اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان زیریں کو بتایا ہے کہ بہارہ کہو خودکش حملہ واقعہ کے ملزمان کا تعلق وزیرستان سے ہے۔ کہتے ہیں سیکورٹی پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار ہے۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کہتے ہیں بجلی چوری کو ناقابل ضمانت جرم بنایا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ بہارہ کہو واقعہ کے ملزمان کا تعلق وزیرستان سے ہے۔
اس سازش میں پڑھے لکھے نوجوانوں کا گروپ استعمال ہوا۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ 8 ملزمان کی شناخت ہوئی ہے جن میں سے 5 کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تین ملزمان قبائلی علاقوں میں روپوش ہیں۔ یہ دہشتگرد عید کے اجتماع پر حملہ کرنا چاہتے تھے لیکن سیکورٹی کے باعث نہ کر سکے۔ چوہدری نثار نے ایوان کو بتایا کہ سیکورٹی پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار ہے۔
پہلے مرحلے میں داخلی سلامتی کے امور طے کیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں قومی سلامتی پلان تیار کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ جناح ایوینیو واقعہ میں ملوث سکندر کی صحت ابھی ٹھیک نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جناح ایونیو واقعہ بیرونی سازش نہیں ہے۔ پولیس اور ایجنسیوں کو سکندر سے تفتیش کی اجازت نہیں ملی۔
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ موجودہ حکومت نے سابق حکومت کا گردشی قرضوں کا بوجھ کلئیر کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں کے خاتمے سے 1700 میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں آ گئی ہے۔ حکومت بجلی کی چوری روکنے کے لیے قانون سازی کر رہی ہے اور بجلی چوری کو ناقابل ضمانت جرم بنایا جا رہا ہے۔
عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ سابق حکومت نے سندھ حکومت کے ذمہ 21 ارب روپے کے واجبات معاف کئے، موجودہ حکومت اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مفت بجلی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قومی اسمبلی نے 34 قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کی منظوری بھی دے دی۔ اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔