باکمال لوگ اور لاجواب سروس دونوں سے محرومی کا خدشہ

PIA

PIA

کراچی (جیوڈیسک) قومی ایئرلائن پی آئی اے کا باکمال لوگ اور لاجواب سروس دونوں ہی سے محرومی کاخدشہ بڑھتا جا رہا ہے ۔اعلی قیادت ائیرلائن کو سنبھالا دینے کی بجائے اپنی کرسی بچانے کی فکر میں ہے، اہم فیصلے کرنے والا کوئی نہیں، اور تو اور پی آئی اے کیلئے طیارے حاصل کرنے کا آخری موقع بھی کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

ایوی ایشن ماہرین کے مطابق موجودہ دور کوپی آئی اے کی یتیمی اور مسکینی سے تعبیر کیا جائے تو غلط نہ ہو گا، ان کا کہنا ہے حکومت نے پی آئی اے کے بارے میں ابھی تک کوئی ایک فیصلہ بھی سنجیدگی سے نہیں کیا ہے۔ پہلا اقدام بغیر کسی ہوم ورک کے ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع سے نکال کر کیبنٹ ڈویژن کے ماتحت کیا ،اب مختلف پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔

دوسرا اقدام کورٹ مارشل پر فضائیہ سے برطرف اور دہری شہریت کے حامل کیپٹن شجاعت عظیم کو وزیراعظم نواز شریف نے ایوی ایشن کامشیر مقرر کیا، جن کیہنر مندی پر کئی سوالات اٹھے اور جب معاملہ سپریم کورٹ پہنچاتو مشیر صاحب کو مستعفی ہونا پڑا۔ تیسرا اقدام پی آئی اے کے قانون میں قائم مقام چیرمین کی گنجائش نہ ہونے کے باوجود اسلم خالق کا تقرر کیا گیا۔

حکومت نے سپریم کورٹ کو نوٹی فکیشن واپس لینے کا یقین دلایا لیکن تاحال عمل نہیں کیا۔ ذرائع کہتے ہیں کہ پی آئی اے کی انتظامیہ پریشان ہے کہ قائم مقام چیئرمین کے احکامات مانے یا نہیں۔ احکامات ماننے کی صورت میں تحقیقاتی اداروں کاخوف افسران پر منڈلا رہا ہے۔ نئے منیجنگ ڈائریکٹر کیلئے اشتہار دیا جاچکا ہے۔

لیکن موجود منیجنگ ڈائرکٹر اپنا عہدہ بچانے کی تگ ودو میں لگے ہیں، اس کوشش میں وہ سارا وقت اسلام آباد کی حکومتی رہ داریوں میں گزارتے ہیں اور ادھر پی آئی اے ہیڈ آفس کراچی میں فائلوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔

ایئرلائن کی حالت یہ کہ روز مرہ کے معاملات پر بھی فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں، حج آپریشن سر پر ہے۔ طیارے موجود نہیں اور تو اور سابق چیئرمین اور سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک کے دور میں لیز پر لینے کے لئے منتخب آٹھ طیاروں کے حصول کا آخری موقع بھی جولائی میں ختم ہو رہا ہے۔