چینی جرمن سفارتی کشیدگی: بیجنگ نے جرمن وفد کا دورہ روک دیا

Chinese German Diplomatic Tensions

Chinese German Diplomatic Tensions

جرمن (جیوڈیسک) جرمنی کی گرین پارٹی کے مطابق بیجنگ نے جرمن پارلیمانی وفد کو اس لیے چین جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا کیوں کہ وفد کی ایک رکن چینی ایغور مسلمانوں کے حقوق کے لیے کھل کر بولتی ہیں۔

وفاقی جرمن پارلیمان کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق کمیٹی کے ارکان اگست کے آخر میں شنگھائی اور بیجنگ کا دورہ کرنے والے تھے۔ تاہم بیجنگ حکومت نے اس کمیٹی میں شامل ایک خاتون رکن پارلیمان مارگاریٹے باؤزے کو چین آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ باؤزے کا تعلق جرمنی کی گرین پارٹی سے ہے۔

باؤزے چین کے اقلیتی ایغور مسلمانوں کے حقوق کے لیے کافی عرصے سے سرگرم ہیں اور وہ اس ضمن میں بیجنگ پر کھل کر تنقید کرتی ہیں۔ انہوں نے جرمن پارلیمانی کمیٹی کے عارضی رکن کے طور پر چین جانا تھا۔

اس حوالے سے نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے باؤزے نے کہا، ”چین کا یہ پیغام کہ جب تک میرا نام لسٹ میں شامل ہے، وفد چین نہیں جا سکتا، بالکل ناقابل قبول ہے۔ یہ ایسے ارکان پارلیمان کو خاموش کرنے کی ایک کوشش ہے جو انسانی حقوق کے لیے واضح انداز میں اور کھل کر بولتے ہیں۔‘‘

گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والی جرمن پارلیمان کی رکن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کو خط لکھ کر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ بہرصورت اس دورے کا حصہ رہنا چاہتی ہیں۔ بعد ازاں اپنی ایک ٹوئیٹ میں باؤزے نے لکھا کہ اس اقدام سے ان کا انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کا عزم مزید مضبوط ہوا ہے۔

چانسلر میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے انسانی حقوق سے متعلق پارلیمانی گروپ کے ترجمان مشائیل برانڈ کے مطابق چین نے جرمن پارلیمان کی انسانی حقوق سے متعلق کمیٹی کو بھی اپنے ہاں آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

چین کی قدیم شاہراہِ ریشم پر واقع شہر کاشغر میں دن میں تین بار الارم بجتا ہے اور دکاندار حکومت کی طرف سے دیے گئے لکڑی کے ڈنڈے تھامے فوراً اپنی دکانوں سے باہر نکل آتے ہیں۔ پولیس کی نگرانی میں منظم کی جانے والی ان انسدادِ دہشت گردی مشقوں کے دوران یہ دکاندار چاقو لہرانے والے فرضی حملہ آوروں کے خلاف لڑتے ہیں۔

اس کمیٹی نے چین کی مذہبی اقلیتوں پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور کمیٹی آئندہ ماہ بیجنگ، تبت اور چین کے سکنیانگ صوبے کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔

اقوام متحدہ کے لیے چینی سفیر نے جمعے کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیجنگ کسی کو بھی اپنے ‘داخلی معاملات خاص طور پر سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ سے متعلقہ موضوعات میں دخل اندازی کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔‘‘

جرمن گرین پارٹی کے پارلیمانی گروپ کی سربراہ بریٹا ہازلمان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ چین کے ساتھ اور چین کے بارے میں کام کرنے والوں کو چین میں انسانی حقوق کے معاملات پر بات کرنا چاہیے۔