بھارتی جارحیت کا مقابلہ

Line of Control

Line of Control

تحریر: نعیم الاسلام چودھری

بھارت نے گذشتہ کئی دن سے کنٹرول لائن پر مسلسل فائرنگ اور شیلنگ کر کے پاکستان بارڈ رکوکشمیریوں کی مقتل گاہ میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔بے گناہ معصوم عورتیں، بچے، بوڑھے شہیداور زخمی ہو رہے ہیں۔ بھارت کے سر پر جارحیت کا جنون سوار ہے۔ بی جے پی اور نریندر مودی کی حکومت انتخابی فتح کے نشے میں مخمور ہے۔ بھارتی لیڈر اور تجزیہ نگار برملا طور پر اس بات کا پہلے ہی اظہار کر چکے تھے کہ اگر بی جے پی کی حکومت برسر اقتدار آئی تو انڈیا پاکستا ن پر حملہ کرنے کی ضرور کوشش کرے گا۔

ہندو بنیا پاکستان کا ازلی دشمن ہے اس نے 1947ء سے ہی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا، پاکستان بنتے ہی اثاثوں کی تقسیم میں ناانصافی کی، کشمیر میں فوجیں داخل کیں، مسلم اکثریتی علاقوں پر بزور قوت قبضہ کیا، ہجرت کرنے والے مسلمانوں کا بے دریغ قتل عام کیا، 1965ء میں پاکستان پر حملہ کیا اور 1971ء میں مغربی پاکستان کو دولخت کیا، 2001ء میں بھارت نے فوجیں بارڈر پر لا کر پاکستان کوکشمیر پالیسی رول بیک کرنے اور کشمیری جہادی جماعتوں پر پابندیوں لگانے پر مجبور کیا، افغانستان میں اپنے سازشی سفارتخانے قائم کر لئے جہاں دہشت گردوں کو تربیت دیکر پاکستان داخل کر کے شہریوں کو خون میں نہلا یا گیا ، ایل او سی پر باڑ لگا لی، پاکستان کی طرف آنے والے دریائوں پر ناجائز ڈیم بنا کر پاکستانی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا۔

ایک طرف بھارتی سازشیں عروج پر تھیں تو دوسری طرف ہمارے حکمرانوں پر امریکہ و انڈیا سے دوستی کا جنون سوار تھا، مشرف کو امید تھی کہ امریکہ کشمیر مسئلے کے حل کے لئے کردار ادا کرے گایوںاعتماد سازی کی بحالی کے اقدامات کے نام پر پاکستان کو کشمیر کاز سے پیچھے ہٹا کر دفاع، معیشت ، امن امان اور اپنی شہہ رگ کشمیر کی تباہی کی بنیاد رکھ دی گئی۔

یہ پاکستانی قوم میں پایا جانے والا جذبہ جہاد اور حکمت عملی تھی کہ 2001ء سے قبل پاکستان نے بھارت کو دفاعی انداز اختیار کرنے پر مجبور کر رکھا تھا اورحملہ کرنا تودور کی بات بھارت پاکستان کی طرف ٹیڑھی آنکھ اٹھاکر دیکھنے کی جرات بھی نہ کر سکتا تھا۔ پاکستان 2001ء سے قبل کی آزاد انہ پالیسی کو جاری رکھتا تو عین ممکن تھا کہ مسئلہ کشمیر آزادی کے حل کے قریب پہنچ چکا ہوتا۔

قرآن پاک میں بار بار تاکید فرمائی گئی ہے کہ اللہ کے اور اپنے دشمن کافروں ،یہودیوں، عیسائیوں سے دوستیاں نہ کرو یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، ان سے دوستی میں تمہارا ہی نقصان ہے ۔ حکمرانوں کی طرف سے بھارت وامریکہ سے دوستیاں لگاکر قرآن کے اس حکم تربیت کی بھی مخالفت کی گئی کہ جہاں تک ہو سکے دشمنوں کے مقابلے میں طاقت تیار رکھو۔

بھارت کے جنگی جنون کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ وہ امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی کی وجہ سے بوکھلا چکا ہے اور اس سے قبل ہی پاکستان پر وار کرنے کی تیاری کر چکا ہے اس کے خطرناک عزائم کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستانی عوام ،حکمرانوں اور دفاعی اداروں کو مشترکہ حکمت عملی اپنانے ،2001ء سے پہلے والا جہادی جذبہ پیدا کرنے اورقومی یکجہتی کاماحول تیارکرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اس کیلئے کشمیری جہادی تنظیموں پر لگائی پابندیاں ہٹانے سے 2001ء سے قبل کی طرح بھارت فوری طور پر نفسیاتی دبائو اور دفاعی پوزیشن میں چلا جائے گا۔ ان کشمیری تنظیموں کو پہلے کی طرح ملک بھر میں عوامی مقامات پر جلسے کر کے کے عوام میں دفاعی جذبہ کو بیدار کرنا چاہئیے اور بھارت کی جارحیت کا جواب پہلے کی طرح بھرپور پراکسی وار سے دینا چاہئیے۔

India

India

بھارت کے خطرناک عزائم کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ان جماعتوں کو کام کرنے کی مکمل آزادی ، وسائل اور فری ہینڈ دیا جائے۔ ساتھ ہی فوری طور پر شہری دفاع، فرسٹ ایڈاور بنیادی اسلحہ کی تربیت سکھانے کے مراکز کا قیام بھی ضروری ہے ، اسرائیل کی طرح پاکستان کے ہر شہری پر عسکری تربیت لازمی کر دی جائے۔

بھارت نے آج اگر حملہ کرنے کی غلطی بھی کی تو پاکستان کو اس سے مشرقی پاکستان کی علیحدگی، سندھ و بلوچستان میں تخریب کاری، خودکش دھماکوں اور مسلم کش فسادات کے سابقہ تمام حسابات چکانے کا موقع مل سکتا ہے کیونکہ آج 1971ء والا کمزور پاکستان نہیں بلکہ یہ ایک ایٹمی اور جذبہ جہاد سے سرشار پاکستان ہے۔ یہی جذبہ جہاد پاکستان کے ناراض قبائل کو راضی کرنے ، ان کا رخ بھارت جیسے ازلی دشمنوں کی طرف کرنے اور لسانی ، گروہی و طبقاتی تفریق کو ختم کر کے پاکستان کے دفاع کو مضبوط کرنے کا باعث بنے گا۔

جہاد کا ماٹو رکھنے والی پاکستان کی فوج اور دیگر ادارے تو پہلے ہی جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت سے سرشار ہیں ، اگر قوم کو بھی متحد کر کے ان جذبات کے ساتھ کھڑا کر دیا جائے تو بھارت یا کوئی بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی بھی جرات نہیں کر سکے گا۔

اللہ کے نبی ۖ نے تو غزوہ ہند میں شامل ہونے والے مسلمانوں کوفتح و نصرت، اعلی جہاد اور اعلی ترین شہادت کی بشارت دی ہے اس لئے ہمیں ملکی طور پر اپنی دفاعی، عسکری اور سیاسی پالیسیوں کی مزید اصلاح کرتے ہوئے ان کو قرآن کے احکامات کے مطابق استوار کرنا چاہئیے تاکہ اللہ کی نصرت ہمارے ساتھ شامل حال ہو اور پاکستان عالم اسلام کی قیادت کا فریضہ سرانجام دے سکے۔

اس سلسلے میں پاکستانی وزیراعظم کو نریندر مودی کے سامنے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے انڈیا کا مقابلہ کرنے کیلئے جارحانہ انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔نواز شریف صاحب کو کنٹرول لائن پرشہید و زخمی ہونے والوں کے ساتھ کھڑے ہو کر ببانگ دہل اعلان کرناچاہئیے کہ آج کے بعد بھارت یا کوئی بھی پاکستان کی طرف میلی نگاہ سے نہ دیکھے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں وہاں کشمیری جہادی تنظیموں پر پابندی اٹھانے کا اعلان کر دینا چاہئیے کیونکہ “ہے

جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات “کے مصداق شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے اور بھارت کے سامنے ممیانے کی بجائے شیر بن کر دھاڑنے کی زبان ہی ہندو بنئے کو اچھی طرح سمجھ آئے گی، اس سے کشمیر وکنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا دفاع ہو گا ،اسی سے پاکستان کی معیشت بھی مضبوط بنیادوں پر استوار ہو گی اوران شاء اللہ پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ کے مسائل بھی حل ہو ں گے۔

Naeem Islam Chowdhury

Naeem Islam Chowdhury

تحریر: نعیم الاسلام چودھری
۔ NaeemChaudhry@Hotmail.com