اسرائیل کے صدر “ڈائیلاگ کے فروغ” کے پیغام کے ساتھ ترکی کے دورے پر

Israeli President

Israeli President

اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی صدر آئیزک ہرزوگ سرکاری دورے پر ترکی پہنچ گئے ہیں۔

ہرزوگ اور ان کی اہلیہ میشل ہر زوگ 2008 کے بعد پہلی بار اعلی ٰ سطحی دورےپر ترکی تشریف لائے ہیں۔

صدر ہرزوگ نے ترکی میں اپنے 2 روزہ پروگرام کا آغاز جمہوریہ ترکی کے بانی اتاترک کے مزار پر حاضری دیتے ہوئے کیا ہے۔ بعد ازاں صدارتی کمپلیکس میں صدر رجب طیب ایردوان نے ایک سرکاری تقریب کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔

ایردوان اور ہرزوگ دونوں ممالک کے وفقد اور وان آن ون ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

صدر ہرزوگ صدر ایردوان کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے جانے والے سرکاری عشائیے میں شرکت کریں گے اور اس کے بعد وہ استنبول روانہ ہوں گے۔

اسرائیل کے صدر کل استنبول میں یہودی برادری کے ارکان سے ملاقات کریں گے۔

ہرزوگ نے ​​ترکی روا نگی کے موقع پر طیارے میں سوار ہونے سے پہلے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ “میں صدر رجب طیب ایردوان کی دعوت پر اپنی اہلیہ میشل کے ہمراہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے شروع ہونے والے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ترکی جا رہا ہوں۔ ترکی کے ساتھ تعلقات اسرائیل اور خطے کے مفاد میں ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ دورہ تعلقات کو فروغ دینے میں مددگار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل وقفے کے بعد اسرائیل سے ترکی کا دورہ ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ “اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات نے حالیہ برسوں میں اتار چڑھاؤ اور مشکل وقت کا تجربہ کیا ہے۔ تاہم، ہمیں اپنے تعلقات کو دوبارہ شروع کرنا چاہیے اور ریاستوں کے درمیان احترام کے فریم ورک کے اندر انہیں احتیاط اور پیمائش کے ساتھ آگے بڑھانا چاہیے ۔

اسرائیلی صدر نے کہا کہ میں ہمیشہ اپنے وژن پر زور دیتا ہوں کہ یہودی، مسلمان، عیسائی ہمارے خطے میں امن کے ساتھ رہیں گے، لوگوں کو خوشحالی اور کامل زندگی کی پیشکش کریں گے۔

اپنے دورے کے بعد ہرزوگ نے ​​کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ترکی کے ساتھ ایک سنجیدہ عمل، مختلف سطحوں پر گہرے مذاکرات شروع ہوں گے اور تعلقات میں پیش رفت اور مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی نظام متزلزل ہو رہا ہے، ہمارے خطے میں استحکام اور شراکت داری کو برقرار رکھنا اچھا اور اہم قدم ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی رہنما کے طیارے کے بیرونی حصے پر عبرانی اور ترکی زبانوں میں “امن، مستقبل، تعاون” جیسی تحریروں سے سجایا گیا تھا۔