الجزائر:کووڈ بندشوں کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ

Protest

Protest

الجزائر (اصل میڈیا ڈیسک) حِراک کے نام سے معروف جمہوریت نواز تحریک کے حامی سیاسی نظام کے خلاف ایک بار پھر سڑکوں پر اتر آئے۔ ایک دن قبل ہی صدر عبدالمجید تبون نے اصلاحات کا وعدہ کیا تھا۔

کورونا وائرس کی وجہ سے عائد بندشوں کے باوجود منگل کے روز ہزاروں مظاہرین حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت والے مظاہروں میں شرکت کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

یہ زبردست مظاہرہ گزشتہ دنوں ہونے والے مظاہروں کے بعد الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کی طرف سے سیاسی اصلاحات کا آغاز کرنے کے وعدوں کے ایک دن بعد ہوا ہے۔

مظاہرین الجزائر کے موجودہ سیاسی نظام کو تحلیل کرنے اور فوج کو حاصل اختیارات کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کے روز کے مظاہرے میں دو ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔

الحِراک کے نام سے جمہوریت نواز اس تحریک کا آغاز دو برس قبل ہوا تھا۔

مظاہرین نے پولیس کی طرف سے لگائی گئی رکاوٹوں سے بچنے کے لیے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل قصبہ علاقے کے ارد گر واقع تنگ گلیوں میں مارچ کیا۔

عینی شاہدین نے اے ایف پی کو تبایا کہ جب سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی تو دونوں میں معمولی جھڑپ بھی ہوئی۔

پولیس نے مبینہ طور پر مظاہرین کو مین پوسٹ آفس کے پاس پہنچنے سے روک دیا۔ کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے سے قبل حِراک کے مظاہرین بالعموم اسی جگہ پر یکجا ہوا کرتے تھے۔

صدر تبون سن 2019 میں حراک تحریک کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اب تک کوئی بھی اہم اصلاحات نافذ نہیں کیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے پیر کے روز بتایا کہ صدر تبون نے مظاہرین کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے آئندہ پارلیمانی انتخابات کے مدنظر حکومت میں ایک ‘بڑی‘ تبدیلی کا وعدہ کیا ہے۔

تبون نے اپنی حکومت میں وزارتوں میں حالیہ تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ”میں نے نئے وزراء کی تقرری کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ میں نے حراک سے وابستہ رہ چکے نوجوان وزیروں اور پانچ وزیروں کی تقرری بھی کی ہے اور ان کے کام کاج کے نتائج زمینی سطح پر نظر بھی آنے لگے ہیں۔”

الجیریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر تبون کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے مظاہرین کے بیشتر مطالبات پورے کردیے ہیں۔

حِراک تحریک کسی رہنما کے بغیر چل رہی ہے۔الجزائر میں سب سے طویل مدت تک عہدہ صدارت پر فائز رہنے والے عبدالعزیز بوطفلیکہ کو حراک تحریک کے نتیجے میں ہی اپریل 2019 میں اقتدار سے دست بردار ہونا پڑا تھا۔

مظاہرین نے دسمبر 2019 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات محض دکھاوا تھے۔

گزشتہ برس مارچ میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد بندشوں کے سبب حراک تحریک کو دھچکا پہنچا تھا اور اسے اپنے مظاہرے معطل کرنے پڑے تھے۔