کورونا پر غلط بیانی، برازیل کے صدر کی ویڈیوز ہٹا دی گئیں

 Jair Bolsonaro

Jair Bolsonaro

برازیل (اصل میڈیا ڈیسک) ایک بیان میں فیس بک نے کہا کہ صدر جیئر بولسونارو اس مرض کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے تھے، جس کے باعث ان کا مواد فیس بک سے ہٹانا پڑا۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ ان کی ذمہ داری ہے کہ ہر وہ غلط معلومات ہٹا دیں جس کی وجہ سے لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔ برازیل کے انتہائی دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے کورونا کے خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اپنے بیانات میں صدر جیئر بولسونارو نے بارہا وسیع تر لاک ڈاؤن کی مخالفت کی ہے اور اسکول اور دکانیں کھلی رکھنے پر زور دیتے رہے ہیں۔ بظاہر ان کے خیال میں کورونا ایک نزلہ زکام ہے جس سے عمر رسیدہ لوگوں کو زیادہ خطرہ ہے اس لیے ان کے خیال میں سماجی دوری کی ہدایات صرف ان لوگوں پر لاگو ہونی چاہییں جن کی قوت مدافيعت کمزرو ہے۔

فیس بک کی طرف سے کسی سربراہ مملکت سے متعلق یہ غیرمعمولی ہے جو پیر کو لیا گیا۔ اس سے ایک دن پہلے اتوار کو ٹوئٹر نے بھی انہیں وجوہات پر برازیل کے صدر کی ویڈیوز ہٹا دیں تھیں۔

ٹوئٹر نے کہا کہ یہ کارروائی کورونا کے بحران کے بعد کمپنی کی نئی پالیسی کے تحت کی گئی ہے، جس کے مطابق صحت عامہ سے متعلق ایسا کوئی بھی مواد جو سرکاری معلومات کے منافی ہو اور جس سے لوگوں میں وائرس پھیلنے کا خطرہ ہو ڈيلیٹ کردیا جائے گا۔

لاطینی امریکا کے ممالک برازیل میں اب تک کورونا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ برازیل میں متاثرین کی تعداد ساڑھے چار ہزار سے بڑھ چکی ہے جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد انسان دم توڑ چکے ہیں۔

صدر بولسونارو اتوار کو دارالحکومت برازیلیہ کے نواح کے ایک تجارتی علاقے میں اپنے حمایتوں سے ملنے گئے تھے۔ سوشل میڈیا ویڈیوز میں وہ اپنی حکومت کی سماجی دوری سے متعلق ہدایات کی خلاف ورزی کرتے دکھائے دیے اور لوگوں میں گھل مل گئے۔اس موقع پر انہوں نے لوگوں کو اپنی کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی تلقین کی۔

اس سے پہلے ہفتے کو برازیل کے وزیر صحت لوئی ہینریک مانڈیٹا ملک میں کورونا کی روک تھام میں لوگوں کی نقل و حرکت محدود کرنے پر زور دے چکے تھے۔

برازیل میں اپوزیشن رہنماؤں نے کورونا کے بحران سے نمٹنے میں مبینہ ناکامی پر صدر بولسونارو کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک مشترکہ خط میں حزب اختلاف کے بائیں بازو کے سرکردہ رہنماؤں نے کہا کہ، “صدر بولسونارو اب ایک سیاسی مسئلہ نہیں رہے۔ اب وہ صحت عامہ کا مسئلہ بن چکے ہیں۔۔ انہیں مستعفی ہو جانا چاہییے۔”