توہینِ عوام

Eid-Ul-Fitr

Eid-Ul-Fitr

اخبارات کے صفحہ پر ایک چھوٹی سی خبر کہ اٹلی کی عدالت نے ٹیکس چوری کے جرم میں سابق اطالوی وزیراعظم سلویو برلسکونی کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دے دیا انہیں ٹیکس چوری کے مقدمے میں 5سال کی قید سنائی گئی تھی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جن معاشروں نے دنیا میں ترقی کی ہے اور اپنا ایک الگ مقام بنایا ہے انہوں نے جزا وسزا کے قانون پر ایمانداری سے عمل کیا جبکہ ہم کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جس کی وجہ سے کئی نہ کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے عیدالفطر قریب آتے ہی بازاروں میں مہنگائی کا طوفان، گارمنٹس ملبوسات سمیت عید کی خریداری میں شامل ہر شے کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی۔ رمضان المبارک کے مقدس ماہ کے اختتام اور عیدالفطر کے آمد کے ساتھ ہی روزوں میں ہر شے کی گرانی کا شکار ہو نے والے غریب لوگوں کی دسترس سے عید کی خوشیاں بھی دور ہونے لگیں۔

شہر کے مختلف مارکیٹوں میں گارمنٹس اور دیگر ملبوسات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے کے ساتھ ساتھ جیولری، کاسمیٹکس اور دیگر ضروریات کی چیزوں کی قیمتیں غریب عوام کی دستردس سے باہر ہو گئی ہے کسی بھی ملک میں رہنے والے شہریوں کو ان کے تیواروں اور دیگر اہم دنوں کے موقع پر ریلیف مل جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں ایسا رواج نہ ہونے سے عوام کی زندگی اجمیرن بن جاتی ہے اور عوام اس طرح کے اہم تیواروں کو منانے میں قاصر ہوئے ہیں عید الفطر کے قریب آتے ہی مہنگائی کا جن بھی بوتل سے باہر نکل آیا ہے اور عوام کے گلے دبارہاہے لیکن اس جن کو کنٹرول کرنے والے حکومتی افسران بے بس اور ناکام نظر آتے ہیں اگر ہم اس بات پر غور کریں تو صاف پتہ چل جاتا ہے کہ نئی حکومت کے پہلے دو مہینوں میں لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور دہشت گردی کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی ہے۔

Flood

Flood

یہ تو وہ مسائل ہیں جن کا ہم ہر روز رونا روتے ہیں مگر اب سیلاب نے بھی تباہی پھیلا رکھی اور اس پر بھی ہماری نااہلی پر زرا غور کریں کہ سیلابی پانی جمع کر کے توانائی بحران کے خاتمے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے ڈیم بنائے ہوتے تو نہ سیلاب آتے اور نہ توانائی کا بحران پیدا ہوتا ملک بھر میں بارشوں سے ہونے والی تباہی سے متاثر ہونے والے بے گناہ افراد کو ابھی تک حکومتی سطح پر کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی اگر بارش سے قبل بارشوں کے پانی کی نکاسی کے انتظامات کرلئے جاتے تو نہ تباہی ہوتی اور نہ ہی جانوں کا ضیاع ہوتا مگر افسوس حکومت، بلدیاتی ادارے صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہے ہیں ایسے لگتاہے کہ حکمرانوں کو جھوٹے دعوؤں کی عادت پڑگئی ہے اور یہی موجودہ حکمران جب اپوزیشن میں تھے تو مہنگائی، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ پر احتجاج کر کر کے اپنے گلے خشک کر لیتے تھے۔

مختلف ٹی کے پروگرامز میں ایسے ایسے جملے سننے کو ملتے تھے کہ جیسے ان کی حکومت آگئی تو پھر ملک میں ہر طرف سکون ہی سکون ہو گا نہ بجلی بند ہو گی نہ سی این جی کے لیے لمبی قطاروں میںلگنا پڑے گا اور نہ ہی آئے روز اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا مگر جیسے ہی حالات نے پلٹا کھایا تو تو اب ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ اسی انتظار میں تھے کہ کب انہیں حکومت ملتی ہے اور کب یہ اپنا بدلہ عوام سے لیں اب ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام کی عید کیا خاک ہو گی پچھلی عید پر حالات اتنے خراب نہیں تھے مگر بھر بھی مختلف مقامات پر گربت کے ہاتھوں تنگ آئے ہوئے لوگوں نے اپنے بچوں کی معصوم خواہشوں کو پورا نہ کرنے کے سبب خود کشی کرلی تھی اور اب کے بار لوگوں کے غربت کے ہاتھوں جو حالات ہو چکے ہیں ان کو دیکھ کر بے ساختہ یہی دعا نکلتی ہے۔

اے اللہ اس بار آنے والی عید کو خیریت سے گذار دینا کسی پیار کرنے والے کو حالات کے دکھ سے اپنی زندگی کو جہنم کا ایندھن بننے سے بچا لینا حکمرانوں کا بھی فرض ہے کہ وہ عوام کا استحصال نہ ہونے دیں ایماندار افسروں کو مناسب جگہوں پر تعینات کریں تاکہ ایک غریب انسان بھی مہنگائی کے ڈر سے عید کی خوشیوں سے محروم نہ رہ سکے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ توہین ِ عدالت کا نوٹس لینے والے کبھی توہین ِ عوام کا بھی نوٹس لیں عوام ذلت اور اذیت سے دو چار ہیں۔

Rohail Akber

Rohail Akber

تحریر : روہیل اکبر
03466444144