امریکا میں کورونا کے سبب دو ہفتوں میں ایک کروڑ کارکن بے روزگار

America Corona - Worker Unemployed

America Corona – Worker Unemployed

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں گزشتہ ہفتے ساڑھے چھ ملین سے زائد کارکنوں نے بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں دیں، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے سبب گزشتہ دو ہفتوں میں امریکا میں دس ملین یا ایک کروڑ کارکن بےروزگار ہو چکے ہیں۔

واشنگٹن سے جمعرات دو اپریل کو ملنے والی رپورٹوں میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 6.6 ملین سے زائد امریکی کارکنوں کا روزگار ختم ہو گیا اور انہیں حکومت کو بےروزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں دینا پڑیں۔ ہفتہ وار بنیادوں پر یہ بےروزگاری میں اضافے کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سے پہلے ہفتے کے دوران بھی امریکا میں، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، بےروزگاری کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہو گیا تھا، جب 3.3 ملین کارکنوں کی ملازمتیں ختم ہو گئی تھیں۔

گزشتہ ہفتے لیکن ملک میں بےروزگاری نئی حدوں کو چھوتے ہوئے پچھلے ریکارڈ سے بھی دو گنا زیادہ ہو گئی۔

یوں امریکا میں صرف چودہ روز کے اندر اندر روزگار سے محروم کارکنوں کی تعداد میں 9.9 ملین یا تقریباﹰ ایک کروڑ کا اضافہ دیکھا گیا، جو انتہائی غیر معمولی ہونے کے ساتھ ساتھ بہت تشویشناک بھی ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ امریکا میں روزگار کی منڈی میں یہ ابتری اس لیے بھی بہت بری پیش رفت ہے کہ امریکا کو اس وقت کورونا وائرس کی ایک ایسی شدید وبا کا سامنا بھی ہے، جس کی وجہ سے اب تک دو لاکھ سترہ ہزار کے قریب افراد بیمار ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی پانچ ہزار ایک سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ یہ بھی کہہ چکی ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پھیلنے والی بیماری کووِڈ انیس کی وبا کے حوالے سے آئندہ دو ہفتے امریکا کے لیے ایک کڑا امتحان ثابت ہو سکتے ہیں۔

کئی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ امریکا میں جس طرح کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور جس طرح ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، اس کے پیش نظر یہ بات عین ممکن ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک امریکا میں بےروزگار افراد کی تعداد بیس ملین یا دو کروڑ تک پہنچ جائے۔

اتنی زیادہ بےروزگاری کا مطلب یہ ہو گا کہ امریکا میں شرح بےروزگاری پندرہ فیصد تک پہنچ جائے گی۔

اتنی زیادہ بےروزگاری اس لیے بھی ایک نیا ریکارڈ ہو گا کہ 1982ء میں شدید کساد بازاری کے دور میں امریکا میں جو وسیع تر بےروزگاری دیکھنے میں آئی تھی، وہ 10.8 فیصد بنتی تھی۔

اس کے برعکس رواں ماہ کے آخر تک یہی شرح ممکنہ طور پر پندرہ فیصد تک ہو جانے کا مطلب ہو گا، تقریباﹰ ہر ساتواں امریکی کارکن بےروزگار۔