کورونا وائرس کے دنیا میں پھیلاؤ کا شدید خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او

Coronavirus

Coronavirus

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی نئی قسم کے اقوام عالم میں پھیلاؤ کے خطرے کو شدید ترین قرار دے دیا ہے۔ عالمی ادارہ اس وائرس کی وبا کے حوالے سے گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کا پہلے ہی نفاذ کر چکا ہے۔

عالمی ادارہٴ صحت کے سربراہ ٹیڈرون اڈہینوم گبرائسس نے کہا ہے کہ یورپ میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس کا اٹلی سے دوسرے ممالک کی جانب منتقل ہونا انتہائی پریشانی کی بات ہے اور اب کئی دوسرے ممالک کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ کے مطابق اٹلی سے چوبیس مریضوں کے دوسرے ممالک جانے سے کم از کم چودہ ممالک میں یہ بیماری پھیل گئی ہے۔ اٹلی میں کووڈ انیس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد تقریباً نو سو ہو گئی ہے۔ دو روز قبل یہ تعداد ساڑھے چھ سو تھی۔ اٹلی میں اس مرض سے ہونے والی ہلاکتیں اکیس بتائی گئی ہیں۔

چین میں جنم لینا والا وائرس اس وقت دنیا کے انچاس ممالک میں پہنچ چکا ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق چین سے باہر ہونے والی ہلاکتیں ستر کے قریب ہیں۔ یورپی ممالک میں حکومتیں اس وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کی کوشش میں ہیں۔ براعظم یورپ کے پندرہ ممالک میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کی جا چکی ہے۔

جرمن ریاست باویریا کی حکومت نے تمام مہاجرین اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے کلینیکل ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمنی کی ایک اور ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے شہر ہائنس برگ میں حکام نے ایک ہزار افراد کو گھروں میں ایک طرح سے قرنطینہ کر دیا ہے۔ جرمن حکومت نے وائرس کو انتہائی محدود کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس اس وقت ایک چیلنج ہے اور حکومت کی ترجیحات میں سب سے بلند ہے۔ انہوں نے اپنی عوام کو تلقین کی ہے کہ وہ متعدد مرتبہ صابن کے ساتھ ہاتھ بیس سیکنڈ تک گرم پانی میں دھوئیں کیونکہ وائرس سے بچنے کی یہی سب سے بنیادی ہدایت ہے۔

خلیجی ریاست بحرین نے اپنی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ ایران کا سفر مکمل کر کے واپس آنے والوں کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہو گا اور انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس خلیجی ریاست نے ہر قسم کے اجتماعات پر دو ہفتوں کی پابندی عائد کر دی ہے۔ بحرین میں اس وائرس میں مبتلا تمام افراد ایران میں مقدس مقامات کی زیارات کے بعد واپس لوٹے تھے۔

اُدھر ایران میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے تہران سمیت بائیس بڑے شہروں میں اٹھائیس فروری کو جمعے کی نماز کے لیے اجتماعات کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ چین کے بعد سب سے زیادہ ہونے والی ہلاکتیں ایران میں ہیں اور یہ حکومتی بیان کے مطابق چونتیس ہیں جب کہ بعض ہسپتالوں نے ایسی ہلاکتیں دو سو سے زائد بتائی ہیں۔ ایران میں کئی سینئر حکومتی اہلکاروں میں بھی اس وائرس کی تشخیص کی جا چکی ہے۔