کو دیمک کی مانند اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں اور ہمیں خبر اس وقت ملتی ہے جب سب کچھ لٹ چکا ہوتا ہے۔ بعض اوقات آسانیوں میں بھی مشکلات چھپی ہوتی ہیں جو وقت آنے پر اتناکچھ سمیٹتی ہیں کہ محظوظ انسان مغموم ہی نہیں سوگوار بھی ہو جاتا ہے۔

تحریر : ایس یو سمیع