کورونا وائرس: سعودی صوبہ قطیف مکمل لاک ڈاؤن

Lockdown

Lockdown

ریاض (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب میں حکام نے کورونا وائرس کے بعض واقعات سامنے آنے کے بعد شیعہ اکثریتی صوبے قطیف کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے اسے امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

سعودی عرب کی حکومت نے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اپنے مشرقی صوبے قطیف کو مکمل طور پر قرنطینہ میں رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبہ قطیف میں اکثریت شیعہ آبادی پر مشتمل ہے جہاں حکومت کے خلاف آوازیں اٹھتی رہی ہیں اور یہ علاقہ بدامنی کا گڑھ رہا ہے۔ اس علاقے میں کورونا وائرس کے اب تک 11 کیسز سامنے آئے ہیں۔

سعودی دارالحکومت ریاض میں وزارت داخلہ نے اپنی سرکاری نیوز ایجنسی سے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا گيا ہے، ”چونکہ کورونا وائرس کے سبھی نئے 11 کیسز کا تعلق قطیف سے ہے، اس لیے عارضی طور پر قطیف کے اندر داخلے اور وہاں سے کسی کے باہر آنے پر تا حکم ثانی پابندی عائد رہےگی۔‘‘ سعودی عرب میں حکام نے اب تک کورونا وائرس سے 234 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے اور باور کیا جاتا ہے کہ اس میں سے بیشتر افراد وہ ہیں جو حال ہی میں پڑوسی ملک ایران سے زیارتیں کرکے واپس آئے تھے۔ چین اور اٹلی کے بعد ایران بھی اس وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ قطیف کے لوگ آمد و رفت پر اس پابندی سے نالاں ہیں اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ مقامی لوگوں نے سعودی حکومت پر اپنے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا ہے۔

کورونا وائرس کے سبب سعودی عرب نے کچھ وقت کے لیے مکّہ میں عمرہ و طواف کا عمل روک دیا تھا جبکہ مدینہ میں اب بھی رات کے وقت مسجد نبوی میں بڑے مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔

سنہ 2011ء میں عرب سپرنگ کہلانے والے مظاہروں کے دوران سعودی عرب کے مشرقی صوبے قطیف میں بھی حکومت کے خلاف احتجاج ہوا تھا اور لوگ اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر نکلے تھے۔ شیعہ آبادی سعودی عرب کے سنی حکمرانوں پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتی رہی ہے اور اس کا مطالبہ کہ اسے بھی دیگر شہریوں کی طرح تمام طرح کی آزادیاں حاصل ہونا چاہییں۔

کورونا وائرس کے سبب سعودی عرب نے کچھ وقت کے لیے مکّہ میں عمرہ و طواف کا عمل روک دیا تھا جبکہ مدینہ میں اب بھی رات کے وقت مسجد نبوی میں بڑے مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آيا اس وائرس کے اس برس کے حج پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ ہر برس حج کی ادائیگی کے لیے مقررہ ایّام میں تقریبا پچاس لاکھ مسلمان سعودی عرب کے شہر مکّہ میں جمع ہوتے ہیں۔

20 اور 22 مارچ کے درمیان سعودی عرب میں فارمولہ ون گراں پری مقابلہ ہونا ہے جو اپنے پہلے سے طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ کورونا وباء کے سبب اس میں شائقین اور مداح شریک نہیں ہوں گے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں بھی کافی گرواٹ ہوئی ہے اور ایک ایسے وقت جب سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان معاشی اصلاحات پر زور دے رہے ہیں ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔