بدامنی کیس کے فیصلے بعد کراچی میں ہوئی ہلاکتوں کی رپورٹ طلب

Karachi Target Killings

Karachi Target Killings

سپریم کورٹ (جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی پولیس رجسٹرڈ نہ ہونے والی گاڑی کا چالان صرف سو روپے میں کرتی ہے جبکہ بغیر نمبر پلیٹ اور جھنڈے لگی گاڑیوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ ایڈیشنل آئی جی بشیر میمن کا کہنا تھا کہ پولیس ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ٹارگٹڈ چھاپہ مار کارروائی کررہی ہے۔ دہشت گردوں نے سی آئی ڈی سینٹر اور دیگر حساس عمارتوں پر حملے کیے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے سوال کیا کیا غریب آدمی کے قتل کو آپ سنگین جرم نہیں سمجھتے۔

شہروں میں ہونے والا قتل لوگوں میں خوف پھیلاتا ہے. نوے فیصد لوگ ذہنی تنا کا شکار ہیں ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا آپ دہشت گروں کے خلاف لڑ رہے ہیں لیکن رجسٹرڈ نہ ہونے والی گاڑی کا چالان صرف سو روپے کیا جاتاہے اور بغیر نمبر پلیٹ کے جھنڈے والی گاڑیاں بھی شہر میں چل رہی ہیں۔ لارجر بنچ نے حکم دیا کہ کراچی بند امنی فیصلے کے بعد جتنی ہلاکتی ہوئیں ان کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔