امریکا، بھارت اتحاد اسلام دشمنی پر مبنی ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : امریکا ،بھارت اتحاد اسلام دشمنی پر مبنی ہے، صدر ٹرمپ کا دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنا عالم اسلام کی دل آزاری کا باعث ہے، مسلم حکمرانوں کو ہوش لینے کی ضرورت ہے، کافر ملت واحدہ ہیں لیکن افسوس مسلمان اکائیوں میں تقسیم ہوکر تباہی کے دھانے پرہیں،ٹرمپ نے دہشتگردی کو اسلام سے جوڑاافسوس مسلم حکمرانوں میں اخلاقی جرات نہیں رہی اس ہرزہ سرائی کا جواب دے سکیں یا مذمت کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار وفاق المدارس کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر پرظلم کیخلاف پوری پاکستانی قوم اپنی حکومت سے ساتھ کھڑی ہے لیکن عالمی طاقتیں اور مسلم حکمران بھارت کی پشت پناہی میں مصروف ہیں۔

امریکا نے مسلمانوں کو بے گھرکیا، عراق ، افغانستان ، شام ،لیبیاء ، یمن اور برما اور فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کرکے پوری دنیا میں دہشتگردی کی جس پر مسلم حکمرانوں نے اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے ٹھوس آواز بلند نہیں کی بلکہ امریکا اور دیگر اسلام دشمن قوتوں کی مان کر چلتے رہے ،جس کے نتائج آج سامنے آرہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کاش مسلم حکمران قرآن مجید اس حکم کو دیکھ لیتے جس میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے یہود ونصریٰ تمہارے اس وقت تک دوست نہیں بن سکتے جب تک تم ان کے دین اختیار نہ کرلو ،دہشتگردی کے نام سے پہلے مسلمانوں کو کچلا گیا آج برائے راست اسلام کیخلاف زہیر اگلا جارہاہے،حالانکہ دہشتگردی کا کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کے حالات سے ثابت ہورہاہے ہم نے قرآنی تعلیمات کو نظرانداز کرکے امت مسلمہ کو کمزور کردیا،نریندر مودی ، ٹرمپ جیسے بدترین دہشتگرد اسلام کو دہشتگردی سے جوڑرہے ہیں لیکن مسلم حکمرانوں کے اس کی مذمت کرنے کی بھی توفیق نہیں ہورہی ہے، انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے ٹائٹل سے جب سے مسلمانوں کو کچلنا شروع کیاگیا تھا ہم کہتے رہے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جنگ دنیا کے مفاد میں نہیں بلکہ اسلام کو کچلنے اور دہشتگرد ثابت کرنے کیلئے ہے افسوس ہمارے حکمرانوں نے کان نہ دھرے اور امریکا اور اسلام دشمن قوتوں کو اپنے لیے مسیحا سمجھنے لگے ، انہوںنے کہ افسوس کے آج کسی ایک مسلم حکمران میں اخلاقی جرات باقی نہیں رہی جو ٹرمپ سے اسلام کو دہشتگرد کہنے والے بیان کی وضاحت طلب کرے مذمت کرتے۔