بھرے شہر میں یوں مجھے تنہائی پکارے

Loneliness

Loneliness

بھرے شہر میں یوں مجھے تنہائی پکارے
کسی بیوہ کو جئیسے کہیں شہنائی پکارے

موسم گل نے کچھ ایسے لکھی کہانی میری
برگ آوارہ بھی تجھے میرا ہرجائی پکارے

اب اس درد کو رگ جاں میں اتر جانے دو
رات کے پچھلے پہر کون مسیحائی پکارے

زرد اجالے کی صورت جہاں خواب ملیں
آئینہ سازو وہاں کیا کوئی بینائی پکارے

کان دروازے پر رکھ آیا ہوں میں انور جمال
شائید لوٹ آے وہ اور مجھے سودائی پکارے

شاعر: انور جمال فاروقی، اولڈھم