گجرات میں شہریوں کیلئے پینے کا صاف پانی ایک خواب بن کر رہ گیا

گجرات (جی پی آئی)گجرات میں شہریوں کیلئے پینے کا صاف پانی ایک خواب بن کررہ گیا شہر بھر میں کروڑوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے فلٹرز پلانٹ ناکارہ ہوکر بند ہوگئے ہیں اکثر کی ٹوٹیاں چور اتار کر کر لے گئے ہیں اور ان ٹوٹیوں کو لکڑیاں لگا کر بند کردیا گیا ہے جو فلٹرز پلانٹس چالو ہیں ان کے فلٹرز عرصہ دراز سے عرصہ دراز سے تبدیل ہی نہیں کئے گئے فلٹر پلانٹس کی ٹینکیاں صاف نہ ہونے کی وجہ سے زنگ آلود پانی شہریوں کو پینے کے لئے مل رہا ہے جبکہ شہری ان واٹر فلٹر پلانٹس سے گندا پانی پینے پر مجبور ہوچکے ہیں گندا پانی پینے سے شہری ہیپاٹائٹس جیسے جان لیوا امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں زنگ آلود اور ریت ملا پانی آنا واٹر فلٹروں کا معمول بن چکا ہے جبکہ ان واٹر فلٹر پلانٹس کی تعمیر پر کروڑوں روپے کی لاگت آچکی ہے مگر ان پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے واٹر فلٹر پلانٹس ویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں شہر بھر کے واٹر فلٹر پلانٹس کی صفائی نہ ہونے کیوجہ سے یہ پلانٹس مچھروں اور مکھیوں کی آماجگاہ کے علاوہ گندگی کا منظر پیش کررہے ہیں۔

ان واٹر فلٹر پلانٹس کے اردگرد گندا پانی بھی ہر وقت جمع رہنے سے بدبو آنا بھی ایک معمول کا حصہ ہے ایک واٹر فلٹر پلانٹ کی تعمیر پر بارہ لاکھ روپے لاگت آئی تھی جن پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے کئی واٹر فلٹر پلانٹس ناکارہ اور بند ہوچکے ہیں اور شہری ان واٹر فلٹر پلانٹس سے گندا پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ شہر میں لگے ہوئے واٹر فلٹر پلانٹس کے فلٹرز تبدیل کرنے کی ذمہ داری ٹی ایم اے گجرات کی ہے اور ایک ماہ بعد فلٹر تبدیل کرنا لازمی ہوتا ہے لیکن یہاں لگے ہوئے واٹر فلٹر پلانٹس کئی کئی ماہ سے تبدیل نہیں کئے گئے جن کی وجہ سے ان واٹر فلٹر پلانٹس میں سے زنگ آلود اور گندا پانی آرہا ہے شہریوں نے اپنے منتخب عوامی نمائندوں کی کارکردگی پر شکوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں شہریوں نے ڈی سی او گجرات نوازش علی ‘ایڈمنسٹریٹر ٹی ایم اے گجرات سمیر احمد سید سے پینے کے صاف پانی کے حصول کیلئے موثراقدامات کرنے کامطالبہ کیا ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ ٹھیکیداروںنے مالی فائدہ اٹھا کر واٹر فلٹر پلانٹس کی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرلی ہے ان کے خلاف کون کاروائی کریگا یہ گجرات کی ضلعی انتظامیہ اور عوام کے منتخب نمائندوں کیلئے کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔