ابوظبی میں حوثیوں کا حملہ جنگی جرم، امارات کے ساتھ ہیں: سعودی ولی عہد

Prince Muhammad bin Salman

Prince Muhammad bin Salman

ابوظبی (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ابوظبی کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نہیان سے بات کرتے ہوئے گذشتہ روز ابو ظبی میں ایران نوازحوثی ملیشیا کے ابوظبی میں ڈرون حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ دونوں رہ نماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں مزید اقدامات کے عزم کا اعلان کیا۔ انہوں نے ابوظبی میں حوثیوں کے حملے کو بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرم قرار دیا اور عالمی برادری سے حوثیوں کے خلاف حرکت میں آنے پر زور دیا۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد نے کہا کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔

دونوں رہ نماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنانے والی یہ دہشت گردانہ کارروائیاں دونوں ممالک کے عزم میں اضافہ کریں گی اور ان جارحانہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کے عزم کو مزید تقویت ملے گی۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزاہ محمد بن سلمان نے ایران نواز حوثی ملیشیا کے ابو ظبی میں ایک آئل ٹینکر پرحملے کی مذمت کی اور کہا کہ حوثی دہشت گردوں نے یمن میں تباہی مچا رکھی ہے۔ حوثی ملیشیا یمنی عوام کو قتل کر رہے ہیں، خطے کی سلامتی اور استحکام کو تباہ کرنے کی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری بین الاقوامی پر زور دیا کہ وہ عالمی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزیوں کا مقابلہ کرے اور دہشت گردانہ جرائم کو مسترد کرتے ہوئے ان کی کھل کر مذمت کرے۔

ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران انہوں نے علاقائی اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

دوسری طرف الشیخ محمد بن زاید آل نھیان نے شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی طرف سے مخلصانہ جذبات کے لیے ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور دونوں برادر ممالک اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور کے ساتھ مشترکہ دشمن اور ایرانی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر جدو جہد کے عزم کا اعادہ کیا۔

خیال رہے کہ کل سوموار کو ابو ظبی میں ایک آئل ٹینکر پرہونےوالے ڈرون حملے میں کم سے کم تین افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔