اگر 1994ء میں منظور کئے گئے راجہ منور کے منصوبہ پر عمل کیا جاتا تو آج عوام کو ان نقصانات کا سامنا نہ کرنا پڑتا،راجہ یاسر سرفراز

چکوال: چوآسیدن شاہ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ اگر 1994ء میں منظور کئے گئے راجہ منور کے منصوبہ پر عمل کیا جاتا تو آج عوام کو ان نقصانات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ چوآسیدن شاہ میں سیلابی ریلہ کے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء راجہ یاسر سرفرازنے کہا کہ اس مسئلہ کا حل فوری طور پر ہونا چاہیے اور ایسا حل نکلنا چاہیے جو دیرپا ہو عام طور پر اس طرح کے مسائل پر حکومتیں تھوڑا بہت فنڈ ریلیز کر کے متاثرین کی اشکشوئی تو کر دیتی ہیں۔

لیکن مشکل اور دیرپا فیصلے عمل میں نہیں لائے جاتے اسی طرح چوآ سیدن شامیں ہر پانچ سے دس سال بعد سیلابی ریلے کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے لیکن اس کا کوئی مستقل حل نہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کے بزرگ رہنماء راجہ منور کے 1994ء میں منظور کروائے گئے جامع منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا جاتا تو نہ صرف چوآ شہر پانی کی آفات سے محفوظ رہتا بلکہ بجلی بھی پیدا کی جاسکتی تھی مگر المیہ یہ کہ حکومتوں کی تبدیلی کے بعد سابق ادوار کے اچھے منصوبوں کو بھی پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔

اور بالآخر نقصان عوام کا ہی ہوتا ہے۔ راجہ یاسر سرفراز نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف جامع منصوبہ بندی کے تحت حل ہو سکتا ہے اور انتظامیہ نے جلد بازی میں جو کاروائی غریب ٹھیہ بانوں کیخلاف کی ہے وہ مرے ہوئے کو مارنے کے مترادف ہے اور سراسر زیادتی ہے انہوں نے مزید کہا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سوچ سمجھ کر اقدامات کئے جائیں تاکہ آئندہ آنے والی آفات سے عوام کا تحفظ ممکن بنایا جاسکے اس ضمن میں انہوں نے حکومتی نمائندوں کو مشورہ دیا کہ راجہ منور کے منظور شدہ منصوبے پر غور کریں کیونکہ بہتر مشورہ مخالفین بھی دیں تو دانشمندی اسے قبول کرنے میں ہے۔