بل کی منظوری سے قبل ٹیکس کیسے لیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے جی ایس ٹی ایک فیصد بڑھانے کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نیازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پارلیمنٹ نے ابھی تک ٹیکس کی منظوری نہیں دی۔

صدر پاکستان بے بھی ابھی تک دستخط نہیں کئے پھر ایف بی آر نے نوٹس کیسے جاری کر دیا۔ بل کی منظوری سے قبل ٹیکس کیسے لیا جا سکتا ہے، ایف بی آر کے نوٹیفکیشن کو معطل کر دیں گے۔ چیف جسٹس افتخار محمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز احمد اور جسٹس گلزار احمدپرمشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

ازخود نوٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کی نشاندہی پرلیا گیا ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کے نوٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں جی ایس ٹی 16 سے 17 فیصد کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بجٹ کی منظوری سے پہلے ہی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے وضاحت کیلئے اٹارنی جنرل منیر اے ملک کے علاوہ متعلقہ حکام کو بھی نوٹس جاری کیے تھے۔