کیس کی سماعت مکمل ہونے تک سی این جی قیمتیں برقرار رکھنے کا حکم

Supreme Court

Supreme Court

سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ سی این جی کیس کی سماعت مکمل ہونے تک قیمتیں برقرار رکھی جائیں۔ وزارت پٹرولیم بنیادی آئینی حقوق کا خیال رکھے۔ لاکھوں صارفین کے حقوق اورمفاد کا معاملہ ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری پٹرولیم سے وضاحت طلب کرلی۔ ڈاکٹرعاصم نے کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کے معاملے پرعدالت نے حکم امتناعی دے رکھا ہے اور یہی حکم امتناعی توانائی بحران کی ایک وجہ ہے اور اس وجہ سے پٹرولیم پالیسی نافذ نہیں ہورہی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے سی این جی قیمتوں کا تعین نہیں کیا۔ ہم نے یہ معاملہ اوگرا پرچھوڑا تھا۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا عدالتوں میں مافیا کا کوئی تصور ہے اور نہ ہی عدالتوں کوکوئی ڈکٹیٹ کرسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ وزارت پٹرولیم بنیادی آئینی حقوق کا خیال رکھے۔لاکھوں صارفین کے حقوق اورمفاد کا معاملہ ہے اب اوگرا نے عدالت کومطمئن کرنا ہے کہ صارفین کا استحصال نہ ہو۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا اوگرا کواپنے قانون کے سیکشن 9،8،7 اورٹیرف قواعد پرعمل کرنا ہوگا۔اوگرا نے صارفین کے حقوق کے لیے واچ ڈاگ کا کردارادا کرنا ہے۔ اوگرا کا کرداریہ نہیں کہ حکومت کے تابع ہوکررہ جائے۔ ایسا لگتا ہے کہ اوگرا واچ ڈاگ نہیں بلکہ لیپ ڈاگ ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ سی این جی قیمت کا فرانزک آڈٹ پندرہ روز میں کرایا جائیاور کیس کی آئندہ سماعت مکمل ہونیتک قیمتیں برقرارر کھی جائیں۔