توہین مذہب کیس سے بری ہونیوالی رمشا کینیڈا منتقل

Rimsa

Rimsa

ٹورنٹو (جیوڈیسک) توہین مذہب کیس سے بری ہونیوالی رمشا مسیح کینیڈا منتقل ہو گئیں۔ ٹورنٹو پاکستان میں توہینِ مذہب کے الزام سے بری ہونے والی مسیحی لڑکی رمشا مسیح اپنے گھر والوں کے ساتھ کینیڈا چلی گئی ہیں۔ رمشا مسیح پر مقدس مذہبی اوراق نذرِ آتش کرنے کا الزام لگایا گیا تھا اور ان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ بعد میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسیحی لڑکی رمشا مسیح کا نام مقدمے سے خارج کرنے کا حکم دیا تھا۔

اگست 2012 میں رمشا مسیح کو کئی ہفتوں کے لیے حفاظتی تحویل میں رکھا گیا تھا۔ اس مقدمے پر بین الاقوامی برادری نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اسلام آباد کے گائوں میرا جعفر کی رہائشی رمشا کو گزشتہ برس 16 اگست کو ایک مقامی شخص کی شکایت پر پولیس نے توہین مذہب کے قانون کے تحت گرفتار کیا تھا۔

رمشا مسیح اب کینیڈا میں مقیم ہیں تاہم کینیڈا میں ان کی رہائش کے بارے میں مخصوص معلومات کو پوشیدہ رکھا گیا ہے۔ کینیڈا میں ایک عیسائی کارکن نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ رمشا انگریزی سیکھ رہی ہیں اور سکول جا رہی ہیں۔ کارکن کا کہنا تھا کہ اب وہ آزاد ہیں۔