کورونا ضوابط کی خلاف ورزیاں، اپوزیشن کے خلاف ایکشن کا عندیہ

Maryam Nawaz

Maryam Nawaz

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں حکومت نے حزب اختلاف کو متنبہ کیا ہے کہ کورونا قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں پر اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس ایکشن کے نتیجے میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے حزب اختلاف کو متنبہ کیا ہے کہ کورونا قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس ایکشن کے نتیجے میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم حزب اختلاف ان حکومتی تنبیہوں کو کچھ زیادہ سنجیدہ نہیں لے رہی اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تحریک جاری رکھے گی اور کورونا وائرس کے بہانے انہیں جلسے جلوسوں سے روکا نہیں جا سکتا۔

پاکستان میں کورونا کی صورت حال پریشان کن ہوتی جارہی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے کامیاب حکمت عملی سے اس پر شروع میں قابو پالیا تھا لیکن اب حزب اختلاف کے منفی رویے کی وجہ سے کورونا کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہورہا ہے۔ حزب اختلاف حکومت کے اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔

واضح رہے گزشتہ ایک ہفتے میں کورونا وائرس کے ملک میں نو ہزار سے زائد کیسز درج ہوئے ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس صورت حال کی ذمہ دار حزب اختلاف ہے، جو جلسے جلوس کر کے صورت حال خراب کر رہی ہے اور یہ کہ اب اس کے خلاف ایکشن لیا جا ئے گا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگی اور وہ جلسے جلوس جاری رکھے گی۔ پارٹی کے رہنما سینیٹرمشاہد اللہ خان کہتے ہیں کہ یہ ایک ‘مردار حکومت‘ ہے۔ ان کے بقول، ”ملتان کے جلسے سے پہلے حکومت نے تمام طرح کے غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کیے، ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا، ہم پر مقدمات درج کیے، لیکن پھر بھی عوام کا ایک سمندر ملتان کے جلسے میں آیا۔‘‘

سینیٹر مشاہدہ کے خیال میں اپوزیشن کا ایجنڈا فیل کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کو گراؤنڈ پر ڈیلیور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا، ”عمران خان عوام کی معاشی بدحالی ختم کریں، مہنگائی کا خاتمہ کریں اور عوام کو ریلیف دیں لیکن وہ ایسا کبھی نہیں کر سکتے کیونکہ وہ ایک نااہل حکمران ہیں۔‘‘

اس سوال پر کہ کورونا کے واقعات واقعی تیزی سے پھیل رہے ہیں جس پر ماہرین صحت کو بہت پریشانی لاحق ہے۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کا اس حوالے سے دہرا معیار ہے۔ سینیٹر کے بقول، ”یہ عجیب بات ہے کے خادم رضوی کے جنازے میں کورونا نہیں پھیلتا، سوات کی جلسے میں کورونا نہیں پھیلتا، جماعت اسلامی کے جلسوں سے تو نہیں پھیلتا، اسد عمر سکھر میں جلسہ کرے تو نہیں پھیلتا، لیکن جب پی ڈی ایم جلسہ کرے تو فوراﹰ پھیلتا ہے۔ اگر حکومت کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے تو وہ جلسے میں آنے والے افراد کو سینیٹائزر دے۔ انہیں ماسک فراہم کریں۔ کورونا سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرے اور ہسپتالوں کا اسٹاف بڑھائے۔‘‘

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال آفریدی کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن حکومت کی کورونا کی پالیسی کی خلاف ورزی کرے گی اور لوگوں کی صحت کو خطرے میں ڈالے گی تو ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جائیں گے اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جائیں گی۔ آفریدی کے بقول، ”حکومت لاہور کا جلسہ نہیں ہونے دے گی اس لیے کہ اس سے بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے پھیلنے کے امکانات ہیں۔‘‘

اقبال آفریدی نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے اگر کورونا وائرس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوتی ہیں تو ان کے مقدمات بھی اپوزیشن کے رہنماؤں کے خلاف درج کیے جائیں گے کیونکہ اپوزیشن کے رہنما اپنے سیاسی فائدے کے لیے معصوم لوگوں کو قربانی کا بکرا بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ حکومت کورونا پھیلانے کی ذمہ دار ہے۔ ان کے بقول، ”ہم نے اپنے کئی جلسے ملتوی کر دیے، جبکہ ایسے جلسوں پر پی ٹی آئی کے مقامی تنظیموں کے ایم پی اے اور ایم این اے کہ بہت سے پیسے خرچ ہوئے تھے، پھر بھی ہم نے عوامی مفاد کے لیے جلسے ملتوی کر دیے۔ لیکن اپوزیشن اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور وہ جلسے منعقد کرنے پر بضد ہیں۔‘‘

جمیعت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ کی مرکزی شوریٰ کے رکن جلال الدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ہمارے قائدین کو گرفتار کیا تو ہم ان کے طاغوتی ہتھکنڈوں کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا، ”ہم نے حکومت سے نمٹنے کی تیاری مکمل کر لی ہے اگر یہ ہمارے مرکزی قائدین کو گرفتار کریں گے تو دوسرے اور تیسرے درجے کی قیادت میدان میں آ جائے گی اور اگر پھر بھی گرفتاریاں نہ روکی گئیں تو ہم ملک بھر میں جیل بھرو تحریک شروع کر دیں گے، ہم دیکھیں گے حکومت کتنے لوگوں کو گرفتار کرتی ہے کیا یہ لاکھوں کروڑوں لوگوں کو گرفتار کرے گی؟‘‘

پی ٹی آئی حکومت کو لاہور میں اپوزیشن کے جلسے میں بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشات ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتاریاں اور مقدمات ان کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ ”اگر حکومت نے لاہور کا جلسہ روکا تو حشر ملتان سے بھی برا ہوگا۔ اور اگر حکومت نے طاقت استعمال کی تو ہم بھرپور عوامی طاقت سے اس کا جواب دیں گے۔‘‘

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت کی طرف سے کریک ڈاؤن سیاسی کشیدگی میں اضافہ کرے گا۔ معروف تجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حکومت سیاسی کشیدگی کو ایک حد تک ہی لے کے جائے گی۔ ”میرے خیال میں حکومت ملتان کی طرح ہی کوئی ایکشن کرے گی، سیاسی کارکنان کو گرفتار کیا جائے گا، پی ڈی ایم کے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے، جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی اور پھر لاہور کا جلسہ کرنے دیا جائے گا۔‘‘

سہیل وڑائچ کے مطابق لوگوں کو ہراساں بھی کیا جائے گا اور انہیں ڈرایا بھی جائے گا۔ اس سے کسی حد تک سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا لیکن حکومت بڑے رہنماؤں کو گرفتار کرنے سے گریز کرے گی کیونکہ اس سے کشیدگی بہت بڑھ سکتی ہے اور نوبت لانگ مارچ اور تشدد تک آ سکتی ہے۔ ان کے بقول، ”حکومت یقینا ایسا نہیں چاہے گی، بلکہ وہ کہیں گے کہ ہم نے جلسے کی اجازت دی لیکن اپوزیشن لوگوں کو جمع نہیں کر سکی۔‘‘