انقلاب سے پہلے خیمے اکھڑ گئے

Revolution

Revolution

تحریر: چوہدری فتح اللہ نواز چھٹہ

دس اگست کو لاہور میں اپنی رائشگاہ ماڈل ٹاون پر اپنے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے اُن سے اپنے خطاب میں یہ کہا تھا کہ آپ لوگ تیاری کرلیں دو دن مذید یہاں روکیں گے اور چودہ اگست کو باقائدہ طور پر ہم انقلاب مارچ کا آغاز کر دیں گے اور اسلام آباد میں دھرنا دیں گے بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی مولانا نے اپنی اسی تقریر میں یہاں تک بھی فرما دیا تھا کہ میرے اور عمران خان کے انقلاب اور آزادی مارچ ساتھ ساتھ اسلام آباد کی جانب چلیں گے اور جو انقلاب لائے بغیر واپس آئے اُسے شہید کردیا جائے کارکن یا تو انقلاب آنے کا انتظار کریں گے یا پھر قادری صاحب نے خود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا جنازہ پڑھ کر واپس لوٹیں گے دونوں کام ہی ناہوسکے اورطاہر القادری نے اسلام آباد سے اپنے مرکزی دھرنے کو 70 روز تک جاری رکھنے کے بعد اسے ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے ساتھ ہی انہوں نے یہ مرکزی دھرنا اب ملک بھر کے طول وعرض شمالاً جنوباً پھیلانے کا بھی فرمان جاری کردیا ہے

طاہر القادری کے دھرنے کے شرکاء نے جب اپنے قائد کے غیر متوقع اعلان کو اپنے کانوں میں پڑتے سنا تو خوب رونا شروع کردیا شاید اِس وجہ سے کہ حاصل بھی کچھ نا ہوا اور اتنے دن بھی ضائع کیئے یا شاید اس لئے کہ انقلاب لائے بغیر جب یہ لوگ واپس اپنے علاقوں میں لوٹیں گے تو لوگ انہیں کیا کہیں گے ۔دھرنے کے شرکاء شاید اس لیئے رونے لگے کہ انقلاب کی حسرت بھی پوری ناہوئی اور حسرت ہی رہی یا شاید اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کی خوشی میں آنکھیں برس پڑیں۔تاہم بظاہر یہ صورتحال حکومت کے لئے باعث ِ خوشی ثابت ہورہی ہے کہ ایک دھرنا توکچھ لیئے دیئے بغیر اپنے اختتام کو پہنچا مگر طاہر القادری نے جو اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا ہے

اب دو دو روز کے لئے ملک بھر کے شہروں قصبوں میں یہ دھرنے دیئے جائیں گے یہ صورتحال حکمرانوں کے لئے گو نواز گو کے نعروں سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے چند مخصوص میڈیا گروپوں کے علاوہ دیگر تمام میڈیا ہاوسسز کی پوری سپورٹ عمران خان اور طاہر القادری کے ساتھ ہے جس وجہ سے حکومت گرنے کے اب زیادہ چانس نظر آئیں گے ممکن ہے کہ اب عمران خان کے آئندہ سال عام انتخابات کے دعوے کی تکمیل سچ ثابت ہوسکے جس کی سب سے بڑی وجہ وہ لوگ جو مختلف وجوہات کی بنا پر طاہر القادری یا عمران خان کے مرکزی دھرنوں میں شریک نہیں ہوسکے وہ دھرنے لیڈر کو اپنے درمیان پاکر اِس کا حصہ ضرور بنے گے اور حکومت مخالفین کی تعداد میں اضافہ ہی ہوگا۔

Tahir ul Qadri

Tahir ul Qadri

وزیر اعظم نے یہاں ایک کام عقل مندوں والا کیا ہے کہ دھرنے کے ختم ہونے کے حوالے سے اُن کی جماعت کا کوئی فرد تنقیدی بیانات جاری نہیں کرے گا طاہرالقادری نے ستر روز تک جاری رہنے والے اپنے بہت منظم دھرنے میں کئی بار حکومت کو گھنٹوں کی مہلت دی کہ آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں اگر حکومت مستعفی نہیں ہوتی تو فلاں فلاں فلاں ۔۔۔۔۔۔۔مگر اچانک دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان اور انقلاب کا نام ونشان دور دور تک بھی نظر نا آنے کے باوجود ایسی کیا وجہ بنی کہ بغیر کچھ حاصل کیئے واپس لوٹنا پڑا قادری بمعہ عمران خان باضد تھے کہ وزیر اعظم مستعفی ہوجائیں تو دھرنے ختم کردیئے جائیں گے مگر عمران تو شاید اب بھی اپنے پاوں پر دھرنے کے شروع سے آج تک اُسی مضبوطی سے کھڑے ہیں مگر مولانا کے پاوں ڈگمگا گئے یہ شاید اُن کی عمر کا بھی تقاضع ہے

مولانا کے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کی تقریب میں چوہدری شجاعت نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ انقلاب کا لفظ علامہ طاہر القادری نے ایجاد کیا ہے جبکہ جاتے جاتے اُن کی کہی گئی ایک منطق سمجھ سے بالا تر ہے کہ جس حکومت گراومشن کے ساتھ اُن کی جماعت بطورِ اتحادی کے کھڑی ہے اُس کا مشن ہے کہ حکومت کو فی الفور ختم ہونا چائیے مگر وہ کہتے ہیں کہ نواز حکومت 2018ء میں ختم ہوجائے گی،یعنی کہ اپنی مدت پوری ہونے کے بعد تو اِس بیان کے جاری کرنے کے پیچھے بھی چوہدری صاحب کوئی نا کوئی تو راز ضرور پوشیدہ رکھا ہے آپ نے یا پھر آپ کی حکومت کے ساتھ کوئی (off.record ) ڈیلنگ تو نہیں آخر چوہدری صاحب کے اِس بیان کی وضاحت تو کرنا بنتی ہے نا ،تاہم اس پر بقول چوہدری صاحب کہ ( ایہدے تے مٹی پاو)طاہر القادری کے دھرنے کے ختم کرنے کے اعلان سے کیا

عمران خان کے آزادی اور نئے پاکستان بنانے کے مشن کو نقصان ہوگا یہ بھی ایک سوال ہے جس کہ جواب آئندہ چند روز میں سامنے آجائے گا اگر عمران خان اپنے جاری دھرنے کو مذید جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اگر جگ ہنسائی سے بچنا چاہتے ہیں توعمران خان کو پہلے سے کہیں زیادہسخت محنت کرنا ہوگی اب اگر قادری کی پالیسی کو اپناتے ہوئے عمران خان بھی دھرنے کو ختم کرتے ہیں تو جس تیزی سے عمران خان کی جماعت اور خود خان کی پزیرائی ہوئی اُسسی تیزی سے عمران خان کا گراف ڈاون بھی ہوسکتا ہے کیونکہ ممکن ہے آئندہ عوام اِن صاحبان کی باتوں پر اظہارِ اعتماد ہی ناکرے لہذا عمران خان اب کچھ نا کچھ حاصل کیئے بغیر واپس نالوٹیں قادری نے جلد بازی سے کام لیا

جس کے باعث ناکام واپس لوٹے طاہر القادری کے دھرنے کے شرکاء نے تمام اشیاء ضروریہ کا وافر مقدار میں اپنے پاس ذخیرہ کیا کہ اب وہ واپس نہین معلوم کب لوٹیں گے مگر قادری صاحب کی کوئی ایک ڈیمانڈ بھی پوری نا ہوسکی اور دھرنے کو بھی ختم کرنا پڑا حکومت مخالف نفرت پھیلانے میں قادری سے زیادہ عمران خان کامیاب ہوئے ،مقبولیت میں قادری کی نسبت عمران کی اضافہ ہوا تو پھر قادری صاحب اگر کچھ حاصل ہی نہیں کرنا تھا آپ نے تو اتنے بڑے بڑے دعوے اپنے عقیدت مندوں سے کیوں کیئے آپ کی ہی مطئین کردہ سزاء کے مطابق کہ جو انقلاب لائے بغیر لوٹے اُسے شہید کردیا جائے آپ نے شاید یہ بات خود کو نکال کرفرمائی تھی اسی لیئے اِس بات کا اطلاق آپ پر نہیں یا شاید آپ کو اِس سزاء سے مستثنی دانا گیا ہے ،اسی لیئے داناوں کا قول ہے کہ پہلے تولیں پھر بولیں ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر۔

Chaudhry Fethullah

Chaudhry Fethullah

تحریر: چوہدری فتح اللہ نواز چھٹہ
0300.6692536
Email. awaz.e.qalab@gmail.com