کرسمس اس بار بھی کورونا کے سائے

Christmas Coronavirus

Christmas Coronavirus

فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا بھر میں مسیحی آج کرسمس کا تہوار روایتی و مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منا رہے ہیں، تاہم اس بار بھی اس تہوار کی خوشیوں کو عالمی وبا نے گہنا رکھا ہے۔

گو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس کرسمس کی تقریبات اور اجتماعات قدرے بہتر حالات میں منعقد ہو رہے ہیں، تاہم عالمی وبا کے سائے بدستور اس تہوار پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ دنیا بھر کے مسیحی تاہم اس اہم مذہبی تہوار کو پورے جوش و جذبے سے منانے میں مصروف ہیں۔

کرسمس کی خوشیاں مگر وبا کے پھیلاؤ کے خدشات بھی
کرسمس سے فقط دو روز قبل یورپ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد نے ڈیڑھ ملین کو عبور کیا ہے جب کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے یورپ میں کئی ممالک لاک ڈاؤن اور پابندیوں پر غور کر رہے ہیں۔ فرانس میں اسی تناظر میں کووِڈ ویکسین کی بوسٹر خوراک دینے کی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا رہی ہے، جب کہ جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ہی نئے اقدامات پر غور و خوص جاری ہے۔

فرانس میں کورونا ویکسین کی بوسٹر خوراک اب تک 65 برس سے زائد عمر کے افراد کو دی جا رہی تھی، تاہم اختتام ہفتہ سے اب تمام بالغ افراد بوسٹر خوراک حاصل کر سکیں گے۔ کہا گیا ہے کہ 15 جنوری سے کورونا وائرس کی بوسٹر خوراک کے کورونا ویکسین پاس کے کارگر ہونے کے لیے ضروری ہو گی۔ یہ پاس ان دنوں فرانس بھر میں ریستورانوں، بارز اور دیگر عوامی مقامات پر داخلے کے لیے درکار ہوتا ہے۔ اس سے قبل یورپی کمیشن کی جانب سے تجویز دی جا چکی ہےکہ بوسٹر خوراک کے بغیر یورپی یونین کی تمام رکن ریاستوں میں ویکسین لگوانے کے بعد کورونا ویکسین پاس غیرموثر سمجھا جائے۔

دوسری جانب جرمنی میں جمعرات کے روز کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ کا ہندسہ عبور کر گئی، جب کہ یورپی یونین میں اس عالمی وبا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک اعشاریہ پانچ ملین ہو گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں جرمنی میں کووِڈ انیس سے جڑی ہلاکتوں کی تعداد 351 رہی ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کے تناظر میں آئندہ چند روز میں عوامی اجتماعات کو محدود بنانے سے متعلق اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس وقت بھی جرمنی میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔ کرسمس کی شام شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں پولیس نے اسی تناظر میں ایک کنسرٹ روک دیا، جس میں آٹھ سو افراد شریک تھے۔ پولیس کے مطابق اس کنسرٹ میں سماجی فاصلے کے ضوابط کا خیال نہیں رکھا جا رہا تھا۔

کرسمس کے موقع پر کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے اپنے پیغام میں کہا کہ غریبوں کے ساتھ تفریق ‘خدا کو ناراض‘ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر زندگی کے لیے ‘ زندگی میں چھوٹی چیزوں‘ کی قدر کیجیے۔ سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کرسمس کے موقع پر سجاوٹ اور روشنیوں سے آگے دیکھیے اور ان کا سوچیے جنہیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ ”آج اس محبت کی شب، ہمیں صرف ایک بات کا خوف ہونا چاہیے۔ خدا کی محبت کی ناراضی کا، غریبوں کے ساتھ تفریق کر کے اسے تکلیف پہنچانے کا۔‘‘

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے نافذ پابندیوں کی وجہ سے اس خطاب کے سننے کی اجازت فقط دو ہزار افراد کو دی گئی تھی، جب کہ دو سو مذہبی شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ عام حالات میں یہ تعداد اس سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔