کاش ایسا ہوجائے

imtiaz ali shakir

imtiaz ali shakir

صدیوں سے یہ کہاوت مشہور ہے کہ وقت ایسا مرہم ہے جو سارے زخم بھر دیتا ہے ۔لیکن جو زخم میری پاک دھرتی کے سینے پر افغان جنگ کے بعد لگے ہیں ان زخموں کووقت کا مرہم بھرسکے گایا یہ زخم سدا تازہ رہنے والے ہیں۔لیکن اگر ہم اپنی پاک سرمین کو مزید زخموں سے بچانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں فوری طور پرخوف اور لالچ کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا ۔قارئین خوف اور لالچ وہ جذبے ہیں جن کا ہماری زندگیوں میںبہت زیادہ استعمال ہوتا ہے ۔لیکن جو قومیں ان دو جذبوں یعنی خوف اور لالچ سے دور رہنے کا فیصلہ کرتی ہیں کامیابیاں انہی کے قدم چومتی ہیں ۔جس کی زندہ مثال ہمارا ہمسایہ ملک ایران ہے جس کے حکمرانوں اور عوام نے خوف اور لالچ کوکبھی قریب نہیں آنے دیا اور اسی وجہ سے آج ایرانی قوم باوقار زندگی بسر کررہی ہے۔میر ی اللہ تعالی سے دعا ہے کہ یا اللہ پاکستانی قوم کوخوف اور لالچ جیسی لعنتوں سے نجات عطا فرما ،اسے ایمان والی باوقار زندگی عطا فرما۔
قارئین آج میں اپنے ان ہم وطنوں کی اپیلوںکا ذکر کرنے جارہا ہوںجنہوں نے مجھے فون ،ایس ایم ایس یا ای میل کرکے مجھ سے اپنی مشکلات کا ذکر کیا ،ان مشکلات کا ذکر کرنے سے پہلے میں ان سب بھائیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں مجھے اس قابل سمجھا کہ مجھ سے اپنے دکھ درد شیئر کیے۔اور میں سمجھتا ہوںکہ میرے ہم وطن صرف میرے اوپر ہی نہیں بلکہ پوری صحافی برادری پر ہی اعتبار کرتے ہیں ۔نمبر(1)سب سے پہلے اپنے اس ہم وطن کی بات کروں گاجس نے سعودی عربیہ سے کال کی انہوں اپنا نام الیاس اور تعلق ڈیرہ اسمعیل خان سے بتایا ۔الیاس بھائی نے پاکستان سے اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کرنے کے بعد وطن میں امن وامان کی خراب صورت حال کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بہت سی مشکلات کا ذکرکیا۔الیاس صاحب کو ہم سے گلے تو بہت ہیں لیکن جب انھوں نے مجھے یہ بتایا کے پچھلے دنوں ان کے عزیز وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے فوت ہوگئے تھے ۔تواس بات کا مجھے بہت دکھ ہوا۔ انھوں نے بتایا کہ وقت پر علاج اس لیے نہ ہو سکاکہ جو رقم میں نے ان کے علاج کے لیے پاکستان بھیجی تھی وہ رقم مقامی بینک نے گھروالوں کو وقت پر ادا نہیں کی ۔ان کا کہنا تھا کہ مقامی بینک ہمیشہ ہی ایسا کرتے ہیں ۔ہم جورقم گھر بھیجتے ہیں۔وہ حاصل کرنے کے لیے گھر والوں کو آٹھ ،آٹھ، دس،دس دن بینک کے چکر لگانا پڑتے ہیں ۔ڈیرہ اسمعیل خان کے بینک ملازمین ہمارے گھرکودس،دس دن کہتے رہتے ہیں کہ آپ کا نمبر درست نہیں ہے جب کہ آخر میں اسی نمبر کو درست مان کر رقم دے دی جاتی ہے ۔الیاس بھائی کا کہنا تھا کہ وہ حکومت پاکستان کے کہنے پر پاکستانی بینکوں کے ذریعے اپنی رقوم گھربھیجتے ہیں تاکہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کو فائدہ ہو۔ میری حکمرانوں سے اپیل ہے کہ بیرون ملک محنت مزدوری کرکے اپنے وطن رقوم بھیجنے والے محب وطن ہم وطنوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کئے جائیں ۔نمبر( 2)پر ہے بہت ہی اہم بات یہ بات اس لیے اہم ہے کیونکہ اس کا تعلق ہمارے مستقبل سے ہے ۔قارئین اچھی تعلیم ہی اچھے مستقبل کی ضامن بن سکتی ہے ۔لیکن ہمارے ہاں تعلیم کا دوہرابلکہ تہرا نظام رائج ہے ۔جس کی وجہ سے ہمارے یہاں بے پناہ وسائل ہونے کے باوجود ہمارے حصے میں صرف مسائل ہی آتے ہیں۔معیاری تعلیم نا ہونے کی وجہ سے ہمارا ملک آج تک ترقی نہیں کرسکا۔ اور اگر آج بھی ہم نے ان مسائل کو حل نا کیاتو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی ۔ محکمہ تعلیم میں یوں تو بہت سی خرابیاں ہیں ۔جن میں سے کچھ کا ذکر میں گزشتہ اپنے کالمز میں کرچکا ہوں ۔جسے پڑنے کے بعد ایک دوست نے مجھے ایس ایم ایس کرکے بتایاکہ وہ گورنمنٹ پرائمری سکول میں استاد (ٹیچر)ہیں ۔ان کہنا ہے کہ نوماہ گزر چکے ہیں اور ایک ماہ بعد سالانہ امتحان ہونے والے ہیںمگر ابھی تک بچوں کو فری کتابیں نہیں ملیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ حکمران بڑے بڑے دعوے تو کرتے ہیں لیکن ان دعوئوں پرعمل نہیںکرتے جس کی وجہ سے ملک وقوم کوبہت سی مشکلات کا سامنا ہے ۔ اگرہم تعلیم کو اسی طرح مذاق بنائیں گئے تو ہمارا مستقبل ڈوب جائے گا۔میری حکمرانوں سے پر زور اپیل ہے کہ کم ازکم محکمہ تعلیم کو ہی کرپشن سے پاک کردیں ۔تاکہ ہمارے بچوں کواعلیٰ نا سہی تعلیم توملے۔ نمبر(3)پر ہے میرے ایک غریب ہم وطن کی طرف سے امداد کی اپیل ۔لوئر دیر کے رہنے والے ایک بھائی نے مجھے فون کرکے بتایا کہ دیر میں امن وامان کی خراب صورت حال کی وجہ بہت سے مسائل ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ روزگار کے ختم ہونے کی وجہ سے غربت میںروزبروز اضافہ ہے ۔انھوں مجھ سے کہا کہ آپ سے ایک درخواست کرنی ہے ۔میں نے کہابھائی آپ حکم کروانھوں کہا نہیں حکم نہیں درخواست ہے کہ اپنے کسی کالم میں ایک غریب ہم وطن کی امداد کی اپیل کردیں توشائد کوئی صاحب حیثیت مسلمان آپ کا کالم پڑھ کراس غریب آدمی کی مدد کردے اور اس غریب کی مشکل آسان ہو جائے۔سو میں نے اپنے بھائی سے وعدہ کرلیا کہ میں ضرور لکھ دوں گا ۔لیکن پہلے مجھے اس غریب بھائی کی مشکلات بتائیں۔اور اس غریب بھائی کافون نمبر اور شناختی کارڈنمبر مجھے ایس ایم ایس کریں۔مشکلات کچھ یوں ہیں کہ مسلسل بے روزگار رہنے کی وجہ سے مالی حالات بہت کمزور ہیں۔بیوی بیمار ہے اور دو بیٹیوں کی شادی کرنی ہے ۔ راقم کی تمام ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ اپنے اس غریب بھائی کی ضرور مدد کریں ۔اورجن کو اللہ تعا لی نے اتنا عطا کیا ہے وہ کسی مجبور کی مدد کرسکتے ہیں تووہ لوگ ضرورغربا کی امداد کیا کریں ۔میں نہیں کہتا کہ اگرکوئی اللہ کی راہ میں ایک روپیہ دے گا تو اللہ اسے دس دے گا کیونکہ یہ بات اللہ تعالی بہترجانتا ہے کہ کس کو کتنا دے گا۔لیکن اتنا ضرور کہوں گاکہ جو کوئی کسی غریب ،مسکین کی مدد کرے گا تواللہ تعالی اس سے راضی ہوجائے ۔ اور ایسے عمل جو ہم خالصتا اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے کرتے ہیں ۔وہ عمل یقیناآخرت میں بھی ہمارے کام آئیں گے۔حدیث شریف ہے کہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔فرماتے ہیں رسول ۖ نے ارشاد فرمایاکہ بے شک مومن کی نیکیوں اوراعمال میں سے جوچیزیں اسے موت کے بعد بھی پہنچتی رہتی ہیں ۔ان میں سے نمبر1))وہ علم ہے جسے اس نے سیکھااور پھیلایا اور نیک اولادہے جسے وہ پچھے چھوڑ گیا ۔۔۔۔یا۔۔قرآن پاک ہے ۔کاوارث بناگیا۔۔یا۔۔مسجد یامسافر خانہ ہے جو بنا گیا۔۔یانہر ہے جوجاری کرگیا ۔۔یا۔۔خیرات ہے جسے اپنی تندرستی وزندگی میں نکال گیا۔۔یہ چیزیں اسے مرنے کے بعد بھی پہنچتی رہتی ہیں۔ (ابن ماجہ)،آخرمیںایک ضروری بات کیونکہ اس غریب بھائی کومیں ذاتی طور پر نہیںجانتا اس لیے جو بھائی اس کی مدد کرنا چاہے وہ اپنی تسلی کرلے کہ وہ مدد کا حق دار ہے یا نہیں۔جو دوست مدد کرنا چاہیں وہ ان سے اس نمبر پررابطہ کرسکتے ہیں ۔نام سعید موہد ۔لوئر دیر ۔فون نمبرز۔03038920609 ۔03469380209 ۔ آخر میں،میں ان دوستوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے بذریعہ ای میل یا ایس ایم ایس میری لکھی سطور کو سراہا ہے اور ان سے بھی زیادہ میں ان دوستوں کا شکرگزار ہوںجنہوں نے میری تحریروںمیں کمزوریوں اور خامیوں سے آگاہ کر کے مجھے اور زیادہ بہتر لکھنے کو کہاہے۔ تحریر:امتیازعلی شاکر