یہاں کچھ نیہں ملا اسی لئے بھارت گئے

Shakeel Abbasi

Shakeel Abbasi

پاکستان : (جیو ڈیسک) پاکستانی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان شکیل عباسی نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارتی ہاکی لیگ کھیل کر کوئی جرم نہیں کیا ہے پاکستان میں وہ جتنا عرصہ بھی کھیلے مالی پریشانیوں کا ہی شکار رہے۔ نہ ملازمت مستقل ہوئی نہ ایشین گیمز کولڈ میڈل کی جیت کے وعدے پورے کئے گئے۔

واضح رہے کہ شکیل عباسی سات مئی کو پاکستان ہاکی فیڈریشن کی انضباطی کمیٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔ وہ ان سات پاکستانی کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہوں نے بھارت میں ہونے والی ورلڈ سیریز ہاکی میں حصہ لیا جسے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن تسلیم نہیں کرتی۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کا بھی یہی موقف ہے کہ اس غیر منظور شدہ ہاکی لیگ میں حصہ لینے والے کھلاڑی کو پاکستانی ٹیم میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

شکیل عباسی نے ذرائع کو دیئے گئے تفصیلی انٹرویو میں کہا کہ زندگی میں پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا لیکن آج کے دور میں پیسہ بہت کچھ ہے۔وہ دس سال سے پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں لیکن کبھی بھی مالی طور پر پرسکون ہوکر نہیں کھلے وہ آج بھی سوئی سدرن گیس میں کنٹریکٹ پر ملازم ہیں اور ملازمت مستقل ہونے کے لئے کسی کی منت سماجت نہیں کر سکتے۔ شکیل عباسی نے انتہائی افسردہ لہجے میں سوال کیا کہ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے پر بھی انہیں کیا ملا؟

پاکستان نے بیس سال کے طویل عرصے کے بعد ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتا اور اولمپکس میں براہ راست جگہ بنائی۔ ایشین گیمز کی جیت پر ان سے جو وعدے کئے گئے وہ بھی پورے نہیں کئے گئے ۔شکیل عباسی نے کہا کہ ہاکی ان کا ذریعہ معاش ہے اور اسی لئے وہ بھارت جا کر کھیلے کیونکہ اس وقت پاکستانی ٹیم کوئی بھی بڑا ایونٹ نہیں کھیل رہی تھی اگر کوئی بڑا ٹورنامنٹ ہوتا تو وہ کبھی بھی بھارت میں جا کر لیگ نہیں کھیلتے کیونکہ ان کی اولین ترجیح پاکستان ہے۔

شکیل عباسی نے کہا کہ ان میں اب بھی سات آٹھ سال کی ہاکی باقی ہے اور وہ کسی تنازعے کا شکار ہو کر اپنی ہاکی ختم کرنا نہیں چاہتے اگر پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ان پر پابندی عائد کردی تو انہیں کوئی افسوس نہیں ہوگا وہ دوسرے کھلاڑیوں کی طرح عدالت میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ان کے پاس دنیاکے کئی ملکوں میں پروفیشنل ہاکی کھیلنے کی پیشکشیں موجود ہیں جو ماضی میں انہوں نے صرف پاکستان کی طرف سے کھیلنے کی خاطر ٹھکرائیں۔

شکیل عباسی نے کہا کہ کھیل میں قانونی اور غیر قانونی کی بات عجیب معلوم ہوتی ہے۔ غیر قانونی تو اس وقت ہو جب کوئی کھلاڑی میچ فکسنگ یا کسی غیر اخلاقی حرکت کا مرتکب ہو۔ انہوں نے بھارت جاکر ہاکی ہی کھیلی ہے کوئی ایسی حرکت نہیں کی جس سے انہیں شرمندگی ہوتی۔

انہوں نے کہاکہ کرکٹرز نے بھی بھارت جاکر آئی سی ایل کھیلی تھی لیکن وہ بھی بعد میں پاکستان کی طرف سے کھیلے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اس معاملے میں حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کو پاکستان کے معاملات کی کیا خبر؟۔