چکوال کی خبریں 31/10/2013

ھنیل پھاٹک پنڈی بائی پاس چکوال کے سامنے ریلوے اراضی پر قبضہ گروپوں نے قبضہ دوبارہ تعمیرات شروع کر دیں
چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر)تھنیل پھاٹک پنڈی بائی پاس چکوال کے سامنے ریلوے اراضی پر قبضہ گروپوں نے قبضہ دوبارہ تعمیرات شروع کر دیں،ریلوے افسران ساز باز ہونے کے بعد خاموش تماشائی ،سیاسی وسماجی حلقوں کا احتجاج کرتے ہو ئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیلات کیمطابق پنڈی بائی پا س کے قریب تھنیل پھاٹک کے سامنے عرصہ دراز سے قبضہ گروپ عناصر نے ڈیرے جمارکھے تھے جس کیخٰلاف ایکشن لیتے ہوئے کچھ عرصہ قبل ریلوے حکام نے چند تجاوزات کو مسمار بھی کر دیا تھا جس پر قبضہ گرپوں نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کر لئے تھے اور مزید تجاوزات نہ ہٹائے جاسکے لیکن بعد ازاں ریلوے افسران سے ساز باز ہونے کے بعد جبکہ مقدمات ابھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں مذکورہ گرپوں کے عناصر دوبارہ حرکت میں آگئے ہیں اور زور شور سے تجاوزات تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل مذکورہ جگہ سے دوران کھدائی سیوریج لیوے لائن بھی برآمد ہوچکی ہے لیکن مذکورہ عناصر نے عدلتوں کی توہین کھلے عام شروع کر رکھی ہے ۔سیاسی وسماجی حلقوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمہوری نظام حکومت میں بلدیاتی نظام کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اس نظام کو جمہوریت کی روح بھی کہا جاتا ہے
چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر)جمہوری نظام حکومت میں بلدیاتی نظام کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اس نظام کو جمہوریت کی روح بھی کہا جاتا ہے اور یہ نظام قوم اور ملک کو اعلیٰ قیادت فراہم کرنے کی ایک نرسری بھی تصور ہو تا ہے اسی اہمیت کے پیش نظر اس نظام کو اٹھارویں ترمیم میں آئین کا حصہ بنایا گیا ہے اور اب یہ صوبوں کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں مگر افسوس سے کہناپڑتا ہے کہ ملک کی جمہوری اور سیاسی حکومتوں نے اس نظام کو رائج کرنے میں پس و پیش سے کام لیا ہے اور وہ اس آئینی ضرورت کو پورا کرنے میں جان بوجھ کر ناکام رہے ہیں اب سپریم کورٹ کی مداخلت سے یہ حکومتیں چار و ناچار ملک میں بلدیاتی انتخابات منعقد کروانے پر مجبور ہوئی ہیں اور اعلیٰ عدلیہ نے الیکشن کمیشن کو یہ حکم جاری کر دیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں 7دسمبر کو بلدیاتی انتخابات منعقد کرواے جائیں ۔اس فیصلے کے ساتھ ہی صوبے بھر میں بلدیاتی انتخابات کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں اور چکوال جو سیاسی میدان میں ایک سرگرم ضلع ہے کسی سے بھی پیچھے نہیں ہے۔ابتدائی طور پر اس ضلع میں نئی حلقہ بندیاں کی گئی ہیں ان حلقہ بندیوں پر ضلع کی حزب مخالف جماعتوں نے شدید تنقید کی ہے چکوال میں حزب مخالف کے ایک بڑے رہنماء سردار غلام عباس نے ان حلقہ بندیوں کے عمل کو خوب آڑے ہاتھوں لیا ہے اسی طرح تحریک انصاف نے بھی ان نئی حلقہ بندیوں کو مسترد کر رکھا ہے اس کے ساتھ ساتھ مقامی میڈیا بھی ان نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل پر حیران ہے اور جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور جس طرح عید کی چھٹیوں میں معاملات کو نمٹایا گیا ہے اس پر اس کی تنقید بجا ہے جبکہ مسلم لیگ ن نے اس سارے عمل میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے حکمران جماعت کا یہ طرز عمل کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے اور اس عمومی تصور کو تقویت ملتی ہے کہ مسلم لیگ ن سول بیوروکریسی کی چھتری کے نیچے انتخابی دھاندلی کی سازشوں میں مصروف ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت اپنے اوپر لگائے کئے الزامات کا جواب دے اور اس تاثر پر بھی اپنا موقف واضح کرے کہ جس کے مطابق وہ پولیس اور سول انتظامیہ کی دھونس کے ذریعے ممکنہ بلدیاتی امیدواروں کو اپنے ساتھ ملانے میں مصروف ہے۔آج کل بڑے بڑے گرپوں کے سرکردہ افراد انہیں چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہو رہے ہیں اقتدار اور جیت کی خاطر اپنے نظریات اور جماعتیں بدلنے والوں پر عوام کو کڑی نظر رکھنا ہو گی بلدیاتی انتخابات کا مقصد عام آدمی کو اوپر آنے کا موقع فراہم کرنا ہے مگر چکوال میں تمام ممکنہ بڑے گروپوں کے سر کردہ افراد اور لیڈرز کاتعلق سرمایہ دار،جاگیردار،صنعتکار ، ٹرانسپورٹ اور کاروباری طبقے سے ہے یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ اپنے اپنے مفادات کی خاطر جماعتیں اور گروپس بدلتے رہتے ہیں انہیں عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ہے نئی حلقہ بندیوں پر ان کا شور و غل محض ایک شغل ہی ہے تاکہ لوگوں کو اسی طرف متوجہ رکھا جا سکے اور عام آدمی ان انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے سے دور رہے اب یہ چکوال کے عوام کا فرض ہے کہ وہ خود آگے بڑھیں اور میدان عمل میں قدم رکھیں طبقہ اشرافیہ پر انحصار کی بجائے اپنے نمائندے ان انتخابات میں سامنے لائیں اور انہیں کامیاب کروائیں یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات منعقد کروانے سے گریزاں رہی ہیں انہیں ڈر تھا کہ اس نظام سے عام آدمی کو بھی ملکی سیاست میں حصہ لینے کا موقع مل سکتا ہے اور وہ اوپر آکر ان کی حرکتوں کو بخوبی دیکھ بھی سکتا ہے اور سمجھ بھی سکتا ہے لہذا اب ایک بار گیند عوام کے کورٹ میں ہے کہ آیا وہ اپنی تقدیر کے فیصلے خود کرتے ہیں یا پھر یہ فیصلہ اسی دو فیصد طبقے کے سپرد کر دیتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد اکرام اور محمد اسلم کو طویل سماعت کے بعد مدعیہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات ثابت نہ ہونے پر با عزت طور پر مقدمہ سے بری کر دیا
چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر)تھانہ ڈھڈیال کے علاقہ مجسٹریٹ و سول جج چکوال نبیل حسین کاہلوں نے میاں مائر کے مشہور مقدمہ میں ملوث ملزمان محمد اکرام اور محمد اسلم کو طویل سماعت کے بعد مدعیہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات ثابت نہ ہونے پر با عزت طور پر مقدمہ سے بری کر دیا ہے۔ ملزمان کی پیروی معروف قانون دان محمد آصف ملک ایڈووکیٹ نے کی ۔فاضل عدالت نے اپنے حکم میں تحریر کیا ہے کہ ملزمان کے خلاف مدعیہ کے گھر داخل ہونے اور مدعیہ مقدمہ کا دانت دوران جھگڑا ٹونٹے کا الزام ثابت نہ ہو سکا ہے۔ ملزمان کو باعزت طور پر بری کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈی سی او چکوال اور اسسٹنٹ کمشنر چکوال کی جانب سے کمشنر راولپنڈی کو بجھوائی گئی سفارشات کو منظور کیا جائے گا
چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر) ڈی سی او چکوال اور اسسٹنٹ کمشنر چکوال کی جانب سے کمشنر راولپنڈی کو بجھوائی گئی سفارشات کو منظور کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار کمشنر راولپنڈی ڈویژن خالد مسعودچوہدری نے گزشتہ روز ضلع بھر کے حلقہ بندیوں کی سماعت کے دوران کیا۔ چکوال شہر کی وارڈ نمبر 8اور وارڈ نمبر 9میںترمیم کے بارے میںچوہدری عمران قیصر عباس اور وارڈ نمبر 9سے کونسلر کے امیدوار چوہدری عشرت عباس کے بھائی چوہدری اقدس عباس کی جانب سے اٹھائے گئے قانونی اعتراضات کی ابتدائی سماعت کے بعد ڈی سی او چکوال یاور حسین نے ان دونوں وارڈز میں ترمیم کرکے ایک الگ وارڈ بنانے کی سفارش کی تھی۔جسکی سماعت کمشنر راولپنڈی نے کی ، چوہدری عمران قیصر عباس اور چوہدری اقدس عباس کی جانب سے پیروی معروف قانون دان اور سابق سیکرٹری ڈسڑکٹ بار چکوال خواجہ محمد اصغر فاروق ایڈووکیٹ نے کی۔یاد رہے کہ سابق وارڈ نمبر آٹھ سے الیکشن لڑنے کے خواہش مند آزاد امیدوار سکندر جٹ کے اعتراضات ڈی سی او چکوال نے پہلے ہی مسترد کر دیئے تھے ،گزشتہ روز کمشنر راولپنڈی کے پاس ہونے والی سماعت میں وارڈ نمبر آٹھ اور نو میں کی جانے والی ترمیم کے حوالے سے اعتراضات عائد کرنے والے امیدوار سکندرجٹ پیش ہی نہ ہوئے ۔ عوامی حلقوں نے سکند جٹ کی کمشنر راولپنڈی کے پاس دوران سماعت غیر حاضری پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے اور عوامی حلقوں نے انکی غیر حاضری کو بلدیاتی الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چکوال شہر کی وارڈ نمبر نو سے کونسلر کے امیدوار چوہدری عشرت عباس نے اپنی عوامی رابطہ مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر)چکوال شہر کی وارڈ نمبر نو سے کونسلر کے امیدوار چوہدری عشرت عباس نے اپنی عوامی رابطہ مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے اور اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایم این اے بیگم عفت لیاقت علی خان اور ایم پی اے چوہدری لیاقت علی خان سے رشتہ داری میرے الیکشن میں آنے سے قبل کی ہے اور اسی رشتہ داری کی بناء پر میرے والد چوہدری سلطان محمود مرحوم اور چچا چوہدری خضر حیات مرحوم نے بڑے بھائی کرنل(ر)چوہدری محمد اقبال سرپاک کی نگرانی میں چوہدری لیاقت علی خان کو بھرپور انداز میں سپورٹ کر کے کونسلر کامیاب کرایا تھا اور ایم پی اے کے ہرالیکشن میں بھی اپنا بھر پور حق دفاداری ادا کیا۔ان کے انتقال کے بعد یہ ذمہ داری میں اور میرے بھائی چوہدری اقدس عباس اور چچا زاد بھائی چوہدری عمران قیصر عباس نے نبھائی ہے اور آنے والے اوقات میں بھی چوہدری لیاقت اور بیگم عفت لیاقت کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔چوہدری عشرت عباس نے کہا کہ آنے والے بلدیاتی الیکشن میں وارڈ نمبر نو سے کسی سیاسی لوٹے کو نہ تو مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ لینے دیں گے اور نہ ہی چوہدری لیاقت علی خان اور مسلم لیگ (ن) کا نام استعمال کرنے کی اجازت دیں گے۔ الیکشن میں حصہ لینے کے لئے ہماری کارکردگی کے لئے یہی کافی ہے کہ جب سے چوہدری لیاقت علی خان مسلم لیگ (ن) کا حصہ بننے ہیں اس وقت سے ہم بھی اسی مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہیں ۔نہ سیاسی لوٹے ہیں اور نہ ہی روزانہ کی بنیاد پردیگر کئی سیاسی جماعتوں کا حصہ ر ہی ہے