جان ہے تو جہان ہے

 Coronavirus

Coronavirus

تحریر : روہیل اکبر

ایک مشہور مثل ہے کہ جان ہے تو جہان ہے مگر ہماری بیوقوفیوں اور نااہلیوں سے اب تک کئی جانیں ضائع ہوگئی اور حکومتی ہدایات کو ہم نے پس پشت ڈال دیا اور اب مجبورا حکومت کو پورا ملک لاک ڈاؤن کرنا پڑگیا فوج اور رینجر نے حالات کو کنٹرول کیا ہوا ہے ایک طرف ہمارے ڈاکٹر فرنٹ لائن پر اس موضی مرض سے لڑ رہے ہیں تو دوسری طرف ہماری حکومت اس لیے اب پوری قوم کو حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے آپ کو گھروں تک محدود کرلینا چاہیئے اور احتیاط اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں کیونکہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں جو تباہی آرہی ہے اور دنیا کے188 سے بھی زائدممالک تک یہ وائرس پھیل چکا ہے اور تباہی مچارہا ہے اس لئے ہمیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ہمیں مکمل قومی یکجہتی اور اتحاد سے کورونا وائرس جیسے متعدی اورموذی مرض کا مقابلہ کرنا ہوگا ورنہ یہ تو سب کے سامنے ہے کہ اٹلی کے ساتھ کیا ہوا؟اسکی تباہی کو اگر 6 مراحل میں تقسیم کرنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا جائے تو اصل حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے اس لیے اگر آپ اب تک دوستوں کے ساتھ گھوم پھر رہے ہیں، ہوٹلوں اور بازاروں کے چکر لگا رہے ہیں، اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، تو ابھی بھی وقت ہے۔

سنبھل جائیے اٹلی کے ساتھ جو جو ہوا، وہ سب آپ کے سامنے ہے اٹلی میں کورونا وائرس کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 4000 سے بڑھ کر، چین میں ہلاک ہونے والوں سے تجاوز کر چکی ہے اور ڈاکٹرز و حکومت ہار مان چکے ہیں وہ سب اب کسی معجزے کے منتظر ہیں کہ کسی طرح کورونا وائرس کو کنٹرول کیا جا سکے عوام میں شدید پریشانی اور مایوسی پھیل چکی ہے اٹلی ان حالات تک کیسے پہنچا؟ درج ذیل 6 مراحل حالات کی عکاسی کریں گے ان مراحل کو پڑھتے ہوئے آپ بھی محسوس کیجیے گا کہ ہم پاکستان میں اس وقت کس مرحلے سے گزر رہے ہیں۔پہلامرحلہ:آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس آ چکا ہے، اور آپ کے ملک میں ابتدائی کیسز بھی رپورٹ ہونے لگے ہیں لیکن پھر بھی گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

یہ صرف نزلہ زکام کی ایک انتہائی شکل ہے اور مزید یہ کہ، میری عمر کون سا کوئی 75 سے زیادہ ہے جو میں اس کا شکار ہو جاؤں گا مجھے کیا ہونا ہے؟میں بالکل محفوظ ہوں، اور ہر کوئی بلاوجہ اس معاملے کو سر پر سوار کیے بیٹھا ہے بھلا باہر ماسک کے ساتھ جانے یا گھر میں اشیاء خوردونوش جمع کرنے کی کیا ضرورت ہے؟مجھے اپنی زندگی معمول کے مطابق ہی گزارتے رہنا چاہیے گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔!دوسرامرحلہ:متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے حکام نے ”ریڈ زون” کی نشان دہی کر دی ہے، ایک دو چھوٹے شہروں میں قرنطینہ کا نفاذ کر دیا گیا، یہ وہ شہر ہیں جہاں ابتدائی کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ہاں یہ ذرا افسوس کی بات ہے اور تھوڑی فکر انگیز بھی مگر اب بھی پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، حکام اس سب سے آگاہ ہیں اور مناسب انتظام کر رہے ہیں کچھ ہلاکتیں ہوئی ہیں، مگر وہ سب عمر رسیدہ افراد تھے اور یہ میڈیا، یہ محض اپنی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں اتنی سنسنی پھیلا رہا ہے، کتنے شرم کی بات ہے ویسے سبھی لوگ تو معمول کے مطابق گزار رہے ہیں زندگی مجھے بھی باہر جانا اور اپنی سماجی زندگی کو چھوڑا نہیں جاسکتا مجھے کچھ نہیں کہنے والا یہ کورونا وائرس سب ٹھیک ہی تو ہیں میرے ارد گرد۔ تیسرا مرحلہ:متاثرہ افراد کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔

ایک دن میں ہی تقریباً دوگنی تعدادہلاکتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے مزید ریڈ زونز کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور 4 مزید علاقوں میں قرنطینہ نافذ کر دیا ہے مگر عوام کو ابھی تک معاملے کی سنگینی کا ادراک نہیں ہوا جہاں جاؤ، وہیں یہ نصیحتیں سننے کو ملتی ہیں کہ ہاتھ دھوتے رہیں، باہر جانا کم کر دیں بڑے اجتماعات پر پابندی ہے ٹیلی وژن پر ہر 5 منٹ کے بعد ان اصولوں کی یاد دہانی کروائی جا رہی ہے لیکن لوگ ابھی تک ان کو ذہن نشین نہیں کر رہے۔چوتھامرحلہ:متاثرہ افراد کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا ہے ہر جگہ سکولوں اور یونیورسٹیوں کو کم از کم ایک ماہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے قومی سطح پر ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے ہسپتالوں میں جگہ مختص کی جا رہی ہے اور ہر جگہ کورونا کے مریضوں کے لیے پورے پورے یونٹس خالی کروائے جا رہے ہیں ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی ہو گئی ہے ریٹائرڈ ڈاکٹروں کو بھی بلایا جا رہا ہے اور میڈیکل کے آخری دو سالوں کے طلبہ و طالبات کو بھی ہسپتالوں میں ڈیوٹی پر معمور کر دیا گیا ہے کام کے لیے کوئی شفٹیں مخصوص نہیں ہے بس جو جتنا کام کر سکے، وہ کرے اب ظاہر ہے کہ ڈاکٹر اور نرسز بھی متاثر ہو رہے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے لیے بھی خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔

نمونیا کے کیسز بہت بڑھ گئے ہیں اور کئی لوگوں کو ICU کی بھی ضرورت ہے، مگر اب یہ سہولتیں ناپید ہو رہی ہیں اس وقت جنگ کی سی حالت ہے: یعنی ڈاکٹر علاج کے لیے مریضوں کو ان کے بچنے کے امکانات کی بنیاد پر منتخب کر رہے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ عمر رسیدہ مریضوں اور دیگر فالج زدہ یا شدید زخمی افراد کا علاج ممکن نہیں ہے، کیونکہ کورونا کے مریضوں کو اس وقت ترجیح دی جا رہی ہے چونکہ سب کے لیے سہولیات کافی نہیں ہیں، لہذا ان کو بہترین نتائج کے پیش نظر بانٹ دینا چاہیے۔ کاش یہ سب مذاق ہوتا مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے لوگ اس لیے مر رہے ہیں کہ ان کے علاج کے لیے مزید جگہ اور سہولیات نہیں ہیں۔۔ ڈاکٹر خود افسردہ ہیں کہ وہ کئی مریضوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دینے پر مجبور ہیں نرسیں رو رہی ہیں، کیونکہ وہ مریضوں کو مرتے دیکھ رہی ہیں، مگر ان کے پاس ان کو بچانے کے لیے ان کو آکسیجن لگانے کے علاؤہ کوئی چارہ نہیں ہے ہر طرف تباہی مچ رہی ہے انتظامات کا کوئی حال نہیں بچا اب ہر کوئی صرف کورونا ہی کی بات کرنے لگا ہے۔پانچواں مرحلہ: جن لوگوں نے پرواہ نہیں کی جو ریڈ زونز سے نکل کر اپنے اپنے علاقوں کی طرف بھاگ گئے تھے؟

ہاں ان کی وجہ سے اب پورے ملک میں قرنطینہ کا نفاذ ضروری ہو گیا ہے اب وائرس کے مزید پھیلاؤ کو جتنی دیر تک موخر کیا جا سکے، کرنا مقصود ہے لوگ کام پر جا سکتے ہیں اشیاء خوردونوش کی خریداری کر سکتے ہیں فارمیسی تک جا سکتے ہیں تمام کاروبار ابھی تک چل رہا ہے کیونکہ اگر ایسا نہ ہو تو معیشت تباہ ہو جائے گی (جو کہ پہلے ہی ہو چکی ہے)البتہ آپ کسی ٹھوس وجہ کے بغیر اپنے علاقے سے باہر نہیں نکل سکتے اب ماحول میں خوف و ہراس حقیقتاً پھیل چکا ہے بہت سے لوگ ماسک اور دستانوں کا استعمال کرتے نظر آنے لگے ہیں البتہ اب بھی کچھ بیخوف لوگ ایسے ہیں جن کو گھمنڈ ہے کہ وہ ناقابل تسخیر ہیں یہ لوگ اب بھی بڑے ہجوم کی صورت میں ریستوران وغیرہ کا رخ کررہے ہیں، دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے نکل رہے ہیں اور کھانے پینے اور دیگر تفریح میں مشغول ہیں۔ چھٹامرحلہ:دو دن بعد اعلان کیا جاتا ہے کہ ہر طرح کے کاروبار پر پابندی عائد کردی گئی ہے تمام (زیادہ تر) ہوٹل، ریستوران، شاپنگ مالز، بازار وغیرہ بند کر دیے گئے ہیں سپر مارکیٹس اور فارمیسی وغیرہ کے علاوہ تقریباً ہر چیز بند ہے آپ صرف اس صورت میں سفر کر سکتے ہیں کہ آپ کے پاس اجازت نامہ ہویہ اجازت نامہ (سرٹیفیکیٹ) ایک سرکاری دستاویز ہے جس میں آپ کا نام، اس جگہ کی تفصیل جہاں سے آپ آ رہے ہیں، اور جہاں آپ کو جانا ہے۔

اس کے علاوہ سفر کرنے کا مقصد بھی اس دستاویز میں درج ہوگا آپ راستے میں پولیس کے بہت سے چیک پوائنٹس سے گزریں گے اگر آپ بغیر کسی ٹھوس وجہ کے سفر کر رہے ہیں تو آپ پر بھاری مقدار میں جرمانہ عائد کیا جائے گا ایسے سفر میں اگر ٹیسٹ کے دوران آپ میں کورونا وائرس کی موجودگی ثابت ہو جاتی ہے، تو آپ کو اقدام قتل کے جرم میں 1 سے بارہ سال تک کے لیے قید کی سزا ہو سکتی ہے یاد رکھیے کہ اٹلی کو ان 6 مراحل سے گزرنے میں صرف دو ہفتے لگے اور تیسرے مرحلے سے چھٹے مرحلے تک پہنچنے میں صرف 5 دن لگے خدارا اس معاملے کی سنگینی کو سمجھیں اگر آپ کو لگتا ہے کہ وائرس آپ کو کچھ نہیں کہے گاتو کم از کم دوسروں کا خیال کر لیجیے ان کی زندگیوں کو داؤ پر مت لگائیے ہاں اللہ پر توکل ضروری ہے اگر آپ احتیاط نہیں کریں گے، تو یہ توکل یا ایمان نہیں کہلائے گا، بلکہ اس کو خودکشی گردانا جائے گا اور خودکشی حرام ہے مناسب تدبیر کے بغیر اللہ پر توکل یکسر بے معنی اور صریح جہالت و بیوقوفی ہے اپنی اور اپنے ارد گرد والوں کی حفاظت کیجیے اور اس کے بعد گھبرانے کی بجائے اللہ پر توکل کیجیے۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر