بھارتی سازشیں اور ہماری غفلت

India

India

سمجھ نہیں آتی اپنی، اپنے معاشرے و اپنے ملک کی بدقسمتی کی داستان الم کا آغاز کہاں سے کروں۔ کیا کہوں اور کیا کہتے کہتے رک جائو۔ کسے ذمہ دار کہوں اور کسے بر ی الزمہ قرار دوں۔ مگر میرا دل اس بات پر سو فیصد متفق ہے کہ بھارت نے روز اول سے آج تک ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور وہ ہمیں تباہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے گا۔ 47 میں ہندوستان کی تقسیم و پاکستان کے قیام کے فوراً بعد سے ہی ہندوستان کا جنگی جنون شروع ہوگیا جسکی انتہا 6 ستمبر 1965 کو صبح صادق کے وقت دیکھائی دی جب انھوں نے پوری قوت سے لاہور پر دھاوا بول دیا اور اپنی عوام کو یہ یقین دلایا کہ شام تک پاکستان کے دل لاہور پر قبضہ کر لیا جائے گا۔

مگر اللہ کا خاص کرم ہوا پاک فوج کے مٹھی بھر جانثاروں اور لاہور کی غیور عوام نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے اور خود سے کئی گنا طاقتور دشمن کو بی آر بی نہر بھی پار نہ کرنے دی بد خواسی کا شکار بزدل دشمن نت نئے محاذ کھولتا رہا مگر ہر جگہ اسے منہ کی کھانی پڑی۔ سیالکوٹ میں چونڈہ کے مقام پر وہ 600 ٹینک لے آیا جبکہ پاکستان کے پاس محض 100 ٹینک تھے مگر وطن عزیز کے جوانوں نے اپنے جسموں سے بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر انھیں تباہ کیا اور خود جام شہادت نوش کیا۔ اس 17 روزہ جنگ میں پاکستان کی آرمی،نیوی اور ائیر فورس نے شجاعت و بہادری کے وہ جوہر دیکھائے جس کی مثال دنیا کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔

اس جنگ میں پاکستان نے فتح حاصل کی لیکن ہمیشہ کی طرح اقوام متحدہ نے کفر کا ساتھ دیتے ہوئے بھارت کی جان چھڑائی اور معاہدہ تاشقند کے تحت پاک فوج کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا گیا۔ اس جنگ میں پوری پاکستانی قوم خصوصاً لاہور، سیالکوٹ، قصور، سرگودھا اور کشمیر کی عوام نے جو تاریخی کردار ادا کیا اس پر انھیں جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔اس جنگ پر بہت کچھ لکھا اور کہا گیا تاہم آج ستمبر 2013 ہے اور اس واقعہ کو 48 سال بیت چکے اگر اس عرصے میں ہم اپنا اور بھارت کا موازنہ کریں تو سر شرم سے جھک جاتا ہے۔

Media

Media

کیونکہ ہم، ہمارا میڈیا اور ہمارے حکمران اس عرصے میں اسی دشمن کے ہاتھوں اپنا آدھا ملک گنوا کر باقی بچ جانے والے ملک میں بھی اسکی مداخلت اور گھنائونی سازشیں دیکھ کر بھی اس سے یک طرفہ دوستی کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ مگر دوسری طرف بھارت خود کو دفاعی و معاشی لحاظ سے ہم سے کہیں زیا دہ آگے لے جا چکا ہے اور ہمیں بہت حد تک دنیا سے الگ کر چکا ہے پھر بھی ہمیں حقیقت نظر نہیں آتی۔ ہمارے میڈیا اور این جی اوز کے چند عناصر تو کھلم کھلا بھارتی و اسرائیلی لابی کا کھیل کھیل رہے ہیں۔

انھیں پاک فوج اور ایجنسیوں کی کوئی معمولی سی خامی تو فوراً نظر آتی ہے مگر بھارتی فوج کی کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر کارروائیاں، بلوچستان و کراچی میں بھارتی ایجنسیرا کی مداخلت اور پاکستانی پانی پر بھارتی قبضہ بالکل دیکھائی نہیں دیتا۔ بھارتی ایجنسی اور اسرائیلی ایجنسی موساد کے پاکستان کے حوالے سے اگر اہم ترین مقاصد پر گہری تحقیق کی جائے تو انکے چند نکات بالکل واضع ہیں جن کے حوالے سے اگر ہماری سول سوسائٹی، میڈیا اور حکومت نے غفلت کی چادر نہ اتاری تو خدانخواستہ وہ ہمیں بغیر جنگ کیے تباہی کا شکار کر سکتے ہیں۔

1 فوج و خفیہ اداروں کی تذلیل کرکے اسے کمزور کیا جائے۔ 2 ایٹمی پروگرام کے غیر محفوظ ہونے کا تاثر دیا جائے۔ 3 آبی ذخائر ( ڈیمز ) کی مخالفت شدت سے پھیلائی جائے اور پاکستانی دریائوں کا پانی روک کر اسے خشک سالی کا شکار کیا جائے۔ 4 میڈیا کے ذریعے بھارتی و مغربی ثقافت کو فروغ دے کر قوت ایمانی و جذبہ جہاد کو ختم کیا جائے۔ 5 صوبائیت و لسانیت کو ابھار کر پاکستانیت کو ختم کیا جائے خصوصاً کراچی و بلوچستان میں پاک فوج و وفاق کے خلاف نفرت میں اضافہ کرکے علیحدگی کو فروغ دیا جائے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ دشمن اپنے اس ایجنڈے پر کامیابی سے عمل پیرا ہے مگر ہم سب غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔

pakistan

pakistan

ہماری ہی صفوں میں کوئی نام نہاد صحافی، دانش ور، سماجی کارکن اور چند سیاسی لوگ ایسے موجود ہیں جو دشمن کا یہ کھیل کھیل رہے ہیں۔ وہ فوج کی ماضی کی چند غلطیوں کو بنیاد بناکر پوری فوج و ایجنسیوں پر دن رات لعن طعن کرتے ہیں۔ وہ لبرل ازم کے نام پر نظریہ اسلام و نظریہ پاکستان کا مزاق اڑاتے ہیںحالانکہ بلاشک و شبہ اسلام و پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔ سیاچن کی خون جمادینے والی سردی اور بلوچستان کے گرم پہاڑوں پر دن رات اس سرزمین کی حفاظت پر معمور جوانوں کا حوصلہ ہمیں پست نہیں کرنا چا ہیے۔یہ جیسے بھی ہیں مگر ہمارے اپنے بھائی و بیٹے ہیں افغانستان و بھارت کے بارڈر پر یہ دشمنوں سے نبرد آزما ہیں۔

جبکہ ملک کے اندر یہ اپنے ہی نادان و بھٹکے ہوئے لوگوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ خدارا ہم اپنی آنکھیں کھولیں اور دشمن کو پہچانیں وہ ازلی دشمن جو ہتھیاروں و بارود میں تو ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا مگر وہ سارا سال ہمارا پانی چوری کرکے ہمیں بے پناہ نقصان پہنچاتا ہے اور جب مون سون شروع ہوتا ہے تو پانی کا بہت بڑا ریلہ ہماری طرف دھکیل کر ہمارا جانی و مالی نقصان کرتا ہے اسی لیے ہم سارا سال اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو پاتے۔

ہم خود تو ڈیمز بناتے نہیں چاہے جتنا بھی نقصان ہوجائے۔ 6 ستمبر کا دن اس عہد کادن ہے کہ دو قومی نظریے کو، قائد اعظم و علامہ اقبال کی تعلیمات کو ہمیشہ ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے وطن سے محبت کریں۔ اپنے دشمنوں سے چوکنا رہیں کیونکہ وہ کبھی ہمارے دوست نہیں بن سکتے ہم جتنی بھی کوششیں کر لیں۔ ہمیں اپنی فوج و آئی ایس آئی کے ہاتھ مضبوط کرنا ہونگے کیونکہ یہ ہمارے دفاع کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ انکے خلاف پروپیگنڈا ہر گز نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ جو انکے دشمن ہیں وہ پاکستان کے دشمن ہیں اور در حقیقت بھارت و اسرائیل کے دوست ہیں۔ اللہ پاکستان کا حامی ناصر ہو۔( آمین)
تحریر : سلیم احمد