چند خفیہ ہاتھ

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

کون ہے جو ایک بیانیہ دیتا ہے
ہھر حکومت کے چپڑاسی سے افسر تک وہی جملہ رٹا رٹایا چوبیس گھنٹے اتنا دہراتے ہیں
کہ
عوام بپھر جاتی ہے ریاکارڈڈ میسج سن سن کر
کوئی تو نیا بیانیہ دو
چور ڈاکو صفر ہو گیا
غدار متعارف کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی
کمزور نا تجربہ کار زبانیں زہر اگل کر سیاسی تحریک کی طاقت بنتی ہیں
تجھے اور کتنا لہو چاہیے اے ارض وطن
جو تیرے عارض کو گلنار کرے
اللہ طاقت والوں اور طاقت کے حصول کیلیے کوشاں سب کو ملک کا سچا درد دے
بہت زیادہ ہو گیا اب تو
ذہم تھک گئے سال ہا سال کی ایک جیسی مرحلہ وار تکرار سے
پہلے الزام پھر غداد
یہ غدر اب مچا تو حشر بپا ہوگا
کیونکہ
اس بیانیہ کی بنیاد ہی بے بنیاد اناڑی غیر ملکی منتشر سوچ کے حامل بغیر ووٹ کے آئے
ترجمان ہیں
سنجیدہ قیادت پی ٹی آئی کی اولین ضرورت ہے
تاکہ
معاملات افہام و تفہیم سے حل کریں
ملک کے تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں بہترین انداز میں ادا کریں
سیاستدان سیاست سے محروم ہوتے ہیں تو ادارہ ختم ہوتا ہے
لازمی ہے وہ مشتعل ہوں گے
یہ شعبہ انکا تھا
ان کے پاس ہی سجتا ہے
ملک توازن کھو دے گا اگر ہر ادارے پر نام اسکا
اور
عملی کنٹرول کسی اور ادارے کا ہو گا
فوج پاکستانیوں کا فخر ہے
کمزور ترجمان بار بار فوج کو درمیان میں لاتے ہیں کہ اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جائے
لیکن
جانیں قربان کرنے والوں کی شان پر ہم سب قربان
یہ تو چند ایک ہیں جو ملک کے ہر ادارے کو اپنے ادارے کی طرز پر کامیاب دیکھنا اپنا حق سمجھتے ہیں
مسئلہ بحث اور مکالمہ ہر ادارے اور سیاستدان کا ان چند ایک سے ہے
وہ چند ایک چھتری بھی بنے ہوئے اور اناڑیوں کی پشت پناہی سے غیر اعلانیہ بیان بازی کی تحریک بھی دے رہے
جس کی وجہ سے سیاسی ماحول مزید حدت پکڑ رہا ہے
دنیا بھر میں اداروں پر ہر قسم کا چیک اینڈ بیلنس ہوتا ہے
سیاستدان بیانیہ نہیں دیں گے تو اور کون دے گا
یہ انکی جاب ہے
عوامی مہنگائی سے نکلتی آہیں عرش ہلا رہی ہیں
زمین پر صرف نواز نواز کی گردان کی سر دردی نہیں چاہیے
ملک آپکے ہرجوش بیانیے کے بعدآپ کے سپرد کیا تھا
کہ
آپ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا کریں گے
سامنے کن کو لائے جو ووٹ سے آئے ہی نہیں
بد تمیزی کا اعلی معیار دیکھا دلیل کے جواب میں
بھارتی اداروں سے ملاقاتیں کرتے ہیں بے بنیاد جواز
کیا عمران خان جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے ساتھ خود حاضر نہیں ہوئے تھے
مودی کی دعوت پر جو دس منٹ پر محیط تھی
کیا مودی کی حکومت کی خواہش اس ملک کے وزیر اعظم نے سر عام کر کے دنیا کو پریشان نہیں کیا تھا؟
دوسری جانب
مودی خود چل کر نواز شریف کے گھر آتا ہے
فارن فنڈنگ میں بھارتی اداکاراوں کے حصے سے ہم واقف ہیں
ابھی بھی شوکت خانم ہو پی ٹی آئی پروگرامز میں
بھارتی لوگوں کی موجودگی اور پیسہ شامل ہوتا ہے
حال ہی میں بھارتی شہری کی شادی پر وزیر اعظم یو کے گئے
بات کرو تو گالی گلوچ برگیڈ جواب دیتا ہے
بس یہی خامی ہے آپکی
نوجوان نسل کو اپنی ذات اور چند سو چنے ہوئے دوستوں کی کامیابی کے لیے
ان کروڑ نوجوانوں کو بد لحاظی اور بد تمیزی سکھا کر ڈاکٹر جیسی اعلی تعلیم کو حیران کر دیا
عمران خان فوج نواز کی بھی ہے
آپکی
میری ہم سب کی ہے
آپ اور فوج ایک پیج پر ہیں
یہ بار بار سنا کر ملک میں انتشار کیوں پھیلایا جا رہا ہے
پہلے ہی اناڑی لوگ حکومتی نا اہلی ثابت کرتے دکھائی دے رہے
اوپر سے یہ بیانیہ گویا مہر لگا دیتا ہے
فیس ہمارا ہے اصل کیس کوئی اور لڑ رہا ہے
کمزور بیانیہ کو مظبوط کرنے کیلیے بوڑھے نحیف شیخ رشید جو بولبے سے قاصر ہے اسے ایک کرسی کی قیمت چکانے کیلیے سامنے لانا پڑتا ہے
کیوں آخرت برباد کر رہے اسکی
اقتدار بنی گالہ کا تو نہیں تھا
بائیس کروڑ کیلیے ملا تھا
جس پر کوئی پالیسی کسی بھی شعبے میں آپ نے تشکیل نہیں دی
آپکو تسلی دلوا دی شیخ رشید نے
چند طاقتور ہاتھوں سے آپکا ہاتھ ملوا کر
فوج کا پورا ادارہ ہر گز سیاست کی شعبدہ بازیوں میں نہیں الجھتا
نہ ہی افواج پاکستان ایسی ہے
زندہ باد ہے ہر دور میں
شان آن ہماری پہچان ہے
خواہ وہ نواز ہو یو عمران
اختلاف رائے یا تنقید ان چند خفیہ ہاتھوں پر کرنے سے کوئی غدار سٹیبلش نہیں ہوتا
سب سیاستدان محب وطن ہیں
حکومتی اراکین اس لایعنی الزام سے آپس میں ہی تقسیم ہو گئے
سمجھدار تھک گئے آئے روز ایسی بچگانہ شرارتوں اور اودھم سے
کبھی پرانے بیانیے سنیے تو اس ادارے کو اپنے اپنے زوال پر ایک نے مورد الزام ٹھہرایا ہے
تو پھر غداری کے پہلے بیان سے احتسابی عمل شروع کریں
سوچنا ہوگا حکومت وقت کو
حکومت کو دھکیل کر یونہی بد زبانی سے کھینچ کر چلانا ہے
یا
مہذب انداز سے باہمی عزت و احترم کے ساتھ مشکل حالات سے نکلنا دانشمندی ہو گی؟
ہوشمندی اور تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا خطے کی سیاست چائنہ کی کثیر سرمائے کاری کو غیر مؤثر ہونے سے بچانے کیلیے
اس عظیم قربان ہو کر ہمیں زندہ رکھنے والے ادارے کو
ہر دور کی طرح اعلی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
دنیا کا سامنا کرنا ہے جس کیلیے ملک کے اندر کی شورش کا خاتمہ ضروری ہے
لہذا بصد ادب
عرض ہے
کہ
حکومتی ادارے حکومتی اراکین کے حوالے کر کے پاک فوج کا ادارہ اپنے ملک کے دفاع کیلیے سینہ تان کر ویسے ہی بلند حوصلے سے ڈٹ کر کھڑے ہوں جیسے سال پھر پینسٹھ کا ہے
یہ خود ساختہ ترجمان میری فوج کی قربانیوں کا خراج تحسین بھی خوش آمدی انداز میں پیش کر کے سیاسی نمبر بڑہاتے ہیں
تنبیہہ ہے انکوائری
ہماری فوج پر کبھی کسی سیاستدان نے گھناونی بات نہیں کی لیکن چند لوگ ضرور جب سیاسی ادارے میں دخل اندازی کریں گے تو جیسے سچا سپاہی اپنی ذمہ داری کیلیے ہتھیار اٹھاتا ہے
ایسے ہی سیاستدان کا ہتھیار اسکی زبان ہے
دلیل ہے مؤقف ہے
اسکی سیاسی مزاحمت ہے
اگر
سپاہی ڈیوٹی کرے تو وفادار لیکن یہ سپاہی اگر بندوق سرحدکے ساتھ ملکی سیاست کو بھی چلائے تو
احتجاج کرنے والا وہ سیاستدان
جسکی سیاست ختم کی جا رہی ہے
وہ جواب میں زبان سے دفاع کرے تو غدار کیسے؟
میں مسلم لیگ سے نہیں ہوں لیکن جس عمرن خان کے لیے کام کیا محنت کی
اس نے ہمیں انصاف کی تحریک میں شامل کیا تھا
حق کہنا سننا سکھایا تھا
پھر
یہ اتنی بڑی سیاسی نا انصافی کن لوگوں کے داخلے سے ممکن ہوئی
جو سراسر ناحق ہے
جان اللہ کی ہے نامہ اعمال میرا ہے
لہذا
لکھنا وہی ہے جو سامنے موجود قرآن سے سیکھا ہے
سیاست کریں ڈٹ کر
ہمیشہ کی طرح خود کو ثابت کریں
نہ کہ
بودے بھربھرے بیانیے سے ہارتے دکھائی دیں
آخری بات وہی فوج زندہ باد
لیکن
وہ چند ہاتھ کچھ سیاستدانوں کے ہاتھوں سے نکال کر
کروڑوں کی عوام کو ابھی روٹی نہ سہی
ملک پے چھائی ہوئی سیاسی گرد تو ہٹا دیں
وہ چند خفیہ ھاتھ
قوم کیلیے صرف اپوزیشن کے سیاستدانوں سے نہیں
حکومتی سیاستدانوں سے بھی مکمل اجتناب برتیں
تو ہی سیاسی بڑہا ہوا درجہ حرارت کسی اور اہم معاملے پر توجہ دینے سے کم ہوگا
سمجھنا ہوگا
سیاست سیاستدانوں کیلیے ہے
وگرنہ
ڈر ہے ایک اور خونیں تحریک ایم آر ڈی79نہ دہرا دے
توازن کابگاڑ ہے جسے متوازن رکھنا
پاک فوج کے جرآتمندانہ بیان پر ہے
مجھ سمیت ساری عوام سننے کی منتظر ہے
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائیندہ باد

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر